غیب
کی خبریں بتانے والے پیارے آقا صلی اللہ علیہ
وسلم نے
فرمایا جب اذان ہوتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر گوز مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے تاکہ
اذان نہ سن سکے۔ اذان کے بعد پھر آجاتا ہے اور جب اقامت ہوتی ہے تو پھر بھاگ جاتا
ہےاقامت کے بعد آکر نمازی کو وسوسہ ڈالنا شروع کر دیتا ہے اور اس کی بھولی ہوئی
باتوں کے بارے میں کہتا ہے فلاں باتب یاد کرو فلاں بات یاد کرو حتی کہ نمازی کو یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں
پڑھی ہیں (بخاری جلد 1 صفحہ 222 حدیث 608)
پیارے اسلامی
بھائیو! شیطان تو اول نماز پڑھنے سے روکتا ہے اور اگر نمازی نماز شروع کرنے میں
کامیاب ہوجائے تو شیطان اس نماز میں وسوسے ڈالتا ہے خشوع وخضوع کو باقی نہیں رہنے دیتا
تو اس سے خشوع و خضوع کی اہمیت سمجھی جاسکتی ہے کیونکہ شیطان ہر اس کام سے منع
کرتا ہے جس کا کوئی اخروی فائدہ ہوتا ہےاس کے علاوہ اگر خشوع و خضوع کے فضائل
بزرگان دین کے انداز اور خشوع کو ترک کرنے کے نقصانات کی طرف غور کیا جائے تو اس کی
اہمیت واضح ہو جاتی ہے آئیے اس کے بارے میں چند معلومات حاصل کرتے ہیں:
خشوع
و خضوع سے نماز پڑھنے کے فضائل: قَدْ
اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)تَرجَمۂ
کنز الایمان:
بےشک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنی نماز
میں گڑگڑاتے ہیں۔(مؤمنون،
1،2)
اسی
طرح (پارہ 22 سورۃ احزاب آیت نمبر 35) میں اچھے لوگوں کی بہت سے وصف بیان کئے گئے
ان میں ایک وصف ایک یہ بھی ہے۔ وَ الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ ترجمہ کنزالایمان:
اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں۔(الاحزاب ، ۲۵ )
پھر
ان اوصاف کے حامل بندے اور بندیوں کا اجر بیان فرماتے ہوئے اسی آیت کے آخر میں
فرمایا: اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ
اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)۔ترجمہ
کنزالایمان :ان سب کے لئے اللہ نے
بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ۔(ایضاً)
نیز
حدیثوں میں بھی بہت سے فضائل آئے ہیں ایک فضیلت یہ ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نے
اللہ پاک
کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو
دیکھا کہ آپ کھڑے ہو کر لوگوں سے فرما رہے ہیں جو مسلمان اچھی طرح وضو کرے پھر
ظاہر و باطن کی یکسوئی کے ساتھ دو رکعتیں ادا کرے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے
(مسلم صفحہ 618 حدیث 553)
(جنت واجب ہو جاتی ہے) کہ بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے
مراد دنیا میں اسے نیک اعمال کی توفیق ملتی ہے مرتے وقت ایمان پر قائم رہتا ہے قبر
و حشر میں آسانی سے پاس ہوتا ہے (مراۃ المناجیح جلد 1 صفحہ 236)
مکتبۃالمدینہ
کا رسالہ راہ علم کے صفحہ 87 پر ہے ،یہ بھی یاد رہے نماز کو خشوع وخضوع سے ادا
کرنا اور تحصیل علم یعنی علم حاصل کرنے میں لگے رہنا فکر و غم کو دور کرتا ہے
احادیث
میں خشوع و خضوع سے نماز پڑھنے کی ترغیب: ایک حدیث پیش خدمت ہے کہ بخاری شریف کی
طویل حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ
السلام نے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ
وسلم
میں عرض کی احسان کیا ہے فرمایا احسان یہ ہے کہ
اللہ پاک
کی عبادت ایسے کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر یہ نہ ہو سکے کہ یہ یقین رکھو کہ
وہ تمھیں دیکھ رہا ہے (بخاری جلد 1 صفحہ 31)
بزرگان دین کا انداز:
(1)
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نماز میں ایسے
ہوتے گویا(گڑی ہوئی) میخ (کھونٹی) ہیں, (2) بعض صحابہ کرام علیہم
الرضوان رکوع میں اتنے پرسکون ہوتے کہ ان پر چڑیا بیٹھ جاتی گویا کہ
وہ جمادات یعنی بے جان چیزوں میں سے ہیں (احیاء العلوم جلد 1 صفحہ 228 ,229) تابعی
بزرگ حضرت سیدنا مسلم بن یسار رحمۃ اللہ تعالی علیہ اس قدر توجہ سے نماز پڑھتے کہ آس پاس کی کچھ خبر نہ ہوتی ایک
بار نماز میں مشغول تھے کہ قریب آگ بھڑک اٹھی لیکن آپ احساس تک نہ ہوا یہاں تک کہ
بجھا دی گئی. (اللہ والوں کی
باتیں جلد 2 صفحہ 447)
خشوع
وخضوع ترک کرنے کے نقصانات:
اللہ پاک
ایسی نماز کی طرف نظر نہیں فرماتا جس میں
بندہ اپنے جسم کے ساتھ دل کو حاضر نہ کرے (احیاء العلوم جلد 1 صفحہ 417)