ایک مسلمان کے لئے اپنی زندگی میں نیک و درست اعمال اپنانے، بُرے اعمال سے بچنے اور جذبۂ ایمانی پانے میں نہایت اہم کردار اپنے اسلاف کی سیرت ہوتی ہے۔ اسی مناسبت سے اس مضمون میں پیارے آقا حضرت محمد مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سب سے لاڈلی شہزادی خاتونِ جنّت حضرت فاطمۃُ الزہراء رضی اللہُ عنہا کی سیرت سے ملنے والے درس بیان کئے جائیں گے جو کہ بالخصوص اسلامی بہنوں اور بالعموم پوری امتِ مسلمہ کے لئے مشعلِ راہ ہیں۔

ذوقِ عبادت:آپ بالخصوص رات کو مسجدِ بیت کی محراب میں نماز پڑھتی رہتیں یہاں تک کہ نمازِ فجر کا وقت ہو جاتا۔ (شانِ خاتونِ جنت،ص76) اس روایت میں ان اسلامی بہنوں اور بھائیوں کے لئے درسِ نصیحت ہے جو نوافل تو درکنار فرائض سے بھی غفلت برتتے ہیں، لہٰذا ہمیں غفلت چھوڑ کر عبادت کی طرف آنا چاہئے۔

ذوقِ تلاوت:آپ رضی اللہُ عنہا حسنینِ کریمین رضی اللہُ عنہما کو پنکھا جھل رہی ہوتی تھیں اور اس حال میں بھی زبان سے کلامِ الٰہی کی تلاوت جاری رہتی تھی۔ (سفینۂ نوح،2/ 35) آپ کے اس انداز سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ قراٰنِ کریم سے محبت کریں اور روزانہ تلاوتِ قراٰن کر یں۔

پردے کا اہتمام:آپ رضی اللہُ عنہا نے موت کے وقت وصیت فرمائی تھی کہ مجھے رات میں دفن کرنا تا کہ کسی غیر مرد کی نظر میرے جنازے پر نہ پڑے۔(شانِ خاتونِ جنت،ص41)

گھر کے کام خود کرنا: حدیثِ پاک کا مفہوم ہے کہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے خادم کا سوال کیا تو سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تمہیں ہمارے پاس خادم تو نہیں ملے گا، اور پھر تسبیحِ فاطمہ(یعنی33 بار سبحٰنَ اللہ، 33 بار اَلحمدُ لِلّٰہ، 34 بار اللہُ اکبر) پڑھنے کا ارشاد فرمایا۔(مسلم،ص1120،حدیث:6918ملخصاً)

شوہر کی رضا کا خیال: حضرت فاطمہ رضی اللہُ عنہا کی جب رخصتی ہوئی تو آپ نے امیرُ المؤمنین حضرت علیّ المرتضیٰ رضی اللہُ عنہ سے کہا: آپ تو میری رضا بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہیں۔ (الروض الفائق، ص 278) اس روایت سے اسلامی بہنوں کو درسِ نصیحت لینا چاہئے اور اپنے شوہر کے ساتھ اچھا رویہ اور سلوک اختیار کرنا چاہئے۔

اللہ پاک ہمیں بُزرگانِ دین کی سیرتِ طیّبہ کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم