خشوع وخضوع

Tue, 2 Jun , 2020
4 years ago

خشوع کے معنى ہىں دل کا فعل اور ظاہرى اعضا (ىعنى ہاتھ پاؤں کا عمل)

(تفسىر کبىر ج ۸ ص ۲۵۹)

دل کا فعل ىعنى اللہ پاک کى عظمت بىش نظر ہو، دنىا سے توجہ ہٹى ہوئى ہو،اور نماز مىں دل لگا ہو، اور ظاہرى اعضا کا عمل یعنی سکون سے کھڑا رہے اور ادھرادھر نہ دىکھے، اپنے جسم اور کپڑوں کے ساتھ نہ کھىلے اور کوئى عبث و بے کار کام نہ کرے۔

(ماخوذ از تفسىر کبىر ۸، ص ۲۵۹، مناسک ص ۷۵۱ صاوى ، ج ۲ ص ۱۲۵۶)

امىر المومنىن حضرت سىدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالٰی عنہ بىان کرتے ہىں جس نے اللہ پاک کے نبى صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ىہ فرماتے سنا کہ جس مسلمان پر فرض نماز کا وقت آئے اورہ وہ اچھى طرح وضو کرکے خشوع کے ساتھ نماز پڑھے اور درست طرىقے سے رکوع کرے تو وہ نماز اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ ہوجاتى ہے جب تک کہ وہ کسى گناہ کا ارتکاب نہ کرے اورىہ ( ىعنى گناہوں کى معافى کا سلسلہ ہمىشہ ہے کسى زمانے کے ساتھ خاص نہىں ہے۔

(مسلم ص ۱۱۶، حدىث ۵۴۳)

تابعى بزرگ حضرت سىدنا بن ىسار رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اس قدر توجہ کے ساتھ نماز پڑھے کہ انہىں آس پاس کى کچھ خبر بھى نہ ہوتى اىک بار نماز مىں مشغول تھے کہ قرىب آگ بھڑک اٹھى لىکن آپ کو احساس تک نہ ہوا حتى کہ آگ بجھادى گى۔(اللہ والوں کى باتىں ج ۲ )

بعض صحابہ کرام علیہم الرضوانفرماتے ہىں بروز قىامت لوگ نماز والى ہیت (یعنی کیفیت) پر اٹھائےجائىں گے ىعنى نماز مىں جس کو اطمىنان و سکون حاصل ہوتا ہے اسى کے مطابق ان کا حشر ( ىعنى اٹھاىا جانا) ہوگا۔ (اللہ والوں کی باتیں،ج۱)