کتاب اللہ یعنی قراٰنِ پاک الله پاک کی زندہ جاوید کتاب ہے۔ اس میں بیان کی گئی تعلیمات قیامت تک کے تمام مسائل کے حل کے لئے کافی بھی ہیں اور بہتر بھی ہیں۔ قراٰنِ مجید وہ کتاب ہے جو کسی تعارف کی محتاج نہیں، یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ یہ کتاب تمام آسمانی کتابوں کی سردار ہے۔ جس طرح اس کا مرتبہ بلند وبالا ہے اسی طرح کلامُ اللہ یعنی قراٰنِ کریم کے کچھ حقوق بھی ہیں، جس کا ادا کرنا ہمارے ذمہ لازم ہے۔ قراٰنِ کریم کے حقوق ادا نہ کرنا بھی سنگین جرم ہوگا۔

علمائے کرام نے احادیث رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی روشنی میں کتاب اللہ کے پانچ حقوق بیان فرمائے ہیں۔ جو درج ذیل ہیں:

(1)کتاب اللہ پر ایمان لانا: کتاب اللہ کا پہلا حق ہے : اس پر ایمان لانا۔ یہاں یہ بات یاد رکھئے کہ اللہ پاک نے جتنی بھی کتابیں نازِل فرمائیں ، جتنے صحیفے انبیائے کرام علیہمُ السّلام پر نازِل فرمائے ، ان سب پر ہی ایمان لانا ایک مسلمان پر لازِم ہے ، اللہ پاک کی نازِل کردہ کسی ایک بھی کتاب کا انکار کفر ہے۔ اَلْحَمْدُ کی الف سے لے کر وَ النَّاسُ کی سین تک قراٰنِ کریم کا ایک ایک جملہ ، ایک ایک لفظ ، ایک ایک حرف حق ہے ، سچ ہے ، اللہ پاک کی طرف سے نازِل کردہ ہے ، اس میں ایک حرف کی بھی کمی بیشی نہیں ، جو شخص قراٰنِ کریم کے ایک لفظ کا بھی انکار کرے ، وہ کافِر ہے ، دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ الحمد للہ! ہر مسلمان قراٰنِ پاک کو کتابِ ہدایت تسلیم بھی کرتا ہے۔ مگر اس جگہ ہم نے یہ غور کرنا ہے کہ ہم قراٰنِ کریم کو کتابِ ہدایت تسلیم تو کرتے ہیں لیکن کیا ہم عملی طور پر اس سے ہدایت و رہنمائی لیتے بھی ہیں یا نہیں؟ قراٰنِ مجید کو “ کتابِ ہدایت “ تسلیم تو کریں مگر اسے غلاف میں لپیٹ کر الماری کی زِینت بنا دیں اور تجارت کے اُصُول قراٰن کے دشمنوں سے سیکھیں عدالت کے اُصُول قراٰن کے دشمنوں سے سیکھیں اپنے بچوں کو بڑے بڑے فلسفے تو سکھائیں مگر قراٰنِ مجید کی تعلیم نہ دلوائیں زِندگی کے مسائل کا حل کافِروں کی بڑی بڑی کتابوں سے ڈھونڈتے پھریں۔ کیا جس شخص کی تجوری سونے ، چاندی ، ہیرے جواہرات سے بھری ہوئی ہو ، وہ بھی کبھی بھیک مانگنے کے لئے دوسروں کے دروازے پر جاتا ہے؟ لہٰذا قراٰنِ کریم پر ایمان لانے کا یہ تقاضا ہے کہ ہم اپنی زِندگی کے ہر شعبے میں ، ہر مسئلے میں اور ہر مرحلے پر قراٰنِ کریم کو اپنا امام اور پیشوا بنائیں۔

گَرْ تُومِی خَواہِی مُسَلْمَاں زِیْسْتَنْ نَیْسْت مُمْکِنْ جُزْ بَہ قُرْآں زِیْسْتَنْ

ترجمہ:اگر مسلمان بَن کر زندگی گزارنا چاہتے ہو تو بغیر قراٰن کے ایسا ہر گز ممکن نہیں ہے۔

(2)کتاب اللہ کی محبت وتعظیم: کتاب الله کا دوسرا حق ہے : اس سے محبت کرنا اور دِل سے اس کی تعظیم کرنا۔ الحمد للہ! کتاب اللہ قراٰنِ مجید سے محبت کرنا ، سُنَّتِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے۔ ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قراٰنِ مجید سے بہت محبت فرماتے تھے ، ایک روز آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے گھر مبارک میں تشریف فرما تھے ، کسی نے بتایا کہ کوئی شخص بہت خوبصُورت آواز میں قراٰنِ مجید کی تِلاوت کر رہا ہے ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اُٹھے ، باہَر تشریف لے گئے اور دیر تک تِلاوت سُنتے رہے ، پھر واپس تشریف لائے اور فرمایا : یہ ابوحذیفہ کا غُلام سالم ہے ، تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں کہ جس نے میری اُمَّت میں ایسا شخص پیدا فرمایا۔(ابن ماجہ ، کتاب : اقامۃ الصلاۃ ، ص216 ، حدیث : 1338)

سلطان محمودغزنوی اور احترامِ قراٰن: منقول ہے ، سلطان محمود غزنوی رحمۃُ اللہِ علیہ کو وفات کے بعد کسی نے خواب میں دیکھ کر پوچھا : اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا مُعَامَلہ فرمایا؟ سلطان محمود غزنوی رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا : ایک مرتبہ میں کہیں مہمان تھا ، جس کمرے میں مجھے ٹھہرایا گیا ، وہاں قدموں کی جانِب طاق میں قراٰنِ مجید رکھا تھا ، میں نے سوچاکہ قراٰنِ مجید کو باہر بھجوا دوں ، پھر خیال آیا کہ میں اپنے آرام کی خاطر قراٰنِ مجید کو باہَر کیوں نکالوں؟ بس یہ سوچ کر میں نے قراٰنِ مجید کی تعظیم کی اور ساری رات بیٹھا رہا اور اس طرف پاؤں نہیں کئے ، بس اسی وجہ سے اللہ پاک نے مجھے بخش دیا۔(دليل العارفين ، مجلس : 5 ، ص 50)

عشقِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی علامت: قاضِی عیاض مالکی رحمۃُ اللہِ علیہ نے شِفَا شریف میں “ عشقِ مصطفےٰ “ کی علامات کا شُمار کیا تو ان میں ایک علامت “ محبتِ قراٰن “ لکھی کہ جو شخص قراٰن سے محبت کرتا ہے وہی رسولِ کائنات ، فخرِ موجودات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بھی محبت کرتا ہے۔(کِتَابُ الشِّفَا ، جزء : 2 ، ص 24)

اللہ پاک ہمیں قراٰنِ مجید کی بےپناہ محبت عطا فرمائے اور اس کی عِزَّت کرنے ، اس کی تعظیم کرنے ، ادب سے چومنے ، آنکھوں پر لگانے ، سینے سے لگانے کی توفیق عطا فرمائے۔

الٰہی! رونقِ اسلام کے سامان پیدا کر دِلوں میں مؤمنوں کے الفتِ قراٰن پیدا کر

(3): کتاب اللہ پر عمل کرنا: کتاب الله قراٰنِ مجید کا تیسرا حق ہے : اس پر عمل کرنا۔ اَلتَّاَدُّب بِآدَابِہٖ وَالتَّخَلُّق بِاَخْلَاقِہٖ یعنی قراٰنِ مجید کے بیان کردہ آدابِ زِندگی اپنانا اور اس کے بتائے ہوئے اخلاق کو اپنے کردار کا حصہ بنانا۔

اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کتنے قراٰن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قراٰن اُن پر لعنت کرتا ہے۔(المدخل لابن الحاج ، بیان : فضل تلاوۃ القران ، 1/ 85)

عُلَمائے کرام نے اس حدیثِ پاک کا ایک معنی یہ بھی لکھا ہے کہ اس سے مُراد وہ شخص ہے جو قراٰنِ کریم کی تلاوت تو کرتا ہے مگر اس پر عمل نہیں کرتا۔ ہم خود ذرا غور کریں ایک شخص قراٰنِ پاک کی تِلاوت کر رہا ہے ، قراٰن کہتا ہے : لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱) ترجمۂ کنز الایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت۔(پ3 ، اٰل عمرٰن : 61) اگر یہ شخص جھوٹ بولتا ہے تو یہ لعنت یقیناً اس پر بھی آئے گی ، قراٰن کہتا ہے : وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ(۸۶) ترجمۂ کنز الایمان : اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا ۔( پ3 ، اٰل عمرٰن: 86) اگر یہ تلاوت کرنے والا خود ظالم ہے ، دوسروں کے حُقوق پامال کرنے والا ہے تو یہ وعید اس کی طرف بھی آئے گی ،قراٰنِ مجید بے نمازی کی سزائیں بیان فرماتا ہے ، اگر یہ تلاوت کرنے والا بھی بے نمازی ہے تو یہ ساری وعیدیں اس کی طرف بھی تو آئیں گی۔ مَعْلُوم ہوا قراٰنِ مجید پر ایمان رکھنے ، اس سے محبت کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر عمل کرنا بھی لازِم و ضروری ہے۔

(4)کتاب اللہ کا چوتھا حق : اس کی تلاوت کرنا: یہ بھی ہمارے مُعَاشرے کا بڑا اَلمیہ ہے کہ ہم لوگ تِلاوت نہیں کرتے۔حالانکہ ہمیں صبح وشام ، دِن رات تِلاوتِ قراٰن کی ترغیب دی گئی ہے۔ حدیث پاک میں ہے کہ تلاوتِ قراٰن افضل عِبَادت ہے۔(کنز العمال ، کتاب : الاذکار ، جزء : 1 ، 1/ 257 ، حدیث : 2261)

جو صبح كو قراٰن ختم کرے تو شام تک اور جو شام کو ختم کرے تو صبح تک فرشتے اس کے لئے رحمت کی دُعا کرتے ہیں۔(کنز العمال ، کتاب : الاذکار ، جزء : 1 ، 1/ 261 ، حدیث : 2316)

قاریٔ قراٰن ، قراٰنِ کریم پڑھتا ہوا جنت کے درجات چڑھتا جائے گا۔(ابو داؤد ، کتاب الوتر ، ص 241 ، حدیث : 1464 ماخوذًا)

ایسے ثوابات ، ایسے فائدے ہیں قراٰنِ مجید کی تِلاوت کرنے کے ، مگر ہم تِلاوت نہیں کرتے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم تلاوتِ قراٰنِ کو اپنے روز کے معمولات میں شامِل کریں ، جیسے کھانے کے بغیر ہمارا دِن نہیں گزرتا ، اسی طرح تِلاوتِ قراٰن بھی رُوح کی غذا ہے ، اس کے بغیر بھی ہمارا دِن نہیں گزرنا چاہئے۔

یہی ہے آرزو تعلیم قراٰن عام ہو جائے

تلاوت کرنا صبح و شام میرا کام ہو جائے

(5) کتاب اللہ کو سمجھنا اور اس کی تبلیغ کرنا: کتاب الله قراٰنِ مجید کا پانچواں حق ہے : قراٰنِ مجید کو سمجھنا اور سمجھ کر دوسروں تک پہنچانا۔

اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قراٰنِ مجید کے بےشُمار اَوْصاف بیان فرمائے ہیں ، اُن میں ایک وَصْف یہ بیان فرمایا کہ اَلْقُرْآنُ حُجَّۃٌ لَکَ اَوْ عَلَیْکَ قراٰنِ مجید دلیل ہے ، یہ یا تو تمہارے حق میں دلیل بنے گا یا تمہارے خلاف دلیل ہو گا۔

علّامہ قرطبی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جو شخص قراٰن سیکھے مگر اس سے غفلت کرے قراٰن اس کے خِلاف دلیل ہو گا اور اس سے بڑھ کر اس بندے کے خِلاف دلیل ہو گا جو قراٰنِ مجید کے حق میں کمی کرے اور اس سے جاہِل رہے۔ (تفسیر قرطبی ، 1/19)

اے عاشقان رسول ! قراٰنِ مجید کو سیکھنا بھی لازمی ہے ، اگر قراٰنِ مجید سیکھیں گے نہیں ، سمجھیں گے نہیں تو اس پر عمل کیسے کر سکیں گے اور دوسروں تک کیسے پہنچائیں گے؟

قراٰنِ مجید سیکھنا کیسے ہے؟ اسے سمجھنا کیسے ہے؟ اس کی تعلیمات عام کیسے کرنی ہیں؟ ان سب سوالوں کا صِرْف ایک ہی جواب ہے : عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو جائیے! الحمد للہ! دعوتِ اسلامی ہمیں قراٰن پڑھنا بھی سکھاتی ہے ، دعوتِ اسلامی ہمیں قراٰن سمجھنے کے ذرائع بھی فراہم کرتی ہے اور قراٰنِ مجید سمجھ کر اس پر عمل کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کے مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔

اللہ پاک ہم سب کو قراٰنِ پاک سیکھنے اس کی تلاوت کرنے اس پر عمل کرنے اس کی تعظیم کرنے اور اسے دوسرے کو سکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم