قرآنِ کریم اس ربِّ عظیم کا بے مثل کلام ہے جو اکیلا معبود،تنہا خالق اور ساری کائنات کا حقیقی مالک ہے۔ قرآن کر یم حضرت محمدﷺ پر نازل ہوا۔قرآنِ مجید نازل ہونے کی ابتدا رمضان کے بابر کت مہینےمیں ہوئی۔قرآنِ مجید کو تورات وانجیل کی طرح ایک ہی  مرتبہ نہیں اتار اگیا بلکہ حالات و واقعات کے حساب سے تھوڑا تھوڑا کر کے تقریباً 23 سال کے عرصے میں نازل ہوا۔ اللہ پاک نے جو عظمت وشان قرآنِ مجید کو عطا کی ہے وہ کسی اور کلام کو حاصل نہیں۔

قرآنِ کریم کے پانچ حقوق ہیں:(1)قر آنِ پاک پرایمان لانا (2) قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا(3)قرآنِ کریم کو سمجھنا (4) قرآنِ کریم پر عمل کرنا (5) قرآن کی تعلیمات کو دوسروں تک پہنچانا۔

قرآنِ کریم پرایمان لانا:قرآنِ کریم اللہ پاک کی آخری کتاب ہے۔یہ بڑی برکت والی کتاب ہے۔سب مسلمانوں کو چاہیے کہ اس کی پیروی کریں۔ اس پر ایمان لائیں اور پر ہیز گار بن جائیں تاکہ اللہ پاک ان پر رحم کر ے۔ وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (پ 8، الانعام:155) ترجمہ کنز العرفان:اور یہ (قرآن) وہ کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بڑی برکت والا ہے تو تم اس کی پیروی کرو اور پرہیز گار بنو تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔

اس پر ایمان لاؤ: قرآنِ مجید واحد کتاب ہے جو لوگوں کے لیے ہدایت کا باعث ہے۔قرآنِ مجید پر ایمان لاؤ اور اس کی تعلیمات پر عمل کرو۔

قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا:حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما سے روایت ہے،سیدالمرسلینﷺ نے ارشادفرمایا: دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہےجس طرح لو ہے میں پانی لگنے سے زنگ لگتا ہے۔ عرض کی گئی: یا ر سول الله ﷺ!اس کی صفائی کس چیز سے ہوگی ؟ ارشاد فرمایا: تلاوت ِقرآن سے۔

تلاشِ علم تو پہنچ گیا کہاں سے کہاں تک جہاں میں

بتا تو سہی وہ کون سا سبق ہے جو خدانے نہیں دیا قرآن میں!

وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًاؕ(۴) (پ 29، المزمل: 4)ترجمہ کنز العرفان:اور قرآن کوٹھہر ٹھہرکر پڑھا کر۔

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:یہ قرآن غم کے ساتھ نازل ہوا تھا۔ جب تم اسے پڑھو یعنی تلاوت کرو تو رؤو اور اگر رونہ سکو تو رونے کی شکل بنا ؤ۔قرآنِ پاک کو ٹھہر ٹھہرکرا چھے انداز میں پڑھنا چا ہیے۔ قرآنِ مجید اپنے پڑھنے اور عمل کرنے والوں کی شفاعت الله رب کریم سے کرےگا اور اللہ پاک اس کی سفارش قبول فرمائے گا۔

قرآنِ مجید کو سمجھنا:فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے:جس نے قرآن پڑھا اور اس کو یاد کر لیا، اس کے حلال کو حلال سمجھا اور حرام کو حرام جانا۔اس کے گھر والوں میں سے دس شخصوں کے بارے میں اللہ پاک اس کی شفاعت قبول فرمائے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی تھی۔

قرآنِ کریم کو سمجھ کر پڑھنا چا ہیے اور اس پر عمل کرناچاہیے۔ وَ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ (پ 14، النحل:89) ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا جو ہر چیز کا روشن بیان ہے۔

قرآنِ مجید پر عمل:قرآن مسلمانوں کے لیے ہدایت،رحمت،بشارت،نصیحت اور شفا ہے۔ اس پر عمل کرنا چاہیے۔ اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ (پ 15، بنی اسرائیل:9) ترجمہ کنز العرفان:بے شک قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو سب سےسیدھی ہے۔

قرآن ہی وہ ہے جسے جنات نے سنا تو یہ کہے بغیر رہ نہ سکے کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو صلاحیت کی رہبری کرتا ہے۔ تو ہم اس پر ایمان لائے جو قرآن کا قائل ہو۔ وہ سچاہے جس نے اس پر عمل کیاثو اب پائے گا۔

قرآن کی تعلیمات کو دوسر وں تک پہنچانا:حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا:نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔

هٰذَا بَیَانٌ لِّلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ مَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ(۱۳۸) (پ 4، اٰل عمرٰن:138 ) ترجمہ کنز العرفان: یہ لوگوں کے لیے ایک بیان اوررہنمائی ہے اور پر ہیز گاروں کے لیے نصیحت ہے۔

قرآنِ مجید پر عمل کے نتیجے میں اللہ پاک انسان کودنیا اور آخرت دونوں میں سر بلندی عطا کرتا ہے۔ اس لیے ہمیں بھی قرآن کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے اور دوسروں تک پہنچانا چاہیے۔قرآنِ مجید کے ہر حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں اور دوسروں کو سکھانے سے دو گنا ثواب ملے گا۔

قرآنِ مجید کے متعلق اللہ پاک کا وعدہ ہے۔ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ(۹)(پ 14، الحجر: 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بےشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔

اللہ پاک تمام مسلمانوں کو قرآنِ مجید سمجھ کر پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین