جنت کىسى ہے؟

Mon, 1 Jun , 2020
4 years ago

جنت اىک مکان ہے کہ اللہ تعالىٰ نے اىمان والوں کے لىے بناىا ہے اس مىں وہ نعمتىں مہیاکى گئى ہىں جن کو نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا، نہ کسى آدمى کے دل پر ان کا خطرہ گزرا۔

(صحیح مسلم، کتاب الجنتہ وصفۃ نعیمھا واھلھا )

جو کوئى مثال اس کى تعرىف مىں دى جائے سمجھانےکے لىے ہے، ورنہ دنىا کی اعلىٰ سے اعلىٰ شے کو جنت کى کسى چىز کے ساتھ مناسبت نہىں، وہاں کى کوئى عورت اگر زمىن کى طرف جھانکے تو زمىن سے آسمان تک روشن ہوجائے اور خوشبو سے بھرجائے پھر چاند سورج کى روشنى جاتى رہے۔

(صحىح البخارى، کتاب الرقاق)

اور اىک رواىت مىں ىوں ہے کہ اگر حُور اپنى ہتھىلى زمىن و آسمان کے درمىان نکالے تو اس کے حسن کى وجہ سے خلائق فتنے مىں پڑ جائىں اور اگر جنت کى کوئى ناخن بھرى چىز دنىا مىں ظاہر ہو تو تمام آسمان و زمىن اس سے آراستہ ہوجائىں۔

اور اگر جنتى کا کنگن ظاہر ہو تو آفتاب کى روشنى مٹادے جىسے آفتاب ستاروں کى روشنى مٹا دىتا ہے۔

جنت کى بناوٹ:

جنت کى دىوارىں سونے اور چاندى کى اىنٹوں اور مشک کے گارے سے بنى ہىں اىک اىنٹ سونے کى اىک چاندى کى زمىن زعفران کى کنکرىوں کى جگہ ہوتى اور ىاقوت اور ایک رواىت مىں ہے کہ جنت عدن کى اىک اىنٹ سفىد موتى کى ہے ایک ىا قوت سرخ کى اىک زبرجد سبز کى اور مشک کا گارا ہے اور گھاس کى جگہ زعفران ہے موتی کى کنکرىاں عنبر کى مٹى۔

(بہار شرىعت، ص154)

جنتى حورىں:

جنت مىں خوبصورت آنکھوں اور سفىد رنگ والى حورىں ہوں گى جو نہاىت اچھى آواز مىں حمد و ثنا کا نغمہ بغىر ساز کے گائىں گى وہ کہىں گى ہم ہمىشہ رہنے والى ہىں ہم کبھى نہىں مرىں گى ہمىں نعمتىں دىں گئىں ہىں، ہم کبھى محتاج نہ ہوں گی ہم راضى رہنے والى ہىں کبھى ناراض نہ ہوں گى، مبارک باد اس کے لئے جو ہمارا ہے اور ہم اسکى ہىں۔

(ترمذى شرىف)

جنت مىں اىک ادنىٰ جنتى کو بھى 72ہزار حورىں ملىں گى اور 80ہزار خادم، حورىں اىسى ہوں گى کہ ان کے لباس اور گوشت کے باہر سے ان کى پنڈلیوں کا مغز دکھائى دے گا۔

(مشکوة المصابىح)

جنت کتنى وسىع ہے؟

جنت کتنى وسىع ہے اس کو اللہ و رسول ( عزوجل و صلى اللہ علیہ وسلم ) ہى جانىں اجمالى بىان ىہ ہے کہ اس مىں سو درجے ہىں۔ ہر دو درجوں مىں وہ مسافت ہے جو آسمان و زمىن کے درمىان ہے رہا ىہ کہ خود اس درجے کى کىا مسافت ہے تو ”ترمذى شرىف“ کى اس حدىث پاک ہے کہ اگر تمام عالم اىک درجہ مىں جمع ہو تو سب کے لىے وسىع ہے۔

(سنن الترمذى، ج ۴، ص۲۳۸، ۲۳۹)

جنتىوں کى اقسام:

جنتى افراد کى تىن قسمىں ہوں گى: کسبى، وہبى، عطائى۔

کسبی جنتى وہ ہىں جو اعمال کى برکت سے جنت مىں جائىں گے۔

وہبى جنتى وہ ہىں جو کسى کے طفىل جنت مىں جائىں گے۔

عطائى جنتى وہ مخلوق ہوگى جو اللہ پاک جنت کو بھرنے کے لىے پىدا فرمائے گا۔

(مراٰة المناجىح،ج7، ص475، 476)

