قرآن کی اہمیت: پارہ 23 سورہ زمر میں ارشاد ہے: اَللّٰهُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ كِتٰبًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِیَﳓ (پ 23، الزمر:23) ترجمہ کنز الایمان: اللہ نے اتاری سب سے اچھی کتاب کہ اول سے آخر تک ایک سی ہے دوہرے بیان والی۔

تفسیر خازن میں ہے: قرآنِ پاک احسن الحدیث کی دو صورتیں ہیں:1- لفظ کے اعتبار سے۔ 2 -معنی کے اعتبار سے۔ لفظ کے اعتبار سے اس طرح کہ قرآنِ کریم فصاحت و بلاغت کے سب سے اونچے درجے پرفائز ہے اور معنی کے اعتبار سے یوں کہ قرآنِ مجید میں کسی بھی جگہ تعارض اور اختلاف نہیں۔

حدیثِ مبارک میں ہے:اصدق الحدیث کتاب اللہ یعنی سب سے سچا کلام کتاب اللہ ہے۔ ایک اورحدیثِ مبارکہ میں ہے: خیر الحدیث کتاب اللہ یعنی بہترین کلام کتاب اللہ ہے۔( اسلامی بیانات، جلد:10)

قرآنِ مجید کے حقوق: کتاب اللہ کے کئی حقوق ہیں۔ قرآنِ مجید کا یہ حق ہے کہ ا س کی تعظیم کی جائے۔ اس سے محبت کی جائے۔اس کی تلاوت کی جائے۔اسے سمجھا جائے اور اس پر ایمان رکھا جائے اور اسے دوسروں تک پہنچایا جائے۔

قرآنِ پاک کا پہلا حق:پہلا حق قرآنِ پاک پرایمان لانا ہے۔ یہاں یہ بات یاد رکھیے کہ اللہ پاک کی طرف سے جتنی بھی کتابیں اور صحیفے انبیائے کرام علیہم السلام پر نازل فرمائے گئے ان سب پر ایمان لانا مسلمانوں پر لازم ہے، کسی ایک کا انکار بھی کفر ہے البتہ دیگر آسمانی کتب اور قرآنِ کریم پر ایمان لانے میں ایک فرق یہ ہے کہ اُن سب کتابوں پر اجمالی ایمان لانا فرض ہے اور قرآنِ کریم پر تفصیلی ایمان لانا فرض ہے۔ اجمالی ایمان کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ اللہ پاک نے نازل فرمایا اور جو کچھ ان میں بیان ہے سب حق ہے۔ اور لوگوں نے جو تبدیلیاں کیں وہ باطل ہیں۔ تفصیلی ایمان کا مطلب یہ ہے کہ الحمد کی الف سے والناس کی سین تک قرآن ِکریم کا ایک ایک لفظ اور ہر ہر حرف حق اور سچ ہے۔ اللہ پاک کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ جو قرآنِ کریم کے ایک حرف کا بھی انکار کرے وہ کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ (اسلامی بیانات، 9)

دوسرا حق:اس سے محبت کرنا ہے اور دل سے اس کی تعظیم کرنا ہے۔قرآن سے محبت کرنا سنتِ مصطفیٰ ہے۔ قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ نے شفا شریف میں جو عشقِ مصطفیٰ کی علامات کا شمار کیا ہے ان میں ایک محبتِ قرآنِ کریم بھی لکھی ہے۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جو یہ جاننا چاہے کہ اس کے دل میں اللہ اور اس کے رسول ﷺکی محبت ہے یا نہیں تو وہ دیکھے کہ اس کے دل میں قرآنِ کریم کی محبت ہے یا نہیں؟ اگر قرآنِ کریم کی محبت اس کے دل میں ہے تو جان لے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہے۔ (اسلامی بیانات جلد:9)

تیسرا حق: اس کے بیان کردہ احکام و آداب کو اپنانا اور اپنے افعال و کردار کا حصہ بنانا ہے۔پارہ 8 سورہ انعام میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (پ 8، الانعام:155) ترجمہ کنزالایمان: یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو۔

