جنت کیسی  ہے ؟

Mon, 1 Jun , 2020
3 years ago

جنت کسے کہتے ہیں:

اہلِ ایمان کے ثواب اور انعامات کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک مکان بنایا ہے جس میں تمام قسم کی جسمانی وروحانی لذتوں کے سامان مہیا فرمائے ہیں جو شاہان ہفت اقلیم ساری کائنات کے فرمانرون اور حکمرانوں کے خیال میں نہیں آسکتے، اسی کا نام جنت و بہشت ہے اور اسی کو جنت کہتے ہیں۔

جنت کیسی ہے:

جنت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے ایمان دار بندوں کے لیے انواع و اقسام کی ایسی نعمتیں جمع فرمائی ہیں جنہیں نہ آنکھوں نے دیکھا اور نہ قانوں نے سنااور نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا خطرہ گزرا تو ان کا وصف پوری طرح بیان میں نہیں آسکتا، اللہ تعالیٰ عطافرمائے تو وہیں انکی قدر معلوم ہوگی جو کوئی مثال اس کی تعریف میں دی جائے سمجھانے کے لیے ہے، اور نہ دنیا کے اعلی شے کو جنت کی کسی چیز کے ساتھ کوئی مناسبت نہیں۔

جنت میں کیا کیا عنایتیں ہیں:

جنت میں سو درجے ہیں اور ہر درجے کی وسعت اتنی ہے کہ اگر تمام عالم ایک درجہ میں جمع ہو توسب کے لیے وسیع ہو اور جگہ باقی رہے،جنت میں قسم قسم کے جواہر کے محل ہیں ایسے صاف و شفاف کہ ان کا حصہ باہر سے اور باہر کا اندر سے دکھائی دے، جنت کی دیواریں سونے، چاندی کی اینٹوں اورمشک کے گارے سے بنی ہوئی ہیں زمین زعفران کی اور کنکریوں کی جگہ موتی اور یاقوت ہیں۔

۔ جنت میں چار دریا ہیں ایک پانی کا، دوسرا دودھ کا تیسرا شہد کا اور چوتھا پاکیزہ شراب کا پھر ان میں سے نہریں ہر ایک جنتی کے مکان میں جارہی ہیں،

جنت میں جنتیوں کو ہر قسم کے لذیذ سے لذیذ کھانے ملیں گے اور جو چاہیں گے فور اًان کے سامنے آجائے گا۔

۔ جنت میں نجاست گندگی ، پاخانہ، پیشاب ، تھوک وغیرہ حتی کہ کان کا میل بدن کا میل اصلاٍ نہ ہوگا ایک خوشبودار فرحت بخش پسینہ نکلے گا اور ایک خوشبودار اور فرحت بخش ڈکار آئے گاا ور سب کھانا ہضم ہوجائے گا ہر وقت زبان سے تسبیح و تکبیر بالقصد اور بلا قصد مثل سانس کے جاری ہوگی، باہم ملنا چاہیں گے تو ایک کا تخت دوسرے کے پاس چلا جائے گا۔

جنت میں کم از کم ہر شخص کے سرہانے دس ہزار خادم کھڑے ہوں گے، جنتیوں کے نہ لباس پرانے ہوں گی اور نہ ا کی جوانی فنا ہوگی، اور اگر مسلمان اولاد کی خواہش کرے گا تو اس کا حمل اور وضع اور پوری عمر یعنی تیس سال کی خواہش کرتے ہی ایک ساعت میں ہوجائے گا جنت میں نیند ایک قسم کی موت ہے ۔ جنتی جب جنت میں جائیں گے ہر ایک اپنے اعمال کی مقدار سے مرتبہ پائے گا اور اس کے فضل کی حد نہیں۔

پھر انہیں دنیا کے ایک ہفتہ کی مقدار کے بعد اجازت دی جائے گی کہ اپنے پروردگار کی زیارت کریں، عرش الہی ظاہر ہوگا اور رب عزوجل جنت کے باغوں میں سے ایک باغ میں تجلی فرمائے گااور خدا تعالی کا دیدار ایسا صاف ہوگا جیسے آفتا ب اور چودھویں رات کے چاند کو ہر ایک اپنی جگہ سے دیکھتا ہے کہ ایک کا دیکھنا دو سرے کے لیے مانع نہیں، ان میں اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے زیادہ وہ ہو گا جو اللہ تعالیٰ کے وجہ کریم کے دیدار سے ہر صبح و شام مشرف ہوگا۔(سنی بہشتی زیور)