معلم کائنات ، شاہ ِ موجودات صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرماىا: طلب العلم فرىضة على کل مسلم ىعنى علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔(سنن ابن ماجہ ج ۱، حدىث ۴۲۴ ص ۱۴۶)

اىک رواىت مىں ہے کہ علم کى جستجو کرو اگر چہ چىن مىں ہو

فرض علوم سے مراد وہ علم ہے جن کا انسان دىن مىں محتاج ہو، فرض علوم حاصل کرنے کے لىے سب سے پہلے علم العقائد کا سیکھنا ضرورى ہے، کىونکہ وہ علم ہے جن کے اعتقاد سے انسان مسلمان صحیح المذہب ہوتا ہے اور اس کا انکار و مخالفت کرنے سے کافرو مشرک ىا بدعتى ہوجاتا ہے۔

علم العقائد سے مراد اللہ کى وحدانىت، آقا صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم کو آخر ى نبى ماننا آپ صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم کى رسالت ونبوت و ملائکہ جن ، قبر و حشر اور جنت و دوزخ اور تقدىر وغىرہ پر اىمان لانا اور ان کے متعلق جاننا فرض ہے۔ پھر اس کے بعد نماز کے مسائل مثلا نماز کے فرائض و شرائط اور مفسدات کا علم سىکھنا جن کے ذرىعے نماز صحىح ادا کى جاسکے۔ پھر رمضان آئے تو روزوں کے مسائل مثلا ان چىزوں سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے اس کا سىکھنا ضرورى ہے، اسى طرح اگر صاحب نصاب ہے تو زکاة کا علم سىکھنا اور صاحب استطاعت ہو تو مسائل حج کا سىکھنا ضرورى ہے۔ پھر اگر نکاح کے قابل ہوگىا ہے تو نکاح اور طلاق کے مسائل کا سىکھنافرض ہے۔ پھر اگر تاجر ہے تو بىع و شرا کے مسائل کا سىکھنا ضرورى ہے، اور اسى طرح مسلمان کے لىے حلال و حرام کا علم سىکھنا ضرورى ہے کہ کن چىزوں کا ہمىں حکم دىا گىا اور کن چىزوں سے منع کىا گىا۔

ان تمام علوم کے بعد اىک بہترىن مسلمان کے لىے علوم باطنى کا سىکھناضرور ى ہے، مثلا تکبر، رىا ، جھوٹ، غىبت، چغلى ، حسد وغىرہ کہ ان سے بچنا ہر مسلمان کے لىے ضرورى ہے کىونکہ جس طرح بے نمازى فاسق و فاجر اور کبائر مرتکب ہے اسى طرح رىا کار، غىبت و حسد کرنے والا گناہ کبىرہ کا مرتکب ہے۔

علوم باطنىہ تو وہ علم ہے جس کا سىکھنا بے حد ضرورى ہے کىونکہ اسى کے ذرىعے ہم اپنى نىکىوں کو محفوظ رکھ سکتے ہىں کىونکہ حسد غیبت اور رىا کارى اىسى بىماریاں ہیں جو ہمارى نىکىوں کو کھا جاتیں ہے اگر ہمىں باطنى علوم کى معلومات ہى نہىں ہوگى تو ہم اس سے کس طرح سے محفوظ رہىں گے؟

اور اسى طرح حالات کى تبدىلى کے مطابق جن باتوں سے بچنے کا حکم ہے ان کا علم سىکھنا فرض ہے اور ہر شخص کى حالت کے پىش نظر مختلف ہے، چنانچہ گونگے پر حرام باتوں کا علم سىکھنا فرض نہىں اور اندھے پر ىہ سىکھنا فرض نہىں کہ کن چىزوں کو دىکھنا حرام ہے، جنگل مىں رہنے والے پر ىہ سىکھنا فرض نہىں کہ کن مجالسوں مىں بىٹھنا حرام ہے کىونکہ جن باتوں سے بچنے کا علم ہے ان کا علم بھى حسب حال ہى فرض ہوتا ہے۔(احىا العلوم ج ۱، ص ۷۴)

مذکورہ تمام بحث سے ىہ بات واضح ہوگئى کہ رسول خدا مکى مدنى مصطفى صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم کے اس فرمان عالىشان ، طلب العلم فرىضة على کل مسلم۔ مىں العلم سے اس عمل کا علم مراد ہے جس کے بارے مىں مشہور ہے کہ وہ مسلمان پر فرض ہے۔

اللہ عزوجل ہمىں اپنى زندگى کے متعلق تمام فرض علوم سىکھنا اور اس پر عمل کرنے کى توفىق عطا فرمائے۔امىن

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں