قرآنِ کریم کی اہمیت بیان کرنے سے مقصود یہ ہے کہ لوگ اس کے معانی میں غوروفکر کریں اور اس کے حقائق میں تدبر کریں۔ جب قرآنِ کریم کو نازل فرمانے والا سب سے بڑا عظیم ہے تو اس کی طرف سے بھیجے ہوئے قرآنِ کریم کو سب سے زیادہ توجہ کے ساتھ سننا چاہیے اور اس میں انتہائی غور و فکر کرنا اور کامل طریقے سے اس کے دیئے گئے احکام پر عمل کرنا چاہیے۔

قرآنِ مجید کے حقوق مندرجہ ذیل ہیں:

1- قرآنِ پاک کی تعظیم کی جائے: وَ اِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۲۰۴) (پ 9، الاعراف: 204) ترجمہ كنز العرفان: اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو۔

2-قرآنِ پاک کو بے وضو نہ چھوا جائے: لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ(۷۹) (پ 27، الواقعہ: 79)ترجمہ كنز العرفان: اسے نہ چھوئے مگر باوضو۔

3-قرآنِ پاک کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا جائے: وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًاؕ(۴) (پ 29، المزمل: 4)ترجمہ كنز العرفان:اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔

4- قرآن ِپاک کی آیتوں میں غور و فکر کرکے نصیحت حاصل کی جائے: كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ وَ لِیَتَذَكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ(۲۹) (پ 23، صٓ: 29)ترجمہ کنز العرفان: یہ قرآن ایک برکت والی کتاب ہے جوہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غوروفکر کریں اور عقلمند نصیحت حاصل کریں۔

5 -قرآنِ پاک پر عمل کیا جائے اور دوسروں تک پہنچایا جائے: وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ(۴۴) (پ 14، النحل: 44)ترجمۂ كنز العرفان: اور اے حبیب! ہم نے تمہاری طرف یہ قرآن نازل فرمایا تاکہ تم لوگوں سے وہ بیان کرو جوان کی طرف نازل کیا گیا ہے اورتا کہ وہ غوروفکر کریں۔

قرآن کو درست پڑھنے کی ترغیب:حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے روایت ہے، رسول الله ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے جب ہم قرآن پڑھ رہے تھے عربی اور عجمی سب ہی تھے۔ فرمایا: پڑھے جاؤ !سب ٹھیک ہو کچھ قومیں ایسی ہوں گی جو تلاوت کو ایسے درست کریں گی جیسے تیر سیدھا کیا جاتا ہے۔

شرحِ حدیث:قرآن شریف عجمی، عربی،شہری،بدوی سب کے لیے آیا ہے سب ہی تلاوت کیا کرو۔ عجمی یہ خیال نہ کریں چونکہ ہمارا لہجہ عرب کا سا نہیں ہو سکتا لہٰذا ہم تلاوت ہی چھوڑ دیں جو لہجہ بن پڑے اس میں پڑھو۔ہاں !صحیح پڑھو،لہجے کا اعتبار نہیں۔(مراٰۃ المناجیح، 3/ 291)

غلط پڑھنے کا وبال:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں (غلط پڑھنے کی وجہ سے) قرآن ان پرلعنت کرتا ہے۔(احیاء العلوم،1/ 364)

یاد رکھیے!قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے والے پر اللہ پاک کی رحمتوں کی بارش بھی اسی وقت ہوگی جبکہ وہ صحیح معنوں میں قرآنِ پاک پڑھنا جانتی ہوگی۔ جو لوگ صحیح مخارج کے ساتھ قرآنِ پاک پڑھنا نہیں جانتے وہ ثواب کمانے کے بجائے گناہ کے مرتکب ٹھہرتے ہیں۔

تفسیر صراط الجنان کی ترغیب:دائرۂ اسلام میں داخل ہونے والے مسلمانوں کی زبان عربی نہیں بلکہ مختلف علاقوں میں رہنے والے مسلمان اپنی اپنی علاقائی اور مادری زبانوں میں گفتگو کرتے ہیں اور قرآنِ مجید کی تفاسیر کا زیادہ تر ذخیرہ چونکہ عربی زبان میں ہے اس لیے اہلِ عرب کے علاوہ دیگر علاقوں میں مقیم مسلمانوں کی اکثر یت عربی زبان سے ناواقف ہونے کی وجہ سے ان تفاسیر سےفائدہ نہیں اٹھا سکتی۔ ایسی ضرورت اور حاجت کے پیشِ نظر بے شمار علما نے تفاسیر لکھی ہیں۔ ان میں سے ایک صراط الجنان فی تفسیر القرآن بھی ہے۔ اس میں سب سے پہلے ہر سورۃ کا تعارف بیان کیا گیا ہے۔ اس کے مضامین میں فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ پھر اس کے بعد کنز الایمان اور کنز العرفان سے ترجمہ پیش کیا گیا ہے۔اس کے بعد اس کی انتہائی آسان اور ساده تفسیر بیان کی گئی ہے جس کو ہر خاص و عام بآسانی سمجھ سکتا ہے۔ اللہ پاک ہمیں صراط الجنان فی تفسیر القرآن کو پڑھنےاور خوب خوب فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین