قرآنِ کریم اللہ پاک کی آخری کتاب ہے جو اس نے اپنے آخری نبی، محمدِ عربی ﷺ
پر نازل فرمائی۔ اس مبارک کتاب کے لوگوں پر بہت سے حقوق ہیں جن میں سے پانچ درج
ذیل ہیں:
1-کتاب
اللہ پر ایمان رکھا جائے:ارشادِ باری
ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْۤا اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ الْكِتٰبِ الَّذِیْ نَزَّلَ
عَلٰى رَسُوْلِهٖ وَ الْكِتٰبِ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنْ قَبْلُؕ- (پ 5، النساء:136) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان
والو!اللہ اور اس کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر اتاری اور اس
کتاب پر جو اس سے پہلے نازل کی (ان سب پرہمیشہ) ایمان رکھو۔
2-درست
قواعد کے ساتھ اس کی تلاوت کی جائے:رب
کریم فرماتا ہے:
وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًاؕ(۴) (پ 29، المزمل:
4)ترجمہ کنز العرفان: اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کر۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: اس کا معنی یہ ہے کہ اطمینان کے ساتھ اس طرح
قرآن پڑھو کہ حروف جُدا جُدا رہیں، جن مقامات پر وقف کرنا ہے ان کا اور تمام
حرکات (اور مَدّات) کی ادائیگی کا خاص خیال رہے۔ آیت کے آخر میں ’’ تَرْتِيْلًا‘‘ فرما کر اس بات کی تاکید کی جا رہی ہے کہ قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے والے
کے لئے ترتیل کے ساتھ تلاوت کرنا انتہائی ضروری ہے۔ (تفسیرمدارک، ص1292)
خیال رہے کہ قرآنِ پاک کو اتنی تجوید سے پڑھنا فرضِ عین ہے جس سے حروف
صحیح ادا ہوں اور غلط پڑھنے سے بچے۔ (فتاویٰ رضویہ، 6 /343 ملخصاً)
اگر آپ درست تجوید سے قرآنِ پاک نہیں پڑھ سکتیں تو دعوتِ اسلامی کے زیرِ
اہتمام مدرسۃ المدینہ بالغات میں داخلہ لے کر اپنے قواعد ضرور درست کیجیے۔ اس کے
علاوہ فیضان آن لائن اکیڈمی گرلزسے گھر
بیٹھے صحیح مخارج کے ساتھ قرآنِ کریم کی تعلیم حاصل کی جاسکتی ہے۔
3-اس
میں غور وفکر کیا جائے:اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے: اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ
الْقُرْاٰنَؕ- (پ 5، النساء: 82) ترجمہ کنز العرفان: تو کیا یہ لوگ
قرآن میں غور نہیں کرتے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: قرآنِ کریم میں غور و فکر کرنا اعلیٰ درجے کی
عبادت ہے۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ احیاء العُلوم میں فرماتے ہیں کہ ایک آیت
سمجھ کر اور غور و فکر کر کے پڑھنا بغیر غور و فکر کئے پورا قرآن پڑھنے سے بہتر
ہے۔ (احیاء العلوم، 5 /170)
واضح رہے کہ قرآنِ پاک میں وہی غوروفکر معتبر اور
صحیح ہے جو صاحبِ قرآن ﷺکے فرامین اور حضور پُرنور ﷺ کے صحبت یافتہ صحابہ کرام
رضی اللہ عنہم اور ان سے تربیت حاصل کرنے والے تابعین رحمۃ اللہ علیہم کے علوم کی
روشنی میں ہو، کیونکہ وہ غور و فکر جو اُس ذات کے فرامین کے خلاف ہو جن پر قرآن
اترا اور اس غور و فکر کے خلاف ہو جو وحی کے نزول کا مُشاہدہ کرنے والے بزرگوں کے
غوروفکر کے خلاف ہو، وہ یقینا ًمعتبر نہیں۔ اس لئے دورِ جدید کے اُن نت نئے محققین
سے بچنا ضروری ہے جو چودہ سو سال کے علما، فقہاء، محدثین ومفسرین اور ساری امت کے
فَہم کو غلط قرار دے کر قولاً یا عملاً یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ قرآن اگر سمجھا
ہے تو ہم نے ہی سمجھا ہے، پچھلی ساری امت جاہل ہی گزر گئی ہے۔ یہ لوگ یقینا ًگمراہ
ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان)
4-جب
تلاوتِ قرآن کی جارہی ہو تو خاموش رہ کر توجہ سے سنا جائے:ارشادِ باری ہے: وَ اِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ
وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۲۰۴) (پ9،الاعراف:204) ترجمہ كنز
العرفان: اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم
ہو۔
علامہ عبداللہ بن احمد نسفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس آیت سے ثابت ہوا
کہ جس وقت قرآنِ کریم پڑھا جائے خواہ نماز میں یا خارجِ نماز اُس وقت سننا اور خاموش
رہنا واجب ہے۔ (مدارک، ص401)
بعض لوگ ختم شریف میں مل کر زور سے تلاوت کرتے ہیں یہ بھی ممنوع ہے۔( تفسیر
صراط الجنان)
5:اس
کے احکامات پر عمل کیا جائے:علامہ اسماعیل
حقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اللہ پاک
کی کتابوں سے مقصود ان کے تقاضوں کے مطابق عمل کرنا ہے، نہ کہ فقط زبان سے
بِالتَّرتیب ان کی تلاوت کرنا۔
حضرت معاذ جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے
فرمایا: جو قرآن پڑھے اور اس کے احکام پر عمل کرے تو قیامت کے دن اس کے ماں باپ
کو ایسا تاج پہنایا جائے گا، جس کی روشنی سورج کی روشنی سے اچھی ہوگی، جو اگر سورج
تم میں ہوتا تودنیاوی گھروں میں ہوتی، تو اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے جو
اس پر عامل ہو۔ (ابو داؤد،حدیث: 1453)
ہمیں چاہئے کہ کتاب اللہ کے حقوق کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ان کی ادائیگی میں
کوشاں رہیں۔ پابندی کے ساتھ قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے کی عادت بنائیں اور روزانہ کم
سے کم تین آیات، ترجمہ و تفسیر کے ساتھ ضرور پڑھیں۔ اس کیلئے دورِ حاضر کے تقاضوں
کے مطابق مستند تفاسیر کی روشنی میں لکھی گئی تفسیر صراط الجنان کا مطالعہ کریں۔
صراط الجنان کی موبائل ایپلیکیشن بھی پلے اسٹور پر موجود ہے، جبکہ دعوتِ اسلامی کی
ویب سائٹ سے اس کے آڈیو کلپس بھی ڈاؤن لوڈ کرکے سنے جاسکتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں
کتاب اللہ کے حقوق ادا کرنے کی سعادت نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہِ خاتمِ النبیین ﷺ