اہمیت:قرآنِ
کریم اس ربِّ عظیم کا بے مثل کلام ہے جو اکیلا معبود ہے۔ قرآنِ کریم لوگوں کو کفر
و جہالت کے اندھیروں سے ایمان کے نور کی طرف نکالتا ہے۔
فضیلت: قرآنِ
مجید نازل ہونے کی ابتدا رمضان میں ہوئی جو کہ بابرکت مہینا ہے۔ اسے حضورﷺ کے پاس
لانے کا شرف روح الامین کو ملا، شبِ معراج کچھ آیات بلاواسطہ عطا ہوئیں، اسے دنیا
کی فصیح زبان عربی میں نازل کیا گیا۔ ا سےتھوڑا تھوڑاکرکے 23 سال میں نازل کیا گیا۔
قرآنِ کریم اللہ کی واضح دلیل اور اس کا نازل کیا ہوا نور ہے۔ تمام جن وانسان مل
کر اس جیسا اور کوئی کلام نہیں بنا سکتے۔
حقوق:یوں
تو قرآنِ کریم کے بہت سے حقوق ہیں مگر چند ملاحظہ کیجیے:
1-اولاً تو یہ ہے کہ قرآنِ عظیم کی کتابت نہایت خوش خط اور واضح حروف میں
ہو۔ 2- قرآن کا حجم چھوٹانہ ہوکہ قرآنِ
کریم کا حجم چھوٹا کرنا مکروہ ہے۔(تفسیر صراط الجنان،1/18)3-اس کے حقوق میں ایک یہ
بھی ہے کہ اس کی طرف پیٹھ نہ کی جائے۔ 4-
اس کا ادب کیا جائےاور اسے اونچی جگہ رکھیں۔5-اگر
قرآنِ پاک پرا نا ہوگیا،اس قابل نہ رہا کہ اس کی تلاوت کی جائے توا سے کسی اچھی جگہ کپڑے میں
لپیٹ کر دفن کر دیا جائے۔
تلاوتِ
قرآن پاک کے آداب:قرآنِ
مجید کو نہایت اچھی آواز میں پڑھا جائے۔ آواز اچھی نہ ہوتو کوشش کرے۔ لحن کے ساتھ
پڑھناکہ حروف میں کمی وبیشی ہو جائےیہ نا جائز ہے۔ (صراط الجنان، 1/ 22 )
حدیثِ پاک:حضرت عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریمﷺ
نے ارشاد فرمایا: صاحبِ قرآن کو حکم ہو گا کہ پڑھتے رہو اور چڑھتے رہو اور ٹھہر
ٹھہر کر پڑھو جیسے تم اسے دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے کہ تمہارا مقام اس آخری
آیت کے نزدیک ہے جسے تم پڑھوگے۔( مقدمہ صراط الجنان، 1/20 )اس حدیثِ پاک سے معلوم
ہوا کہ قرآنِ کریم کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہیے ہر آیت پر ایک ایک درجہ بلند ہوتا
ہے۔
غلط پڑھنا: حديثِ پاک:حضرت
عبیدہ ملیکی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے قرآن والو!قرآن کو تکیہ
نہ بناؤ یعنی سستی اور غفلت نہ برتو اور رات اور دن میں اس کی تلاوت کرو جیسا
تلاوت کرنے کا اس کا حق ہے اور اس کو پھیلاؤ اورتغنی کرو یعنی اچھی آواز سے پڑھو یا
اس کا معاوضہ نہ لو اور جو کچھ اس میں ہے اس پر غور کرو تا کہ تمہیں فلاح ملے۔ اس
کے ثواب میں جلدی نہ کرو کیونکہ اس کا
ثواب بہت بڑا ہے۔آیت کاترجمہ: اور اے حبیب!ہم نے تمہاری طرف یہ قرآن نازل فرمایا
ہے تاکہ وہ غور و فکر کریں۔