محمد مبشر رضا عطّاری(درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
فاروقِ اعظم سادھو کی لاہور پاکستان)
اللہ پاک نے عالَمِ دنیا کو وجود بخشا، اس میں قسم قسم کی
مخلوق پیدا فرمائی۔ حضرت انسان کی تخلیق فرما کر پھر اس کی ہدایت کے لئے انبیائے
کرام علیہم الصلوة والسلام کو مبعوث فرما تا رہا اور ان پر صحیفوں کو نازل فرماتا
رہا تاکہ لوگ انبیائے کرام علیہم الصلوة والسلام کے حکم کی پیروی کر کے اور صحیفوں
کے حقوق کو ادا کر کے حقیقی فلاح و کامیابی (اللہ کی رضا، جنت) حاصل کر سکیں اور
ہمیشہ کی رسوائی (یعنی اللہ کی ناراضگی اور جہنم) سے بچ سکیں۔ اسی طرح اللہ پاک نے
اپنے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر قراٰنِ مجید نازل فرمایا۔ قراٰنِ
مجید مسلمانوں کے لئے رشدو ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ اسی طرح قراٰنِ پاک کے بھی بہت سے
حقوق ہیں، جن میں سے 5 پیشِ خدمت ہیں۔
(1)قراٰنِ پاک کو سیکھنا: قراٰنِ کریم کے حقوق میں سے ایک یہ
بھی ہے کہ قراٰنِ پاک کو درست تلفظات اور تیم مخارج کے ساتھ سیکھنا جیسا کہ حضورِ
اکر م صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے قراٰنِ مجید سیکھا
اور سکھایا اور جو کچھ قراٰنِ پاک میں ہے اس پر عمل کیا، قراٰن مجید اس کی شفاعت
کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔ (2) قراٰنِ پاک کی تلاوت کرنا۔ قراٰنِ
پاک کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کی تلاوت کی جائے۔ چنانچہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: قراٰن پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے
والوں کے لیے شفیع ہو کر آئے گا۔ (مسلم، ص 403، حديث 202)
(3) غور و فکر کرنا : قراٰنِ کریم کی آیات اور معانی میں غور وفکر
کرنا بھی قراٰنِ پاک کا ایک حق ہے۔ جیسا کہ آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان
عالی شان ہے: جو کچھ قراٰنِ پاک میں ہے اس پر غور وفکر کرو تا کہ تمہیں فلاح ملے ،
اس کے ثواب میں جلدی نہ کرو کیونکہ اس کا ثواب بہت بڑا ہے۔ (شعب الایمان،2/350،
حديث : 2007 ) (4)عمل کرنا :قراٰنِ پاک کی تعلیمات اور احکامات پر عمل کرنا
بھی قراٰنِ مجید کے حقوق میں سے ایک حق ہے۔ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے قراٰن پڑھا اور جو کچھ اس میں ہے اس پر عمل کیا، اس
کے والدین کو قیامت کے دن تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج سے اچھی ہے۔ اگر وہ
تمہارے گھروں میں ہوتا ،تو اب خود اس عمل کرنے والے کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے۔(
سنن ابی داؤد ،2/100،حدیث:1453)
(5) اسے دوسروں تک پہنچانا : قراٰنِ کریم کے حقوق میں سے ایک
حق بہ بھی ہے کہ اسے دوسروں تک پہنچایا جائے ، دوسروں کو بھی سکھائے جائے۔ جیسا کہ
حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں سب سے بہترین
شخص وہ ہے جو قراٰن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ ( بخاری، کتاب فضائل القراٰن ، 3/410،حدیث:5027)
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! یہ وہی کتاب ہے جس نے بھٹکی
ہوئی انسانیت کو سیدھے راستے کی طرف رہنمائی دی، مسلمانوں کوبلندیاں عطا کیں۔ مگر
افسوس! آج کا مسلمان اس فانی دنیا میں اپنی دنیوی ترقی و خوشحالی کے لئے نت نئے علوم و فنون سیکھنے سکھانے میں تو ہر
وقت یہ مصروفِ عمل نظر آتا ہے جبکہ رب کریم کے نازل کردہ قراٰنِ پاک کو پڑھنے ،
سیکھنے سکھانے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے میں کوتاہی اور غفلت کا شکار ہے۔ الله
پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے اور ہمیں قراٰنِ پاک کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا
فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم