وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (پ 8، الانعام:155) ترجمہ کنزالایمان: یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو۔معلوم ہوا کہ قرآنِ مجید کا اہم اور بنیادی حق اس پر عمل کرنا، اس کی کامل اتباع کرنااور اس کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔قرآنِ مجید کتابِ ہدایت ہے۔ اسے دیکھنا بھی عبادت، اسے چھونا بھی عبادت ہے۔ اس کی تلاوت کرنا بھی عبادت ہے۔قرآنِ مجید کو اچھی آواز سے پڑھنا چاہیے۔ مگر لحن کے ساتھ پڑھنا اورحروف میں کمی و بیشی کرنا ناجائز ہے۔قرآنِ پاک کو جزدان و غلاف میں رکھنا افضل ہے۔(قرآن کے حقوق،ص12)

قرآن پر ایمان لانا:قر آنِ مجید کا پہلا حق ہے اس پر ایمان لانا:یہاں یہ بات یاد رکھئے کہ اللہ پاک نے جتنی بھی کتابیں نازل فرمائیں، جتنے بھی صحیفے انبیائے کرام علیہ السّلام پر نازل فرمائے ان سب پر ہی ایمان لانا ایک مسلمان پرلاز م ہے۔ قرآنِ پاک پر تفصیلی ایمان فرض ہے یعنی الحمد کی الف سے لے کر والناس کی سین تک قرآن کریم کا کا ایک ایک لفظ، ایک ایک جملہ اور ایک ایک حرف حق ہے سچ ہے۔

آں کتابِ زندہ قرآنِ حکیم حکمت او لایزال است و قدیم

(قرآن کے حقوق،ص5)

قرآنِ کریم کی محبت و تعظیم: قرآنِ مجید کا دوسرا حق ہے”اس سے محبت کرنا اور دل سے اس کی تعظیم کرنا۔“الحمد لله قرآنِ مجید سے محبت کرنا سنتِ مصطفٰے ہے۔ قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ نے شفا شریف میں عشقِ مصطفٰے کی علامات کا شمار کیا تو ان میں ایک علامت” محبتِ قرآن“ لکھی کہ جو شخص قرآن سے محبت کرتا ہے وہی شخص اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔حضرت عبد الله بن مسعودرضی الله عنہ فرماتے ہیں: جویہ جاننا چاہے کہ اس کے دل میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی کتنی محبت ہے تو وہ قر آن کو دیکھے اگر اس کو قرآن سے محبت ہے تو اس کو اللہ اور اس کے رسول سے بھی محبت ہے۔

الٰہی رونقِ اسلام کے سامان پیداکر دلوں میں مومنوں کے الفتِ قرآن پیدا کر

(قرآن کے حقوق،9)

قرآن پر عمل کرنا: قر آنِ مجید کاتیسرا احق ہے قرآنِ مجید کےبیان کردہ آداب زندگی اپنانا اور اس کے بنائے ہوئے اخلاق کو اپنے کردار کا حصہ بنانا۔ قرآنِ مجید پر جب تک عمل نہ کیا جائے اس وقت تک کما حقہ ہدایت نصیب نہیں ہو سکتی بلکہ اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مدنی ﷺ نے فرمایا:کتنے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پرلعنت کرتا ہے۔حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے ولی الله ہیں۔ تو بہ سے پہلے آپ بہت بڑے ڈاکو تھے۔ لوگ آپ کےنام سے بھی ڈرتے تھے۔ آپ نے قرآن کی ایک آیت پر عمل کیا اور آپ کا حال ایسا ہو گیا جیسے کسی نے آپ کے دل پرتیر ماردیا ہو۔ آپ یہ آیت سن کر زاروقطاررونے لگے اوربارگاہِ الٰہی میں عرض کی:مولا! اب تیری راہ چلنے کا وقت آگیا ہے۔

عمل کا ہو جذبہ عطایا الٰہی! گنا ہوں سے مجھ کو بچایا الٰہی!

ہو اخلاق اچھا، ہو کر دار ستھرا مجھے متقی تو بنا یا الٰہی

(قرآن کے حقوق،ص11)

قرآنِ مجید کا چو تھا حق: قرآنِ مجید کاچو تھا حق ہے اس کی تلاوت کر نا۔ یہ بھی ہمارے معاشرے کا بڑا المیہ ہے کہ ہم تلاوت نہیں کرتیں۔ کتنے حفاظ ایسے ہیں جو صرف رمضان ہی میں قرآنِ مجید کھول کر دیکھتے ہیں، حالانکہ ہمیں صبح شام، دن رات تلاوتِ قرآن کی ترغیب دی گئی ہے۔ تلاوتِ قرآن افضل عبادت ہے۔قرآنِ کریم کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب ہے۔ قرآن پڑھنے سے رحمت اُترتی ہے۔ فرشتے پروں سے سایہ کرتے ہیں۔ سکینہ نازل ہوتا ہے۔ قاریِ قرآن الله پاک کا خاص بندہ ہے۔ قرآن پڑھنے والا عذاب الٰہی سے محفوظ رہتا ہے۔قرآن پڑھنے والا اس کی برکت سےترقی کرتا اور بڑے درجات حاصل کر لیتا ہے۔

یہی ہےآرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے تلاوت کرناصبح و شام میرا کام ہو جائے

(قرآن کے حقوق،ص12)

قرآنِ مجید سمجھنا اور اس کی تبلیغ: قرآنِ کریم کا پانچواں اور چھٹا حق ہے”قرآنِ مجید کو سمجھنا اور سمجھ کر دوسروں تک پہنچانا“ حضور جانِ رحمت ﷺ نے قرآنِ مجید کے بے شمار اوصاف بیان فرمائے ہیں، ان میں ایک وصف یہ بیان فرمایا کہ قرآن دلیل ہے۔ یہ یا تو تمہارے حق میں دلیل بنے گا یا تمہارے خلاف دلیل ہوگا۔ علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو شخص قرآن سیکھے مگر اس سے غفلت کرےقرآن اس کے خلاف دلیل ہو گا اور اس . سے بڑھ کر اس بندے کے خلاف دلیل ہوگا جو قرآنِ مجید کے حق میں کمی کرے اور اس سے جاہل رہے۔قرآنِ مجید سیکھنا کیسے ہے ؟ اسے سمجھنا کیسے ہے؟ان سب سوالوں کا صرف ایک ہی جواب ہے عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو جائیں جو ہمیں قرآنِ مجیدپڑھنا سکھاتی اور اسے سمجھنے کاجذبہ بھی فراہم کرتی ہے۔

الٰہی خوب دیدے شوق قرآن کی تلاوت کا شرف دےگنبدِ خضرا کے سائے میں شہادت کا

(قرآن کے حقوق،ص19)