قراٰنِ پاک کا پہلا حق یہ ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لائیں اور تصدیق بالقلب بھی کریں۔ قراٰنِ کریم کا دوسرا حق یہ ہے کہ اسے پڑھیں ترتیل کے ساتھ قراٰنِ کریم کا تیسرا حق یہ ہے کہ اسے سمجھیں اور قراٰنِ کریم کا چوتھا حق یہ ہے کہ اس پر عمل بھی کرے قراٰنِ کریم کا پانچواں حق یہ ہے کہ اسے دوسروں تک پہنچائے۔

(1) ایمان کا لغوی معنی ہے تصدیق کرنا ۔ (شرح عقائد، ص 273) ایمان کا دوسرا معنی ہے امن دینا چونکہ مؤمن اچھے عقیدے اختیار کر کے اپنے آپ کو دائمی یعنی ہمیشہ والے عذاب سے امن دے دیتا ہے اسی لیے اچھے عقیدوں کے اختیار کرنے کو ایمان کہتے ہیں۔( تفسیر نعیمی، 1/ 8) اصطلاح : سچے دل سے ان سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریات دین میں سے ہے۔ (بہار شریعت، 1/ 92 )

اعلی حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: محمد رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ہر بات میں سچا جانیں، حضور کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حقانیت کو صدق دل سے ماننا ایمان ہے، جو اس کا مقر یعنی (اقرار کرنے والا) ہو اسے مسلمان مانا جائے گا۔ جبکہ اس کے کسی قول یا فعل یا حال میں اللہ و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا انکار یا تکذیب(یعنی جھٹلانا) یا توہین نہ پائی جائے ۔( فتاوی رضویہ، 29/ 254)

(2)قراٰنِ کریم کا دوسرا حق اس کی تلاوت ہے۔ یہ ایک بڑی عبادت ہونے کے ساتھ ساتھ ایمان کو تازہ رکھنے کا ذریعہ بھی ہے۔ قراٰن مجید میں ہے : وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًاؕ(۴) ترجمۂ کنز الایمان: اور قراٰن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔(پ29،المزمل:4) اس کا معنی یہ ہے کہ اطمینان کے ساتھ اس طرح قراٰن پڑھو کہ حروف جدا جدا ہو۔ جن مقامات پر وقف کرنا ہے ان کا اور تمام حرکات اور مدات کی ادائیگی کا خاص خیال رہے۔ آیت کے آخر میں " تَرْتِیْلًا " فرما کر اس بات کی تائید کی گئی ہے کہ قراٰنِ پاک کی تلاوت کرنے والوں کے لیے ترتیل کے ساتھ تلاوت کرنا انتہائی ضروری ہے ۔ ( مدراک ، المزمل، تحت الآیۃ 4 ،ص 1292)

(3) قراٰنِ کریم کا تیسرا حق یہ ہے کہ اسے سمجھا جائے۔ ہم لوگ زندگی میں مختلف کتابیں پڑھتے ہیں۔ ہم ہر جملہ بڑی توجہ کے ساتھ پڑھتے ہیں اور اگر کسی بات کی سمجھ نہ آئے تو دوبارہ پڑھتے ہیں تاکہ جان سکیں کہ مصنف کیا کہنا چاہ رہا ہے دوبارہ پڑھنے پر بھی تسلی نہ ہو تو ٹیچر یعنی استاد سے رابطہ کرتے ہیں تاکہ بات مکمل طور پر دل و دماغ میں راسخ ہو جائے لیکن جب قراٰنِ کریم پڑھنے کی باری آئے تو بے توجہی اور جلدی جلدی صحیح یا غلط پڑھ کر جان چھڑا لیتے ہیں کبھی اس بات پر غور و تحمل کیا کہ اللہ پاک ہم سے کیا کہنا چاہ رہا ہے۔ اللہ پاک کی قسم اگر لوگ قراٰن سمجھ کر عمل کرنا شروع کر دیں تو دنیا میں حقیقی امن اور سکون حاصل ہو جائے۔

(4) قراٰنِ پاک کا چوتھا حق یہ ہے کہ وہ اس پر عمل کریں ،تقویٰ اختیار کریں۔ شریعت میں تقوی اسے کہتے ہیں کہ انسان ان کاموں سے بچیں جو اس کے لئے آخرت میں نقصان دہ ہو۔

(5) قراٰنِ پاک کا پانچواں حق یہ ہے کہ اسے دوسروں تک پہنچائیں۔ قراٰن مجید میں : وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠(۳) ترجمۂ کنزالایمان: اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔(پ30،العصر:3) نور العرفان میں ہے کہ اس آیت سے کئی مسئلے معلوم ہوئے ۔ ایک یہ کہ پہلے خود نیک بنے پھر دوسروں کو ہدایت کرے جیسا کہ آیت میں ترتیب سے بیان کیا گیا ہے۔ دوسرے یہ کہ کہ ہمیشہ تبلیغ کریں کریں جیسے کہ" وَ تَوَاصَوْا " کہ اطلاق سے معلوم ہوا۔ تیسرے یہ کہ ہر مسلمان کو مبلغ ہونا چاہیے ، جسے جو مسئلہ صحیح طور پر معلوم ہو ، وہ لوگوں کو بتا دیں صرف علما پر تبلیغ نہیں ۔ ( تفسیر صراط الجنان)