خاتونِ جنّت
حضرت فاطمۃ الزّہراء رضی اللہُ عنہا سرکار مدینہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سب سے چھوٹی اور
لاڈلی شہزادی ہیں۔ (سیرت مصطفی،ص679)
خاتونِ جنّت
کے بابا جان کا فرمان ہے:اِنّما
سُمِّیتْ فاطِمةُ لِانّ اللہ فطمھا و مُحِبِّیْھا عنِ النّارِ۔ ترجمہ:اس(یعنی
میری بیٹی) کا نام فاطمہ اس لئے رکھا گیا کیونکہ اللہ پاک نے اس کو اور اس سے محبت کرنے والوں کو دوزخ
سے آزاد کیا ہے۔ (کنز العمّال،کتاب
الفضائل،الفصل الثانی فضل اہل بیت مفصّلاً،ج12 ،ص56، حدیث: 34222)
ساری
رات عبادتِ الٰہی:
حضرت علّامہ
شیخ عبد الحق محدّث دہلوی علیہ رحمةاللہ القوی فرماتے ہیں:حضرت
سیدنا حسن مجتبی رضی اللہ تعالی
عنہ
فرماتے ہیں:میں نے اپنی والدہ خاتونِ جنّت حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کو
دیکھا کہ رات کو مسجد بیت کے محراب(یعنی گھر میں نماز پڑھنے کی خاص جگہ) میں نماز
پڑھتی رہتیں یہاں تک کہ نمازِ فجر کا وقت ہوجاتا،میں نے آپ کو مسلمان مردوں اور
عورتوں کیلئے دعائیں کرتے سنا،آپ اپنی ذات کیلئے کوئی دعا نہ کرتیں،میں نے عرض:کی
پیاری امی جان! کیا وجہ ہے کہ آپ اپنے لیے کوئی دعا نہیں کرتیں؟ فرمایا: اے فرزند!
الْجوارُ ثُمّ الدّارُ ، یعنی پہلے پڑوس
ہے پھر گھر۔(مدارج النّبوّة(مترجم)،قسم پنجم،باب اول ، در ذکر اولاد کرام،ج2،ص624)
درس:
خاتونِ جنّت رضی اللہ تعالی
عنہا
کو کس قدر ذوق تھا کہ پوری پوری رات اللہ کی عبادت میں گزار دیتی تھیں۔لہذا آپ
رضی اللہ تعالی عنہا سے حقیقی محبّت کا تقاضہ یہی ہے کہ
ہم فرائض،سنن اور نوافل میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کریں۔
خاتونِ
جنّت کا گھر کے کام کرنا:
حضرت سیدنا
علی المرتضی رضی اللہ تعالی
عنہ
نے فرمایا:سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا میرے پاس
اپنے ہاتھ سے چکی پیستی تھیں جس کی وجہ سے ہاتھوں میں نشان پڑ گئے تھے اور خود پانی
کی مشک بھر کر لاتی تھیں جس کی وجہ سے سینہ پر مشک کی رسی کے نشان پڑ گئے تھے اور
گھر میں جھاڑو وغیرہ خود ہی دیتی تھیں جس کی وجہ سے تمام کپڑے میلے ہو جایا کرتے
تھے۔
(سنن ابی داود،کتاب الادب،باب فی التّسبیح عند
النّوم،ص790،حدیث:5063)
درس:
دیکھا آپ نے
کہ خاتونِ جنّت رضی اللہ تعالی
عنہا
نے گھر میں کام کے لئے کوئی خادمہ نہیں رکھی ہوئی تھی بلکہ اپنے گھر کے کام کاج
خود کیا کرتی تھیں حالانکہ آپ نبیوں کے سردار صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی
صاحبزادی اور جنتی جوانوں کے سرداروں کی والدہ تھیں،اس سے میری وہ مائیں اور بہنیں
سبق حاصل کریں جو گھر کے کام کاج سے جی چراتی اور واویلا کرتی نظر آتی ہیں۔
پردہ کرنے کا
انعام:
حافظُ الحدیث
امام عبدُ الرّحمٰن جلالُ الدّین سیوطی رحمۃاللہ تعالی علیہ نے حضرت علی
المرتضی رضی اللہ تعالی
عنہ سے
روایت کی ہے کہ رسولِ محتشم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان
ہے:جب قیامت کا دن ہوگا تو ایک منادی نداء کرے گا، اے اہلِ محشر! اپنی نگاہیں
جھکالو تاکہ فاطمہ بنت محمّد (رضی اللہ تعالی عنہا) پل صراط سے
گزریں۔
(الجامع الصّغیر مع فیض القدیر،حرف
الھمزہ،ج1،ص549،حدیث:822)
درس:
حدیث کی روشنی
سے معلوم ہوا کہ خاتونِ جنّت کی خاطر اہلِ محشر کو نگاہیں جھکانے کا حکم ہوگا،اس
لئے کہ آپ نے ساری زندگی اپنے پردہ کا خاص خیال رکھا جس کی برکت محشر میں ظاہر ہوگی۔
اللہ پاک ہماری بھی
ماوٴں اور بہنوں کو خاتونِ جنّت کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی سعادت
عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم