ار یب بن یامین (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
کنزالایمان کراچی پاکستان)
دینِ اسلام دینِ فطرت ہے اور یہ تمام انسانوں کے لئے مکمل ضابطۂ
حیات ہے۔ یہیں وہ دین ہے جس نے ہر چیز کے حقوق کو علیحدہ علیحدہ
دو بالتفصیل بیان کیا ہے۔ اس نے کتابُ اللہ کے حقوق کو بھی بیان کیا ہے۔ جو لوگوں
کے لئے سرچشمۂ ہدایت ہے۔ جس نے لوگوں کو تاریکی سے نکال کر اجالے میں کھڑکیا ہے ۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب جب مسلمانوں نے اس کے حقوق کا لحاظ کیا اور اس کے حقوق کو ادا
کیا ، تب تک وہ دنیا پر غالب رہے اور جب انہوں نے اس کے حقوق کو پامال کرنا شروع
کیا تو ان کا زوال شروع ہو گیا۔ اس کے حقوق کا پاس اسی وقت کیا جا سکتا ہے جب اس کے
بارے میں معلوم ہو، انہی حقوق میں سے چند پیشِ خدمت ہیں:۔
(1)کتاب اللہ پر ایمان لانا: وَ الْمُؤْمِنُوْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ
اِلَیْكَ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ایمان والے ہیں وہ ایمان لاتے ہیں
اُس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا۔(پ6،النسآء:162)
(2) کتاب الله کو
سیکھنا اور سکھانا : حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : تم میں
بہترین شخص وہ ہے جو قراٰن سیکھے اور سکھائے ۔
(3) کتاب اللہ کو با وضو چھونا : لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ(۷۹) ترجمۂ کنزالایمان : اسے نہ چھوئیں مگر با وضو۔(پ27،الواقعۃ:79)
(4) ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کرنا : وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًاؕ(۴) ترجمۂ کنز الایمان: اور قراٰن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔(پ29،المزمل:4)
(5) اچھی آواز میں تلاوت کرنا ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: الله نے اپنے نبی کو جتنا خوش الحانی سے تلاوتِ قراٰن کا
حکم دیا اتنا کسی اور چیز کا نہ دیا۔
اللہ ہمیں کتابُ الله کے حقوق جاننے اور ان کو بجالانے کی
توفیق عطا عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم