کتاب اللہ
کے 5 حقوق از بنت ِ شہباز،
فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
یوں تو دنیا میں
کئی کتابیں مو جود ہیں مگر قرآنِ پاک جوکہ
ہمارے پیارے نبی ﷺ کے قلبِ انور پر نازل ہوا۔اس کی شان سب سے زیادہ ہے۔یہ ایک ایسا
چمکتا آفتا ب ہے جس سے دنیا کا ذرہ ذرہ اپنی استطاعت کے
مطابق فیض
پاتا اور خود کوچمکاتا ہے۔ قرآن ِ پاک ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔اس کے کامل واکمل ہونےاور
حق اورسچ ہونے
کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ میرے رب کا
کلام ہے۔قرآنِ پاک میں ارشادِ ربانی ہے، ترجمہ: وہ بلند مرتبہ کتاب (قرآن)کوئی شک
کی جگہ نہیں ہدایت ہے ڈرنے والوں کو۔
آج دنیا میں
کئی جنگیں لڑی جارہی ہیں۔ کہیں خواتین کے حقوق کی بات ہورہی ہے تو کہیں جانوروں کے حقوق کی لیکن آج ایک مسلمان
کو یہ نہیں معلوم کہ اس پر قرآنِ مجید کے کتنے حقوق ہیں!آئیے! قرآنِ پاک کے حقوق
کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی ضمن میں
قر آنِ پاک کےپانچ حقوق مندرجہ ذیل ہیں:
ایمان
و تعظیم:قرآنِ
پاک کا ہم سب پر پہلا حق یہ ہے کہ ہم اس پر ایمان لائیں اور تعظیم کریں۔
تلاوت: قرآنِ پاک کا
دوسرا حق اس کی تلاوت ہے۔ قراءت کا لفظ ہر کتاب کے لئے بولا جاتا ہے مگر تلاوت کا لفظ صرف قرآنِ پاک کے لیے مخصو ص ہے۔ جسم کی طرح
روح کو بھی غذا کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کی سب سے بہترین غذا تلاوتِ قرآن ہے۔پیارے
آقاﷺ کا فرمانِ عالیشان ہے:بے شک دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے جس طرح لوہے کو پانی
لگنے سے زنگ لگ جاتا ہے۔ عرض کیا گیا:اللہ کے رسول ﷺاس کی صفائی کس طرح ہوگی؟فرمایا:ہر
وقت موت کا دھیان اور قرآنِ کریم کی کثرت سے تلاوت کرنے سے۔
تجوید و قواعد
کا لحاظ ر کھتے ہوتے درست مخارج کی ادائیگی اور خوش الحانی کے ساتھ روزانہ
تلاوت کرنا آدابِ تلاوت میں سے ہے۔ قرآنِ
پاک میں ارشادِ باری ہے: ترجمہ: اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔
نبی کریم ﷺ نے
ارشاد فرمایا:قرآن کو اپنی آواز سے مزین کرکے پڑھو۔(ابوداود،1/548)
تذ
کرو تدبر:
تذکر و تدبر میں دو چیزیں ہیں:(1)تذکر
بالقرآن یہ ہے کہ قرآن سے نصیحت حاصل کرنا (2)تدبر بالقرآن یہ ہے کہ قرآن میں غور و خوض کیا جائے۔ قرآن وہ
سمندر ہے جس کی گہرائی کا کسی کو اندازہ نہیں ہو سکا۔ قرآنِ پاک اس قدر جامع کتاب
ہے کہ اس میں ہر قسم کے مضامین موجود ہیں۔ سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآنِ
پاک ہے۔اس پاک کتاب کی تفسیر میں اب تک لاتعداد کتا بیں لکھی جاچکی ہیں۔مگر
ہر گزرتے دن کے ساتھ اس میں غور و فکر کرنےوالے ایک نئی بات کا انکشاف کرتے ہیں۔
اپنے ہوں یا غیر،تاریخ دان ہوں یاسائنس دان،مفسرین ہوں یا فلاسفر سب نے اپنی محدود
عقلوں کے مطابق اس پاک کلام میں غور و فکر
کر کے اسے سمجھنے اور اس کو دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ قرآنِ پاک میں ارشادِ
باری ہے:ہم نے قرآن کونصیحت حاصل کرنے کے لیے آسان بنایا ہے۔ہے کوئی نصیحت قبول
کرنے والا۔ (پ 27، القمر:17)
احکام
پر عمل:قرآنِ
کریم کا چو تھا حق یہ ہے کہ اس پر عمل کیا جائے۔قرآنِ پاک محض ریشمی کپڑے میں لپیٹ کر دکان،مکان میں برکت کے
لئے رکھنے کے لئے نہیں،نہ ہی مردے بخشوانے کے لئے اور نہ ہی اس کا مقصد عدالت میں
گواہی دیتے وقت اس پر ہاتھ رکھنا ہے بلکہ قرآنِ پاک تو هُدًى لِّلنَّاسِ ہے۔ اس کے نازل کرنے کا مقصد ہی اس سے
ہدایت حاصل کرنا ہے اور اسے اپنی زندگیوں پر نافذ کرنا ہے۔ جو قرآنِ پاک پر ایمان
لاتے ہیں ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس پر
عمل کریں۔ انفرادی طور پر بھی اور اجتماعی طور پر بھی۔قرآنِ پاک میں ارشاد ہے:اور
یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم
ہو۔(الانعام:155)اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اس آیتِ
مبارکہ سے معلوم ہوا کہ امت پر قرآنِ پاک
کا ایک حق یہ ہے کہ اس مبارک کتاب کی پیروی کریں اور اس کے احکام کی خلاف ورزی
کرنے سے بچیں۔
تبلیغ
وتبین:قرآنِ پاک کا
پانچواں حق یہ ہے کہ اس کو دوسروں تک پہنچایا جائے۔حدیثِ نبوی میں ہے:بَلِّغُوْا
عَنِّی وَلَوْ اٰیَۃ(ترمذی،4/337)اس ارشاد سے معلوم ہوا کہ تبلیغ کی
ذمہ داری سے کوئی بھی بری نہیں اگرچہ ایک ہی آیت کیوں نہ ہو۔ایک اور جگہ ارشاد
فرمایا:تم میں سےبہتر شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے
اور دوسروں کو سکھائے۔ (بخاری،3/410)
مگر بدقسمتی سے
آج حال یہ ہے کہ قرآنِ پاک کو خوبصورت جزدانوں میں سجاکر رکھ دیا جاتا
ہے۔جن لوگوں نے اس کی تعلیم کو عام کرنا تھا وہ خود محتاج ہیں کہ ان تک قرآن کی تعلیمات پہنچائی
جائیں۔بقول اقبال:
وہ
معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر اور
تم رسوا ہوئے تارکِ قرآں ہوکر
ایک اور جگہ
فارسی کے شعر میں کہتے ہیں:ترجمہ:ہم قرآن کو چھوڑ کر خوارہو رہے ہیں اور شکوہ
زمانے کا کر رہے ہیں۔اےوہ شخص! جوشبنم کی طرح زمیں پر گراپڑاہے۔تیری بغل میں زندہ کتاب
ہے۔
آج کے اس
پرفتن دور میں دعوت ِاسلامی نےتعلیمِ قرآن کو عام کرنے اور درست طریقے سے قرآن
پڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔قرآنِ پاک وہ مبارک کتاب ہے جس کا ایک حرف پڑھنے سے دس
نیکیاں ملتی ہیں۔ رحمتِ الٰہی کا نزول اورباعث
راحت قلب ہےمگر اس کو جو درست طریقے سے پڑھے گا یہ سب فائدے بھی
وہی حاصل کر سکے گاورنہ غلط قرآن پاک پڑھنے
سے بندہ گناہ کبیرہ کامرتکب ہو جاتا ہے بلکہ معاذ الله کفر تک بھی
پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ درست انداز
میں قرآِن پاک سیکھا جائے اوراس کے لئےدعوتِ اسلامی نے الگ
الگ مدارس المدینہ قائم کئے ہیں جہاں نا صرف بچوں اور بچیوں بلکہ بڑی عمر کی اسلامی
بہنوں اور بھائیوں کے لیے بھی خاص اہتمام کیا گیا ہے۔اسی کے ساتھ قرآن کوسمجھنے کے لیے عام فہم اورآسان تفسیر ”تفسیر
صراط الجنان“ مفتی قاسم صاحب نے تحریر
فرمائی ہے۔یہ کتابی صورت میں موجود ہے اور موبائل ایپلیکیشن کی صورت میں بھی۔اللہ پاک سے دعاہے کہ ہمیں صحیح
معنوں میں قرآن کو پڑھنے اور سمجھنے اور
دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین