اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔

قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲))پ:۱۸، المومنون:۲،۱)

تَرجَمۂ کنز الایمان: بے شک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنی نماز میں گڑ گڑاتے ہیں۔

تعریف:

خشوع و خضوع کیا ہے؟ بارگاہِ الٰہی میں حاضری کے وقت دل کا لگ جانا یا بارگاہ الٰہی میں دلوں کو جھکا دینا۔

احادیث:

حضرت سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ تعالٰی عنہسے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اے اللہ! میں اس دل سے پناہ مانگتا ہوں کہ جس میں خشوع نہ ہو۔(صحیح مسلم شریف)

حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالٰی عنہسے مر وی ہے کہ پیارے آقا علیہ السَّلام نے فرمایا : بڑا چور وہ ہے جو نماز کی چوری کرتا ہے صحابہ کرام علیہ الرضوان نے عرض کی نماز میں چوری کس طرح کرتا ہے فرمایا وہ نمازکے رکوع سجود تمام نہیں کرتا۔( مشکوة، رواہ احمد ص۸۳)

خشوع کے بغیر نماز بے کار ہے !بے خشوع نماز نمازی کے منہ پر مار دی جاتی ہے اس کے بغیر نماز مکمل نہیں ہوتی اور اس پر آسمانوں کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور گندے کپڑے میں لپیٹ کر نمازی کے منہ پر ماردی جاتی ہے۔

بزرگوں کا عمل :

بعض بزرگوں کے متعلق منقول ہے کہ انہوں نے اللہ پاک سے حیا کرتے ور اس سے ڈرتے ہوئے چالیس سال تک آسمان کی طرف سر نہیں اٹھایا۔

فضائل : خشوع والوں کی فضیلت قرآن میں بیان کی گئی ہے،

خشوع کے ساتھ دو رکعت ادا کرنا بغیر خشوع کے ساری رات کے قیام سے افضل ہے

خشوع روزی میں برکت کا مضبوط ذریعہ ہے۔

خشوع سے نماز اد اکرنے والا رب کے قریب ہوتا ہے۔

اقسام: خشوع کی تین اقسام ہیں۔

۱۔تمام اعضا کا حالت سکون میں رکھنا، قیام میں نظر سجدہ کے مقام پر، رکوع میں پاؤں پر، سجدہ میں نظر سجدہ میں ناک پر اور تشہد کے وقت گود میں رکھنا خشوع شریعت کہلاتا ہے۔

۲۔ نماز میں اللہ کے سوا کائنات کی ہر چیز سے رشت ہ توڑ لینا دوزخ اور جنت سے بھی ذہن صاف کررلینا خشوع و خضوع کہلاتا ہے۔

۳۔ خشوع کی تیسری قسم یہ ہے کہ اس طرح عبادت کرنا کہ کسی چیزکی خبر نہ ہو۔

خشوع پیدا کرنے کے طریقے:

بزرگوں کے خشوع کے واقعات کو پڑھا جائے اس کے لیے احیاء العلوم کا مطالعہ مفید رہے گا۔

جنت اور جہنم کا تصور بھی خشوع پیدا کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔

اعمال میں خشوع پیدا کرنے کے لیےضروری ہے کہ اپنی آنکھوں کی حفاظت کی جائے۔

خشوع کے حصول کے لئے دعا کی جئے۔

بسا اوقا ت دل میں طرح طرح کے خیالات آتے ہیں جن سے دل می خشوع پیدا نہیں ہوتا، لہذا ان کے اسباب پر غور کیجئے۔

مدنی انعامات کا اپنے آپ کو عامل بنائیے اور روزانہ غور و فکر کیجئے۔

اللہ پاک اپنے مقبولین کے صدقے ہمیں بھی خشوع خضوع عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم