محمد تنویر عطاری (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان
کنز الایمان ممبئی ہند)
اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے یہ بےشمار
انعامات و اکرامات فرمائے ہیں ۔ انہی میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انبیائے کرام علیہم السّلام
کو مبعوث فرمایا اور ان پر کتابیں نازل فرمائیں ۔ امت محمدیہ کی ہدایت و رہنمائی
کے لیے ہمارے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر قراٰن شریف جیسی عظیم
الشان کتاب اتاری ۔ اس جتنا بھی الله پاک کا شکر ادا کریں کم ہے۔
دنیا میں ہر چیز کے کچھ نہ کچھ حقوق ہوتے ہیں جن کا ادا
کرنا ہر انسان پر لازمی ہوتا ہے ۔ جس طرح اللہ پاک کے حقوق ہر بندے پر ادا کرنا
فرض ہے۔ اور ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے حقوق بھی آپ صلی اللہ علیہ ہم کی امت پر فرض ہے۔ اسی طرح سے جو کتاب
اللہ نے اپنے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر اتاری اس کے بھی کئی حقوق ہیں
۔ سچ تو یہ ہے کہ قراٰنِ کریم کے حقوق اتنے ہیں کہ کوئی بھی کما حقہ ادا نہیں کر
سکتا ۔ چند حقوق کتابُ الله کے اپنے اس مضمون میں قلم بند کرنے کی کوشش کرتا ہوں
امید ہے قارئین کو کچھ فائدہ ہو اور اس پر عمل کریں۔
قراٰن مقدس کا سب سے بڑا حق تو یہ ہے کہ اس پر ایمان لایا
جائے۔ جیسا کہ قراٰنِ مجید میں اس پر ایمان لانے کی ترغیب اور ایمان لانے والوں کے
لیے بشارت دی گئی ہے۔ چنانچہ پارہ 26 سورۂ محمد آیت نمبر 2 میں ارشاد باری ہے : وَ الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰى مُحَمَّدٍ
وَّ هُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْۙ-كَفَّرَ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ اَصْلَحَ
بَالَهُمْ(۲) ترجمۂ کنزالایمان : اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے
اور اس پر ایمان لائے جو محمّد پر اتارا گیا اور وہی ان کے رب کے پاس سے حق ہے
اللہ نے ان کی بُرائیاں اُتار دیں اور اُن کی حالتیں سنوار دیں۔
لہذا ہر انسان پر فرضِ عین ہے کہ وہ قراٰنِ کریم پر ایمان
لائے اور نورِ ایمانی سے سرشار ہو۔
قراٰنِ پاک کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اسے درست تلفّظ، صحیح
مخارج و صفات کے ساتھ پڑھا جائے۔ جیسا کہ اس کی تلاوت کرنے کا حق ہے۔ چنانچہ پارہ
1 سورہ بقرہ میں ارشاد باری ہے: اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ
تِلَاوَتِهٖؕ ترجمۂ کنزالایمان : جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جیسی چاہیے اس کی تلاوت کرتے ہیں
۔(پ 1 ، البقرۃ :121) تفسیر جلالین میں اس کے تحت ہے : اَیْ
یَقْرَءُ وْنَہٗ کَمَا اُنْزِلَ یعنی وہ اُسے ایسے
پڑھتے ہیں جس طرح نازل کیا گیا۔
لہذا جو بھی قراٰنِ پاک پڑھے اسے چاہیے کہ پہلے اپنا تلفظ
درست کرے ۔ اس کا بہترین ذریعہ دعوت اسلامی کا مدرسۃ المدینہ بالغان ہے جس میں بڑے
اسلامی بھائیوں کو قراٰنِ پاک کی درست تعلیم فی سبیل اللہ دی جاتی ہے۔ نیز بچوں کے
لئے بھی مدرستہ المدینہ قائم ہیں جن میں فی سبیل اللہ بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔
قراٰنِ مقدس کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اسے جب بھی چھوئیں یا
تلاوت کریں، تو آپ پاک وصاف ہوں۔ خوب اہتمام کے ساتھ تلاوت کریں اس لیے کہ اسے ناپاکی
کی حالت میں چھونا ناجائز و حرام ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ پاک نے قراٰن مجید
کے پارہ 27 سورہ واقعہ آیت نمبر 79 میں ارشاد فرماتا ہے : لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ(۷۹) ترجمۂ
کنزالایمان : اسے نہ چھوئیں مگر با وضو۔
یہ تو ضروری ہے ہی کہ تلاوت کرنے والا با وضو ہو لیکن ادب
کا تقاضا یہ ہے کہ تلاوت قراٰن مجید سے پہلے اپنے ظاہر و باطن کو خوب صاف ستھرا کر
لیں۔ اپنے ظاہر پر غور کر لیں اور باطن کو بھی یادِ خدا و ذکرِ مصطفی صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے آراستہ کر لیں۔ ان شاء اللہ اس کی برکت سے آپ کے دل و دماغ
میں انقلاب برپا ہو جائے گا۔
دنیا میں ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اچھا کہلائے ، لوگ
اسے اچھا کہیں، اسے اچھی نظر سے دیکھیں۔ اس کے لیے آدمی طرح طرح سے کوشش کرتا ہے،
طرح طرح کے علوم و فنون حاصل کرتا ہے لیکن اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نزدیک بہتر وہ ہے جو قراٰنِ پاک سیکھے اور دوسروں کو
سکھائے۔ حدیثِ مبارکہ میں ہے: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ
الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَہٗ یعنی تم میں
سے بہتر وہ ہے جو قراٰن سیکھے اور سکھائے ۔(صحیح البخاری، کتاب فضائل القرآن، باب
خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ، 3/410،حدیث:5027)
یہ قراٰنِ پاک کا ایک حق بھی ہے کہ اسے سیکھا جائے اور دوسروں
کو سکھا یا جائے ۔
جب قراٰنِ پاک کی سورتیں یا آیات پڑھی جاتی ہیں اس وقت بعض
لوگ چُپ تو رہتے ہیں مگر ادھر اُدھر دیکھنے اور دیگر حرکات و اشارات سے باز نہیں آتے۔
ایسوں کی خدمت میں عرض ہے کہ چپ رہنے کے ساتھ ساتھ غور سے سننا بھی لازمی ہے۔ جیسا
کہ فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 352 پر میرے آقا اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: قراٰنِ مجید
پڑھا جائے اسے کان لگا کر غور سے سننا اور خاموش رہنا فرض ہے۔ اللہ پاک نے ارشاد
فرمایا ہے : وَ اِذَا قُرِئَ
الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۲۰۴) ترجمۂ کنزالایمان: اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو
کہ تم پر رحم ہو۔
قراٰنِ پاک کے اتنے حقوق ہیں کہ اسے یہاں کر پانا ناممکن
ہیں۔ چند حقوق کا ذکر اس چھوٹے سے مضمون میں ہو سکا ہے ۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ
ہمیں قراٰنِ پاک کے حقوق کا پاسدار بنائے اور کثرت سے تلاوتِ قراٰن کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم