حافظ مزمل عطّاری (مدرس فیضان آن لائن اکیڈمی
”دعوت اسلامی “ ملتان پاکستان)
حقوق
حق کی جمع ہے جس طرح معاشرے میں پڑوسی والدین، زوجین اور اساتذہ وغیرہ کے حقوق
ہوتے ہیں ، بالکل اسی طرح کتاب اللہ یعنی قرآن کریم کے بھی کچھ حقوق ہیں ۔ جن کا
ادا کرنا ہم مسلمانوں پر ضروری ہے۔
(1) قرآن پر ایمان لانا: قرآن
پاک کا سب سے پہلا حق یہ ہے کہ اس پر ایمان لایا جائے۔ قرآن پر ایمان لانے کا
مطلب ہے کہ ”اقرار باللسان و تصدیق بالقلب“ زبان سے اس بات کا اقرار کرنا اور دل سے سچا
جاننا کہ یہ آخری آسمانی کتاب ہے ۔ حضرت جبرائیل علیہ السّلام کے ذریعے اللہ کے
آخری نبی پر یہ کتاب نازل ہوئی ۔قرآن پر ایمان لانے کے بارے میں اللہ نے قرآن
میں ارشاد فرمایا:اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ
مِنْ رَّبِّهٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: رسول
ایمان لایا اس پر جو اس کے رب کے پاس سے اس پر اُترا اور ایمان والے سب نے مانا۔(البقرۃ:285)
(2) قرآن کی تلاوت کرنا:قرآن
کا دوسرا حق یہ ہے کہ اس لاریب کتاب کی
تلاوت بھی کی جائے ااور اس عظیم الشان کتاب کی
تلاوت کرنے کے بہت سے فضائل و برکات ہیں۔
اللہ کےآخری نبی نے فرمایا کہ : من قرء من القرآن حرفاًفلہ عشر حسنات ۔جس
نے قرآن کا ایک حرف پڑھا اس کے لئے دس
نیکیاں ہیں ۔ ( مسند الرویانی،الحدیث
605،ج1،ص397)
(3) قرآن کو سمجھنا: ماننے اور پڑھنے کے بعد تیسرا حق یہ ہے
کہ اس قرآن کو سمجھا جائے اور ظاہر ہے کہ
قرآن اسی لئے نازل ہوا کہ اس کا فہم حاصل کیا جائےکہ قرآن ہمیں کیا بتا رہا ہے؟
اس میں ہمارے لئے کیا پیغام ہے؟ اس میں ہمارے لئے کیا کیا خوشخبریاں ہیں ۔ قرآن کو سمجھنے کے بارے میں اللہ پاک قرآن میں
فرماتا ہے : كَذٰلِكَ
یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ(۠۲۴۲)ترجمۂ
کنزالایمان: اللہ یونہی بیان کرتا ہے تمہارے لیے اپنی آیتیں کہ کہیں تمہیں سمجھ ہو
(البقرۃ:242)
(4) قرآن پر عمل کرنا: قرآن
پر ایمان لانے اس کی تلاوت کرنےاور اسے سمجھنے کے بعد قرآن کا چوتھا حق یہ ہے کہ
اس پر عمل کیا جائے ۔ قرآن مکمل ضابطہ حیات ہے اس نے زندگی کے ہر پہلو پر روشنی
ڈالی ہے اور وہ علم ،علم ہی نہیں جس پر
عمل نہ کیا جائے۔ عمل کا حکم تو خود نبی پاک کوبھی دیا گیا اور باقی سب ایمان والوں کو بھی دیا گیا اللہ
نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا : اِتَّبِـعْ
مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَۚ-ترجَمۂ کنزُالایمان: اس پر چلو
جو تمہیں تمہارے رب کی طرف سے وحی ہوتی ہے۔(الانعام:106)
حضرت
عائشہ رضی اللہُ عنہا سے پوچھا گیا کہ حضور کی سیرت کیسی تھی تو فرمایا: کان خلقُہٗ القرآنَ۔یعنی
سارا قرآن نبی پاک کے اخلاق کا نمونہ ہے۔ (مسند احمد، الحدیث: 25285، ج7، ص39)
(5) دوسروں تک پہنچانا:ماننے،
پڑھنے،سمجھنے اور عمل کرنے کے بعد قرآن کا ایک حق یہ بھی ہے کہ ہر مسلمان اپنی
صلاحیت کے مطابق قرآن کے احکامات دوسروں تک پہنچائےاور وہ شخص جو قرآن دوسروں کو سکھاتا ہے اسے حدیث کے مطابق بہترین
لوگوں میں شامل کیا گیا ہے ۔اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: خیرکم من تعلم القرآن و علمہ ،
یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔(صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن ،الحدیث: 5027 ،ج3،ص410)
اللہ
رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھنے اور اس پر
عمل کر کے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمین یا رب العٰلمین۔