اللہ پاک نے ہمارے پیارے آقا کریم ﷺ کو بے شمار معجزات عطا فرمائے۔ انہی معجزات میں ایک بےمثال معجزہ قرآنِ پاک ہے جو ہماری ہر قدم پر رہنمائی کرتا ہے۔ قرآنِ پاک کلام الٰہی ہے جو نبی کریم ﷺ پر نازل ہوا۔ قرآنِ پاک ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں خود اس کو سیکھنے کی تر غیب ار شاد فرمائی چنانچہ ارشاد فرمایا: خَیْرُکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَہٗترجمہ:تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ حضرت ابو عبدالرحمن سلمی رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے اور فرماتے:اسی حدیثِ مبارک نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔(بخاری،3/41،حدیث:527)ایک اور حدیثِ پاک میں قرآنِ پاک کو افضل عبادت فرمایا چنانچہ ارشاد فرمايا:اَفْضَلُ الْعِبَادَةِ قِرَاءَةُ الْقُرْاٰنِ افضل عبادت قرآنِ پاک کی تلاوت ہے۔(معجم الصحابہ،1 /56، حدیث:51)اس حدیثِ پاک میں قرآنِ مجید کی تلاوت کو افضل عبادت قرار دیا ہے اور کیوں نہ افضل عبادت قرار دیا جائے کہ اس کے پڑھنے کی بے شمار برکتیں ہیں اور اس کو پڑھنےسے ثواب کا انبارلگ جاتا ہے۔ جیسا کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے: جس شخص نے قرآنِ مجید کا ایک حرف پڑھا اس کے لیے دس نیکیاں ہیں۔(مسند الرویانی،1/397،حدیث: 405)

قرآنِ مجید، فرقانِ حمید کی تلاوت بے شمار اجر و ثواب کے حصول کا ذریعہ ہے جیسا کہ قرآنِ مجید میں اللہ پاک ہمیں اس کو کس طرح پڑھیں اس سے متعلق تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًاؕ(۴) 29، المزمل:4) ترجمہ کنز الایمان: اور قرآن خوب ٹھہرٹھہر کر پڑھو۔ اس کا معنی یہ ہے کہ اطمینان کے ساتھ اس طرح قرآن پڑھو کہ حروف جداجدار ہیں، جن مقامات پر وقف کرنا ہے ان کا اور تمام حرکات اور مدات کی ادائیگی کا خاص خیال رہے۔ (تفسیر صراط الجنان)

ہمارے آقا کریم ﷺ کا اندازِ تلاوت کیا ہی پیارا اورمیٹھا تھا چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ کی قراءت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: ایک ایک حرف الگ الگ پڑھتے۔ (ابو داود، 2/105، حدیث: 1466)

قرآنِ پاک کو خوب ٹھہر کر اچھے انداز میں خوش الحانی یعنی اچھی آواز کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔ اس سے متعلق نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہر چیز کے لیے زیور ہے اور قرآنِ کریم کا زیور خوبصورت آواز( میں اسے پڑھنا) ہے۔ (معجم الاوسط، 5/339،حدیث:7531)اور جو قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھے اس کے متعلق ارشاد فرمایا:اور جو قرآن کو خوش آوازی سے نہیں پڑھتا وہ ہم میں سے نہیں۔ (بخاری، 4/582، حدیث: 7527)ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ قرآنِ مجید کو ہمیشہ خوش الحانی کے ساتھ ہی پڑھنا چاہیے۔

قرآنِ پاک کی کیا شان ہے کہ بروزِ قیامت قرآنِ پاک بھی شفاعت کرےگا اور جنت میں لےکر جائے گا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا: جس نے قرآنِ مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآنِ پاک میں ہے اس پر عمل کیا قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔ (الموتلف والمختلف للدارقطنی،20/830)

دیکھا آپ نے! تلاوتِ قرآنِ پاک کا معمول بنا لیں تو ہم جنت میں جا سکتی ہیں مگر یاد رکھیے !یہ تمام اجر و ثواب ان کے لیے ہے جو قرآن کو درست پڑھیں۔ غلط قرآنِ پاک پڑھنے والوں کے متعلق وعید بھی موجود ہے چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ (غلط پڑھنے کی وجہ سے) قرآن اُن پر لعنت کرتا ہے۔ (احیاء العلوم)

غور تو کیجیے! قرآنِ پاک کو درست پڑھنا کس قدر ضروری ہے لہٰذا قرآنِ پاک کو تجوید کے ساتھ ہی پڑھنا چاہیے۔ ہم ویسے بھی نجانے اپنے دن کا بہت سا وقت موبائل فون یا فضول کاموں میں ضائع کر دیتی ہیں۔ اگر ہم کچھ وقت اس عظیم کتاب کو سیکھنےمیں لگادیں تو ان شاء اللہ جلد ہی قرآنِ پاک کی درست تلاوت بھی سیکھ سکیں گی اور تلاوت کرکے بے شمار اجروثواب کمانے کی حق دار بھی بن جائیں گی۔ اللہ پاک ہمیں صحیح طریقے سے قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

یادر ہے! قرآنِ پاک کو درست پڑھنا اہم اور بے حد ضر وری ہےمگر اس میں غور و فکر کرنا اس کے احکام کو سمجھنا اس کی تفسیر پڑھنا بھی اہم ہے تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ قرآن میں ہمارا رب کریم ہم سے کیا فرما رہا ہے ؟ اگر ہمیں یہ معلوم ہو گا تب ہی تو ہم اس پر عمل کر پائیں گی! امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ نیک اعمال کے رسالے میں بھی قرآنِ پاک کی روزانہ تفسیر پڑھنے کا ذہن دیتے ہیں اور لکھتے ہیں: کیا آج آپ نے 3 آیات مع ترجمہ اور تفسیر تلاوت فرمائی ؟ اس نیک عمل پر عمل کرنا بے حد آسان ہے۔ ہم روزانہ صراط الجنان پڑھ کر کہ جس میں مفتی قاسم عطاری صاحب نے آسان انداز میں تفسیر لکھی ہے، نیک عمل پر استقامت حاصل کرسکتی ہیں۔ الله پاک ہمیں قرآن کی سچی محبت نصیب فرمائے اور اس کے احکام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین