خوف خدا پاک ہماری اخروی نجات کے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ عبادات کی بجاآوری اور برائیوں سے باز رہنے کا عظیم ذریعہ خوف خدا ہے، خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ  اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(احیاء العلوم،ج4) خوف خدا میں رونا ایک عظیم الشان نیکی ہے، جو اللہ پاک اپنے خاص اور مقرب بندوں کو عطا فرماتا ہے، یہی وہ لوگ ہیں جن کا ذکر اللہ پاک نے اپنی کتاب قرآن مجید میں فرمایا، چنانچہ ارشادِ باری ہے:ترجمہ ٔکنزالایمان:جب ان پر رحمٰن کی آیتیں پڑھی جاتیں، گرپڑتے، سجدہ کرتے اور روتے۔خشیتِ الٰہی سے رونے والوں کے فضائل کے کیا کہنے کہ جس طرح قرآن پاک میں ان کا ذکر کیا گیا ہے، اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی بے شمار فضائل بیان ہوئے ہیں، چنانچہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہُ عنہ نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! نجات کیا ہے؟ فرمایا:اپنی زبان کو روک رکھو، تمھارا گھر تمہیں کفایت کرے اور گناہوں پر رونا اختیار کرو۔(سنن ترمذی، جلد 4، صفحہ 182، حدیث: 2414)حضرت محمد بن منکدر رضی اللہُ عنہ جب روتے تو آنسوؤں کو اپنے چہرے اور داڑھی سے صاف کرتے اور فرماتے: مجھے معلوم ہوا ہے کہ آگ اس جگہ کو نہ چھوئے گی، جہاں خوف خدا سے نکلنے والے آنسو لگے ہوں۔(احیاء العلوم، جلد 4، صفحہ 201)ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر:حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔(شعب الایمان، 1/502، حدیث: 842)خوفِ خدا سے رونا سنت ہے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے: جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی:ترجمۂ کنزالایمان:تو کیا اس بات سے تم تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو اور روتے نہیں۔تو اصحابِ صُفّہ رضی اللہُ عنہم اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے، انہیں روتا دیکھ کر رحمت عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بھی رونے لگے، پھر آپ نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔(شعب الایمان،ج 1، حدیث: 798)اللہ پاک اپنے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے آنسو کے صدقے ہمیں خوفِ خدا جیسی عظیم نعمت عطا فرمائے۔آمین

مجھ کو عطا اپنا عشق اور خوفِ خدا کیجئے