جنت کىسى ہے؟

Mon, 1 Jun , 2020
3 years ago

دستور ہے کہ کام پورا کرنے والے کو اس کى اجرت دى جاتى ہے اور اچھى کارکردگى دکھانے والے کو انعام دىا جاتا ہے اسى طرح رب تعالىٰ نے بندۂ مومن کے لىے دنىا مىں نىک اعمال کرنے پر جنت تىار فرمائى ہے، جنت اىک مکان ہے جس مىں رب تعالىٰ نے وہ نعمتىں مہىا کى ہىں جن کو نہ آنکھوں نے دىکھا، نہ کانوں نے سنا، نہ کسى آدمى کے دل پر ان کا خطرہ گزرا۔

(بہار شرىعت، ج1،ص152)

اب جنت کے کچھ احوال ذکر کئے جاتے ہیں:

جنت کے درىا:

آقا علیہ السلام نے فرماىا جنت مىں چار دریار ہىں:(۱)پانی کا (۲) دودھ کا (۳)شہد کا (۴)شراب کا۔ پھر ان سے نہرىں نکل کر ہر اىک کے مقان مىں جارى ہىں وہاں کى نہرىں زمىن کھود کر نہىں بلکہ زمىن کے اوپر جارى ہىں۔نہروں کا ایک کنارہ موتی کا، دوسرا یاقوت کا اس کی زمین خالص مشک کی ہے۔

(بہار شرىعت، ج1،ص155)

جنت کی شراب:

اللہ پاک فرماتا ہے:ترجمۂ نورالعرفان:ان کا رب اپنی پاکیزہ شراب پلائے گا۔

(پ29، الدھر،آیت21)

جنت میں رہنے والوں کو کھانے کے بعد شراب پیش کی جائے گی، اسے پینے سے ان کے پیٹ صاف ہوجائیں گے اور جو کچھ انہوں نے کھایا ہوگا وہ پاکیزہ خوشبو بن کر ان کے جسموں سے نکلے گا۔

(تفسیر صراط الجنان، ج10، ص482، تحت ھذہ الآیۃ)

جنت کے محل:

جنت میں موتیوں کا ایک محل ہے جس میں سرخ ىاقوت سے بنے ہوئے ستر مکان ہىں، ہر مکان مىں سبز زمرد کے ستر کمرے ہىں، ہر کمرے مىں ستر تخت، ہر تخت پر ہر رنگ کے ستر بچھونے ہیں، ہر بچھونے پر ایک عورت ہے، ہر کمرے میں ستر دسترخوان ہیں، ہر دسترخوان پر انواع و اقسام کے ستر کھانے ہىں، ہر کمرے مىں ستر خادم اور خادمائىں ہىں۔

(جنت مىں لے جانے والے اعمال، ص721)

جنت کا بازار:

آقا علیہ السلام نے فرماىا: بے شک جنت مىں اىک بازارہوگا جس مىں خرىد و فروخت نہ ہوگى بلکہ اس مىں مردوں اور عورتوں کى تصوىرىں ہوں گى، جب کوئى آدمى کسى صورت کى خواہش کرے گا تو (اس کا چہرہ) وىسا ہى ہوجائے گا۔

(جنت مىں لے جانے والے اعمال، ص729)

جنت کى حورىں:

جنت کى کوئى عورت اگر زمىن کى طرف جھانکے تو زمىن سے آسمان تک روشنى ہوجائے اور خوشبو سے بھر جائے اور چاند سورج کى روشنى جاتى رہے ، اىک رواىت مىں ہے کہ اگر اپنا دوپٹہ ظاہر کرے تو اس کى خوبصورتی کے سامنے سورج اىسا ہوجائے جىسے سورج کے سامنے چراغ۔

(بہار شرىعت، ج1، ص152)

جنت کے درجے:

آقا علیہ السلام نے فرماىا: جنت کے سو درجے ہىں ہر دو درجوں مىں آسمان زمىن جتنا فاصلہ ہے اور فردوس سب سے بلند درجہ، مزىد فرماىا کہ جب تم اللہ سے سوال کرو تو فردوس کا سوال کرو۔

(جنت کى تىارى، ص7، 8)

ىقىناً ان احوال کو پڑھ کر ہمارے شوقِ جنت مىں مزىد اضافہ ہوا ، لہٰذا ہمىں چاہىے کہ حصولِ جنت کے لىے اپنى دعاؤں اور نىک اعمال مىں مزىد اضافہ کرىں۔