جنت کى نہرىں :

جنت مىں 4چار درىا ہىں اىک پانى کا ،دوسرا دودھ کا ، تىسرا شہد کا چوتھا شراب کا، پھر ان سے نہرىں نکل کر ہر ایک کے مکان مىں جارى ہىں ، وہاں کى نہرىں زمىن کھود کر نہىں بہتىں بلکہ زمىن کے اوپراوپر رواں ہىں، نہروں کا اىک کنارہ موتى کا اور دوسرا ىا قوت کا، اور نہروں کى زمىن خالص مشک کى وہاں کى شراب دنىا کى سى نہىں جس مىں بدبو اور کڑواہٹ ہے اور نشہ ہوتا ہے اور پىنے والے بے عقل ہوجاتے ہىں آپے سے باہر ہو ہر کربىہودہ بکتے ہىں وہ پاک شراب ہے ان سب باتوں سے پاک و منزّہ ہے۔

جنتىوں کى غذائىں:

جنتىوں کو جنت مىں ہر قسم کے لذىز سے لذىز کھانے ملىں گے جو چاہىں گے فوراً ان کے سامنے موجود ہوگا۔ اگر کسى پرندے کو دىکھ کر اس کے گوشت کو کھانے کا جى ہو تو اسى وقت بُھنا ہوا ان کے پاس آجائے گا، اور اگر پانى وغىرہ کى خواہش ہو تو کوزے خود ہاتھ مىں آجائىں گے اور ان کوزوں مىں ٹھىک اندازے کے موافق پانى دودھ شہد شراب ہوگا۔

جنت کے طبقات:

جنت کے آٹھ طبقے ہىں:

جنت الفردوس، جنت عدن، جنت ماوٰى، دارالخلد، دارالسلام، دارلمقامہ ، علىىن، جنت نعىم۔ جنت مىں ہر مومن اپنے اعمال کے حساب سے مرتبہ پائے گا۔

(اسلامى عقائد، ص42)

جنتىوں کى زبان:

جنت مىں عربى زبان بولى جائے گى۔ عربى زبان ہمارے پىارے آقا صلى اللہ علیہ وسلم کى زبان رفىعُ الشّان بھى ہے، چنانچہ خاتمُ النبین، صاحب قرآن مبىن، محبوب رب العالمین صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان دلنشىن ہے:

اہل عرب سے 3 وجہ سے محبت کرو:

1۔میں عربی ہوں۔

2۔قرآن مجىد عربى مىں ہے۔

3۔اہل جنت کا کلام عربى مىں ہوگا۔

(مستدرک للحاکم،ج5، ص117)

جنتىوں کا حلىہ :

حضرت ابوہرىرہ رضى اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہىں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرماىا: جنتى لوگ بغىر بال والے صاف بدن سُرمگىں (ىعنى سرمہ لگى) آنکھوں والے ہوں گے نہ ان کى جوانى ختم ہو اور نہ ان کے کپڑے گلىں۔

(ترمذى،ج4، حدىث2548)

جنت کى سب سے بڑى نعمت:

جنتى جب جنت مىں جائىں گے ہر اىک اپنے اعمال کى مقدار سے مرتبہ پائے گا اور اس کے فضل کی حد نہیں پھر انہیں دنیا کے ایک ہفتے کی مقدار کے برابر اجازت دى جائے گى کہ وہ اپنے پروردگار عزوجل کى زىارت کرىں۔

اور پھر عرشِ الٰہى ظاہر ہوگا اور رب عزوجل جنت کے باغوں مىں سے اىک باغ پر تجلى فرمائے گا اور ان جنتىوں کے لىے منبر بچھائے جائىں گے وہ منبر نور موتى اور ىاقوت کے ہوں گے اور خدا کا دىدار اىسا صاف ہوگا جىسے آفتاب اور چودھوىں رات کا چاند اس نعمت کے برابر جنتىوں کے لىے کوئى بڑى نعمت نہ ہوگى جسے اىک بار اللہ کا دىدار نصىب ہوگا وہ ہمىشہ ہمىشہ اسى کے ذوق مىں ڈوبا رہے گا۔

(بہار شرىعت، ج1، ص160 )

(ہمارا اسلام، ص14)