نماز مىں خشوع و خضوع

Tue, 2 Jun , 2020
4 years ago

خشوع وخضوع کے معنى:

خشوع و خضوع ىہ دو الفاظ ہىں، خشوع کا تعلق اعضائے ظاہرى سے ہے جب کہ خضوع کا تعلق دل سے ہے۔

خشوع کامعنى ہے بدن مىں عاجزى پىدا کرنا مثلا جب کسى عہدے دار سے بات کى جاتى ہے تو انتہائى لجاجت ، نرمى اور عاجزى کے ساتھ بات کى جاتى ہے اور دورانِ گفتگو بدن بھى جھک جاتا ہے اس انداز سے بات کرنے کو خاشعانہ انداز کہتے ہىں۔اسى طرح نماز کو اس کے ظاہرى اداب ، فرائض وواجبات اور سنن و مستحبات کے ساتھ اچھى طرح ادا کرنا۔

خضوع کے معنى دل کے عاجزى کے ہىں، جىسے کوئى بندہ کسى سنى عالم ِ دىن ىا امام مسجد ىا اپنے پىر صاحب سے ملتا ہے تو ان کى عزت و عظمت دل مىں ہونے کى وجہ سے ظاہرى جسم کى عاجزى کے ساتھ ساتھ دل سے بھى عاجزى والا انداز اپناتا ہے اس کو خضوع کہتے ہىں۔

(مدنى مذاکرہ قسط نمبر۲۵)

نماز مىں خشوع و خضوع کى اہمىت:

قرآن پاک کى روشنى مىں :

نماز مىں خضوع و خضوع کى بڑى اہمىت ہے چنانچہ پارہ 18 سورہ المومنون کى آىت نمبر 1 اور 2 مىں ارشاد ہوتا ہے: قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)

تَرجَمۂ کنز الایمان: بىشک مراد کو پہنچے اىمان والے جو اپنى نماز مىں گڑ گڑاتے ہىں۔

ان آىاتِ مبارکہ کے تحت حضرت علامہ مولانا سىد محمد نعىم الدىن مراد آبادى علیہ الرَّحمہ فرماتے ہىں: ان کے دلوں مىں خدا کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اعضائے ساکن ہوتے ہىں، بعض مقربىن نے فرماىا کہ نماز مىں خشوع ىہ ہے کہ اس مىں دل لگا ہوا اور دنىا سے توجہ ہٹى ہوئى ہو اور نظر جائے نما ز سے باہر نہ جائے اور گوشہ چشم سے کسى طرف نہ دىکھے۔

نماز مىں خشوع و خضوع کى اہمىت احادىث کى روشنى مىں :

حضرت سىدنا ابوہرىرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے رواىت کى ہے کہ نبى کرىم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اىک شخص کو دورانِ نماز اپنى داڑھى سے کھىلتے ہوئے دىکھا تو فرماىا ، اگر اس کا دل خشوع والا ہوتا تو اس کے اعضا بھى خشوع کرتے۔

حکاىات:

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے منبر پر بىٹھ کر فرماىا: بسا اوقات انسان اسلام کى حالت مىں بوڑھا ہوجاتا ہے مگر وہ اللہ تعالىٰ کے لىے نماز ٹھىک نہىں کرسکتا، پوچھا گىا وہ کىسے؟ فرماىا اس کا خضوع و خشوع پورا نہىں رکھتا، اللہ تعالىٰ کى طرف انابت نہىں رکھتا۔(مکاشفۃ القلوب)