قرآنِ کریم کا اہم اور بنیادی حق اس پر عمل کرنا،اس کی اتباع کرنا اور اس کے بتائے ہوئے اندازپر زندگی گزارنا ہے۔ جب تک قرآنِ مجید پر عمل نہ کیا جائے اس وقت تک جیسا ہدایت کا حق ہے اس طرح پوری ہدایت نصیب نہیں ہو سکتی بلکہ اللہ کے آخری نبیﷺنے فرمایا: کتنے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔علمائے کرام نے اس حدیثِ مبارکہ کا ایک معنی یہ بھی لکھا ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو قرآنِ کریم کی تلاوت تو کرتا ہے مگر اس پر عمل نہیں کرتا۔( اسلامی بیانات، جلد9)

چوتھاحق: اس کی تلاوت کرنا۔ ہمارا بہت بڑا المیہ ہے کہ ہم تلاوت نہیں کرتیں اور ہم میں سے کئی ایسی ہیں جو صرف رمضان المبارک میں قرآن کریم کھول کر دیکھتی ہیں۔ حالانکہ ہمیں صبح و شام تلاوت کی ترغیب دلائی گئی ہے۔قرآنِ کریم کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے۔ قرآن پڑھنے والے پر رحمت اترتی ہے۔ قرآن پڑھنے والا اسلام کے جھنڈے کو تھامنے والا ہے۔ ( اسلامی بیانات، جلد:9)

پانچواں حق: ا س کو سمجھنا اور دوسروں تک پہنچانا ہے۔حدیثِ مبارکہ میں ہے:قرآنِ کریم یا تو تمہارے حق میں دلیل ہوگا یا تمہارے خلاف دلیل ہوگا۔ علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں:جو شخص قرآن سیکھے مگر اس سے غفلت کرے اس کے خلاف دلیل ہوگا اور اس سے زیادہ اس بندے کے خلاف ہوگا جو اس کے حقوق ادا کرنے میں کمی اور سستی کرےاوراس سے جاہل رہے۔قرآنِ مجید کو سیکھنا، سمجھنا لازمی ہے۔( اسلامی بیانات، جلد:9)

تلاوتِ قرآن کے فضائل: اس ضمن میں 4 فرمانِ آخری نبی ملاحظہ کیجیے:

1- قرآن کی تلاوت کیا کرو کہ یہ قیامت میں اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کرے گا۔

2- حدیثِ قدسی ہے کہ جسے تلاوتِ قرآن مجھ سے مانگنے اور سوال کرنے سے مشغول رکھے،میں اسے شکر گزاروں کے ثواب سے فضل عطافرماؤں گا۔

3-حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بہت سےقرآن پڑھنے والے ایسےہیں کہ جن پر قرآن لعنت کرتا ہے۔ (اسلامی بیانات، جلد:10)

صراط الجنان کی ترغیب:قرآن سے محبت کواللہ پاک اور اس کے رسولﷺ سے محبت کی علامت قرار دیا گیا ہے اور قرآن کریم سے محبت کی علامت اس پر عمل کرنابھی ہے۔ الحمدللہ امیرِ اہل ِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ تلاوتِ قرآن کو اپنا معمول بنانے اور اس کی محبت دل میں بڑھانے کے لیےنیک بننے بنانے کے نسخے میں فرماتے ہیں:” کیا آج آپ نے کنزالایمان سے کم از کم تین آیات تلاوت کرنے یا سننے کی سعادت حاصل کی ؟ “ لہٰذا ہمیں بھی اپنی عادت بنانی چاہئے کہ روزانہ کنز الایمان شریف سے مع تفسیرصراط الجنان پڑھ کر غور و فکر کے ساتھ قرآن سمجھ کر تلاوت کریں کہ اس سے عمل کا جذبہ بھی پیدا ہو گا۔اللہ پاک ہمیں محبتِ قرآن نصیب فرمائے۔ آمین