پیارے اسلامی بھائیو: اوّلا تو ہمارے معاشرے کی ایک بڑی تعدا د علم دین سے دور نظر آتی ہے اور دینی کتا بیں پڑھنے والوں کی بھی ایک تعداد فرض علوم سیکھنے کے بجاِئے واقعا ت اور فضائل اور
دیگر مستحب علوم وغیرہ پڑھنے کا زیادہ شوق رکھتی ہے ، اگر چہ ان کا پڑھنا بھی فائدہ سے خالی نہیں لیکن یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے
کہ ہر مسلمان پر پہلے فرض علوم کا سیکھنا ضروری ہے ،فرض علوم کا جاننا
ضروری اورنہ جاننا سخت گناہ ہے۔ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃفرماتے ہیں: '' نماز کے ضَروری مسائل نہ جاننا فِسق ہے ۔
''(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۶ ص ۵۲۳ )
سرکارِ دو عالم،نُورِ مجَسَّم ، صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:'' طَلَبُ
الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ یعنی ،علم کا حاصل
کرناہر مسلمان پر فرض ہے۔'' (سُنَنِ
اِبن ماجہ ج۱ ص۱۴۶ حدیث ۲۲۴)
اس حدیث کی شرح میں خطیب بغدادی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں :اس کا معنی
یہ ہے کہ ہرشخص پر فرض ہے کہ وہ اپنی موجودہ حالت کے مسائل سیکھے جس پر اس کی
لاعلمی کو قدرت نہ ہو ۔ (کتاب الفقہیہ والمتفقہ
ج1،ص45)
امیر
اہلسنت دامت
بر کا تہم العالیہ اپنی مایہ ناز کتاب " غیبت کی تباہ
کاریاں " میں مذکورہ حدیث پاک کو نقل
کرنے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں: یہاں اسکول کالج کی دُنیوی تعلیم نہیں بلکہ
ضروری دینی علم مُرادہے۔لہٰذا سب سے پہلے بنیادی عقائد کا سیکھنا فرض ہے، اس کے
بعدنَماز کے فرائض و شرائط و مفسدات ،پھر رَمضانُ المبارَک کی تشریف آوری پر فرض
ہونے کی صورت میں روزوں کے ضَروری مسائل ، جس پر زکوٰۃ فرض ہو اُس کے لئے زکوٰۃ کے
ضَروری مسائل، اسی طرح حج فرض ہونے کی صورت میں حج کے ،نکاح کرنا چاہے تو اس کے
،تاجر کو خرید و فروخت کے،نوکری کرنے والے کو نوکری کے،نوکر رکھنے والے کو اجارے
کے، و علٰی ھٰذا الْقیاس ۔
ہر
مسلمان عاقِل و بالِغ مردو عورت پر اُس کی موجودہ حالت کے مطابِق مسئلے سیکھنا
فرضِ عَین ہے۔ اِسی طرح ہر ایک کیلئے مسائلِ حلال و حرام بھی سیکھنا فرض ہے۔ نیز
مسائلِ قلب (باطِنی فرائض)مَثَلاً عاجِزی و اِخلاص وغیرہا اوران کو حاصِل کرنے کا
طریقہ اور باطِنی گناہ مَثَلاًتکبُّر، ریاکاری، وغیرہا اوران کا علاج سیکھنا ہر
مسلمان پر اہم فرائض سے ہے ۔ (تفصیل کیلئے دیکھئے فتاویٰ رضویہ ج۲۳ ص۶۲۳،۶۲۴) { غیبت کی
تباہ کاریاں ص ۵ملتقطا}
اورجب تک
یہ {فرض علوم} حاصِل نہ کرے جُغرافیہ
،تاریخ وغیرہ میں وقت ضائع کرنا جائز نہیں ۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۲۳ ص ۶۴۷،۶۴۸)
پیارے اسلامی بھائیو: یاد رکھیں دنیوی تعلیم دینی جہالت کا علاج نہیں بلکہ اسلامی احکام پر مبنی فرض علوم حاصل کرنے ہی سے
دینی جہالت دور ہوسکتی ہے لہذا ہمیں بھی
چاہیے کہ فرض علوم سیکھنے کی کوشش کریں، اس کے لئے جامعۃ المدینہ میں داخلہ لے کر درس
ِ نظا می {عالم کورس} کرنا انتھائی مفید
ہے ۔
نوٹ: یہ
مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین
کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں