فرمانِ مصطفى صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم ہے کہ مجھ پر کثرت سے درود پاک پڑھىں بے شک تمہارا مجھ پرد رود پاک پڑھنا تمہارے گناہوں کے لىے مغفرت ہے۔

صلو اعلى الحبیب صلى اللہ تعالىٰ علىٰ محمد

اللہ کے محبوب صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم علم کى شا ن بىان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہىں : کہ ىہ ( ىعنى علم) خوش نصىبوں کو دىا جاتا ہے اور بدبختوں کو اس سے محروم رکھا جاتا ہے۔(جامع بىان العلم و فضلہ با ب جامع فى فضل العلم، ص ۷۷)

حقىقى علم تو اللہ عزوجل کے پاس مگر ہمارے علم کے مطابق حدىث پاک کا مطلب ہے کہ اس کى پہلى (ىعنى علم نہ سىکھنے والے کى ) پہلى بدبختى ىہ ہے کہ وہ علم سىکھتا ہى نہىں اور دوسرى بدبختى ىہ ہے کہ وہ صرف عبادت کى دقت و مشقت اٹھاتا ہے جس سے سوائے تھکاوٹ کے کوئى فائدہ نہىں ۔ىعنى اللہ عزوجل کى پناہ مانگتا ہوں اس علم سے جو نفع نہ دے اور اسى عمل سے جو قبول نہ ہو۔

۱۔ ضرور ى علمِ توحىد

مروى ہے کہ اللہ نے حضرت سىدنا داود علیہ السلام کى طرف وحى فرمائى اے داؤد علم نافع حاصل کرو، عرض کى الہى نافع علم کونساہے؟ ارشاد فرماىا : ان تعرف جلالى وعظفتى وکبر یائی و کمال قدرتی علی کل شئ فان ھذا الذی یقربک الی ۔

ىعنى تمہىں مىرے جلال کى مىرى عظمت مىرى کبرىائى اور ہر شے پر مىرى کمال قدرت کى پہچان ہوئى بے شک ىہ علم تمہىں مىرے قرىب کردے گا۔

علم توحىد مىں اتنا جانناضرورى ہے کہ جس سے دىن کے بنىادى اصول معلوم ہوجائىں وہ اصول ىہ ہیں کہ تمہىں معلوم ہو کہ تمہارا اىک معبود ہے ،جو علم والا قدرت والا ہمىشہ سے زندہ ارادہ فرمانے والا کلام فرمانے والا سننے والا دیکھنے والا ، وہ یکتا واحد ہے ، جس کا کوئى شرىک نہىں وہ تمام صفات کمالىہ کاجامع ہے ۔ عىوب نقائص سے پاک ہے اور ہمىشہ سے ہے ،توحىد کے تمام دلائل کى اصل قرآن کرىم مىں موجود ہے اور ان کے دلائل کو ہمارے بزرگوں نے دىنى اصولوں مىں مشتمل اپنى کتابوں مىں بىان فرمادىا ہے ۔

۲۔ ضرورى علم سر:

علم سر ىعنى باطنى علم اتنا سىکھنا فرض ہے کہ ىہ پتا چل جائے کہ کن چىزوں سے دل کى صفائى ہوتى ہے اور کن چىزوں سے دل کو بچانا ضرورى ہے، ىہاں تک کہ تمہىں اللہ کى تعظىم اس کے لىے اخلاص نىت کى درستى اور عمل کى سلامتى نصىب ہوجائے۔

۳۔ ضرورى علم شریعت:

علم شرىعت سے اتنا سىکھنا فرض ہے جس سے تمہىں ہر اس چىرجس کا معلوم ہوجائے جس کا کرنا تم پر فرض ہے تاکہ تم اسے ادا کرسکو، مثلا نماز، روزہ طہارت جب کہ حج جہاد اور زکوة کا علم سىکھنا تم پر اس وقت فرض ہے جب ىہ عبادتىں تم پر لازم ہوچکى ہوں ورنہ نہىں۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں