الله پاک نے
اس دنیا کو پیدا کیا ہے اور اس میں انسانوں کو آباد کیا ہے۔
انسانوں
کو پیدا کرنے کا مقصد:الله پاک کی عبادت و اطاعت انسان کی پیدائش کا بنیادی
مقصد ہے۔ دنیا کی رونق اور نفس و شیطان کے دھوکے سے یہ مقصد نگاہوں سے اوجھل ہو
جاتا ہے۔ اس مقصد کو یاد دلانے اور انسان کو سیدھی راہ پر چلانے کیلئے اللہ پاک نے
مختلف زمانوں میں کئی انبیا ئےکرام علیہم السلام بھیجیے۔انبیائے کرام کی بعثت کا مقصد لوگوں کو آخرت کی طرف دعوت دینا تھا اور اس
مقصد کے لیے آسمانی کتا بیں نازل کی گئیں۔ اللہ پاک نے بہت سےنبیوں پر صحیفے اور آسمانی کتابیں اتاریں۔ اُن میں سے چار کتابیں بہت مشہور
ہیں۔
(1) توریت:حضرت
موسیٰ علیہ السّلام پر نازل ہوئی۔(2)زبور:حضرت داؤد علیہ السلام پر نازل ہوئی۔(3)
انجیل: حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی۔(4)قرآنِ کریم:جو کہ سب سے افضل کتاب
ہے سب سے افضل رسول،خاتم النبیین، ہمارے پیارے نبی، حضرت محمد صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم پر نازل ہوئی۔
سب آسمانی کتابیں حق ہیں:الله پاک نے جتنے صحیفے اور کتابیں نازل فرمائی ہیں سب برحق ہیں اور سب اللہ پاک کی طرف سے ہیں۔کسی ایک کتاب کا انکار بھی
کفر ہے۔ان میں جو کچھ ارشاد ہوا سب پر ایمان لانا اور انہیں سچ ماننا ضروری ہے۔ لیکن
اتنا ضرور ہے کہ اگلی کتابوں کی حفاظت الله پاک نے امت کے سپردکی تھی، ان سے اُس کا تحفظ نہ ہو سکا بلکہ ان کے شر یر لوگوں
نے یہ کیا کہ ان میں تحریفیں (تبدیلیاں) کیں یعنی اپنی خواہش کے مطابق گھٹا بڑھا
دیا، لہٰذا جب کوئی بات ان کتابوں کی ہمارے سامنے پیش ہو تو اگر وہ ہماری کتاب کے
مطابق ہے تو ہمیں اس کی تصدیق کرنی ہے اور اگر مخالف ہے تو یقین جانیں گے کہ یہ ان
کی تحر یفات میں سے ہے۔ اور اگر موافقت مخالفت کچھ معلوم نہیں تو حکم ہے کہ ہم اس
بات کی نہ تصدیق کریں نہ تکذیب بلکہ یوں کہیں کہ: اٰمَنْتُ بِا للّٰهِ وَمَلَائِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَ رُسُلِہٖ یعنی اللہ پاک اور
اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور رسولوں پر میرا ایمان ہے۔
حقوق:
(1)قرآنِ مجید
کا مسلمانوں پر ایک حق یہ بھی ہے کہ وہ اسے سمجھیں اور اس میں غور و فکر کریں
چنانچہ ارشاد باری ہے: اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ قُرْءٰنًا عَرَبِیًّا
لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ(۲) (پ 12،یوسف: 2 )ترجمہ کنز العرفان: بے
شک ہم نے اس قرآن کو عربی نازل فرمایا تاکہ تم سمجھو۔اس آیتِ مبار کہ سے معلوم ہوا
کہ مسلمان قرآنِ مجیدکو سمجھیں اور اس میں غور و فکر کریں اور اسے سمجھنے کے لئے
عربی زبان پر عبور و مہارت ہونا ضروری ہے۔ جنہیں عربی زبان پر عبور حاصل نہیں تو
انہیں چاہیے کہ اہلِ حق مستند علما کے تراجم اور ان کی تفاسیر کا مطالعہ فرمائیں۔ تاکہ
وہ قرآن کو سمجھ سکیں۔
(2)کتاب الله
کے حقوق میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کو اچھے انداز سے پڑھنا آنا چاہیے اس کو صحیح
طرح پڑھنے کے بہت سے فضائل ہیں جن میں سے ایک ملاحظہ فرمائیے۔
حدیث:حضرت عثمان
ِغنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا:تم سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن کو سیکھے اور سکھائے۔(بخاری،3/410، حدیث:5027)
(3)قرآن کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ اس کو دلی اطمینان اور چاہت سے پڑھا جائے۔اس کے
متعلق فرمانِ نبی پڑھیے۔
حدیث: حضرت جندب بن عبد الله رضی
الله عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس ﷺ نے فرمایا:قرآن کو اس وقت تک پڑھو جب تک تمہارے
دل کو الفت اور لگاؤ ہو اور جب دل اچاٹ ہو جائے تو کھڑے ہو جاؤ یعنی تلاوت بند کردو۔ (بخاری،3/419،حدیث:5061)
(4)پہلی آسمانی کتابیں صرف انبیا کو حفظ ہوا کرتی تھیں۔ یہ قرآن کا معجزہ ہے کہ یہ
کتاب اللہ بچے بچے کو یاد ہو جاتی ہے۔اس لیے اس کے حقوق میں سے ہے کہ اس کو یاد رکھا جائے اور ہمیشہ یاد رکھا جائے۔اس کے متعلق حافظِ قرآن کو حکم ہوگا کہ پڑھتے رہو اور (درجات) چڑھتے جاؤ
اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جیسے تم اسے دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑ ھتے تھے کہ تمہار ا
مقام اس آخری آیت کے نزدیک ہے جسے تم پڑھو گے۔ (ترمذی،4/419، حدیث:2923) اس حدیثِ پاک کا حاصل یہ ہے کہ ہر آیت پر ایک ایک درجہ اس کا جنت میں بلند
ہوتا جائے گا اور جس کے پاس جس قد ر آیتیں ہوں گی اسی قدر در جے اسے ملیں گے۔سبحان
اللہ
آداب: اس کتابِ الٰہی کو پڑھنے کے
بہت سے آداب ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:(1)قرآنِ مجید کو اچھی آواز سے پڑھنا چاہیے اور اگر اچھی آواز نہ ہو
تو اچھی آواز بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔(2) مجمع میں سب لوگ بلند آواز سے پڑھیں یہ
حرام ہے۔اگر چند لوگ پڑھتےہوں تو حکم ہے کہ آہستہ پڑھا جائے۔ (3) جو شخص غلط پڑھتا ہو تو سننے والے پر واجب ہے کہ بتادے
بشرطیکہ بتانے کی وجہ سے کینہ و حسد پیدا نہ ہو۔
دعا:
الله
پاک سے دعا ہے کہ اس کی آسمانی کتاب کے حقوق بجالانے اور ان کے آداب کے ساتھ اور
اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العلمین ﷺ