"بارگاہ الہٰی میں حاضری کےوقت دل کا لگ جانا یا بارگاہِ
الٰہی میں دلوں کو جھکا دینا خشوع کہلاتاہے"(الحدیقۃ الندیہ ،الخلق الثالث
والأربعون ١١٧/٢ماخوذا)
خشوع یعنی دل کا حاضر ہونا اللہ کی بہت
بڑی نعمت ہے
خشوع رضائے الہی پانے،نجات دلانے اور جنت میں لےجانےوالا عمل ہے جسے
اپنےاعمال میں خشوع حاصل ہوجاۓگویااسے اخلاص نصیب ہوگیا۔(جنت میں لےجانےوالےاعمال،
ص168) اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتاہے:
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)
الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)
ترجمہ کنزالعرفان:بےشک مراد کو پہنچے ایمان والے، جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں(پ١٨،المؤمنون:١,٢)
تین فرامین مصطفیٰ
1:"نماز سکون اور عاجزی کانام ہے"(سنن ترمذی۔الحدیث
385،ج1ص۔394)
2:"کتنےہی قیام کرنےوالےایسےہیں کہ جنہیں نماز میں سواۓتھکاوٹ
اور مشقت کےکچھ حاصل نہیں ہوتا" (سنن ابن ماجہ۔الحدیث169.ج۔2۔ص32)
3:"بندہ نماز پڑھتا رہتاہےمگر اسکےلیےاسکاچھٹا یا دسواں حصہ بھی نہیں
لکھا جاتا بےشک بندےکےلیے اسکی نماز میں سے وہی لکھا جاتا ہے جسےوہ سمجھ کر ادا
کرے"(سنن ابی داؤد، الحدیث796,ج 1,ص306)
صحابہ کرام اور نماز:
حضرت ابوبکر نماز میں میخ(کھونٹے)کی طرح،حضرت عبد الله بن زبیر ستون کی طرح اور
بعض صحابہ رکوع میں اتنےپرسکون ہوتے کہ ان پر چڑیا بیٹھ جاتیں.(احیاء العلوم
(اردو)ج 1,ص521)
جب نماز کا وقت آتاتوحضرت علی کےچہرےکارنگ متغیر ہو جاتا اور آپ پر لرزہ
طاری ہوجاتا، پوچھاگیاآپ کو کیا ہوگیاہے فرمایا"الله کی اس امانت کی ادائیگی کا
وقت آگیاجسےالله
نے آسمان و زمین اور پہاڑوں پر پیش کیا مگر انہوں نےمعذوری ظاہر کردی اور میں نے
اسے اٹھالیا،(رضوان اللہ اجمعین)(مکاشفۃ القلوب۔ص100,مکتبۃ المدینہ)
نماز میں خشوع کیسےپیداہو؟
1: خشوع کے فضائل کا مطالع کیجئے کہ خشوع کے ساتھ دو رکعت ادا کرنا بغیر خشوع کے
پوری رات قیام کرنےسےافضل ہے۔(احیاء العلوم ج۔1 ص 473(اردو)
2: اعضاء میں خشوع پیدا کیجیۓ سرکارِ مدینہ صلی الله علیہ وسلمنےایک شخص کو اپنی
داڑھی سےکھیلتےدیکھا تو فرمایا اگر اس کےدل میں خشوع ہوتا تو اعضاء میں بھی خشوع
ہوتا۔
(نوادر الاصول، الاصل السابع والارربعون والماءتان۔ص1007,حدیث،1310)
3: دل میں نرمی پیداکیجئے دل کی سختی اعمال میں خشوع کو روکتی ہےاسکا علاج
یہ ہے کہ بندہ موت کو کثرت سے یاد کرے زبان اور پیٹ کا قفل مدینہ لگاۓاور
بلا ضرورت ہنسنےسے پرہیز کرے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات۔ص263)
عدم خشوع کے نقصان۔
عدم خشوع نہایت ہی مہلک مرض اور عبادات کےثواب میں کمی کا باعث ہےشیطان
اپنی ذریت کےساتھ عبادات میں خشوع کو اولاً کم کرتاہےاور پھر آہستہ آہستہ ختم
کردیتاہےیوں عبادت برائے نام رہ جاتی ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات۔ص261)