جنت ایک بہت
بڑا بہت اچھا گھر ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے بنایا ہے، اس کی دیواریں سونے
چاندی کی اینٹوں اور مشک کے گارے سے بنی ہوئی ہیں، زمین زعفران اور عنبر کی ہے کنکریو ں کی جگہ
موتی اور جواہرات ہیں اس میں جنتیوں کے رہنے کے لیے نہایت قیمتی ہیرے اور موتی کے
بڑے بڑے محل ہیں اور خیمے ہیں جنت میں سو درجے ہیں ہر درجے کی چوڑائی اتنی ہے جتنی
زمین سے آسمان تک دروازے اتنے چوڑے ہیں کہ ایک بازو سے دوسرے بازو تک تیز
گھوڑا۷۰برس تک پہنچے جنت میں ایسی نعمتیں ہوں جو کسی کے خواب و خیال میں نہیں آئیں
طرح طرح کے پھل میوے ، دودھ ، شراب طہور اور اچھے اچھے کھانے بڑھیا بڑھیا کپڑے جو
دنیا میں کبھی کسی کو نصیب نہ ہوئے وہ جنتیوں کو دیئے جائیں گے خدمت کے لیے ہزارو
صاف ستھرے غلمان اور سینکڑوں حوریں ملیں گی جواتنی خوبصورت ہوں گی کہ اگر کوئی ان
میں سے دنیا کی طرف جھانکے تو اس کی چمک
اور خوبصورتی سے ساری دنیا کے لوگ بے ہوش ہوجائیں۔ بہشت میں نہ نیند آئے گی نہ
بیماری نہ کوئی ڈر ہوگا نہ کبھی موت آئے گی نہ کسی قسم کی کوئی تکلیف ہوگی بلکہ ہر
طرح کا آرام ہوگا، اور جنت میں جنتیوں کو ہر قسم کے لذیذ کھانے ملیں گے جو چاہیں
گے فورا ان کے سامنے ہوجائے گا جنت میں قسم قسم کے محل ہیں ایسے صاف و شفاف کہ
اندر کا حصہ باہر سے اور باہر کا اندر سے دکھائی دے۔
جنت میں چار
دریا ہیں ایک پانی کا دوسرا شہد کا تیسرا دودھ کا اور چوتھا پاکیزہ شراب کا پھر ان
میں سے نہریں نکل کرہر ایک جنتی کے مکان میں جارہی ہیں، جنت میں نجاست گندگی
پاخانہ پیشاب تھوک وغیرہ حتی کہ کان کا
میل اصلا نہ ہوں گے ایک خوشبودار فرحت بخش پسینہ نکلے گا اور ایک خوشبو دار اور
فرخت بخش ڈکار آئے گی اور سب کھانا ہضم ہوجائے گا ہر وقت زبان سے تسبیح و تکبیر بالقصد اور بلا قصد مثل سانس کے جاری
ہوگی باہم ملنا چاہیں گے تو ایک کا تخت
دوسرے کے پاس چلا جائے گا، جنتی جب جنت میں جائیں گے ہر ایک اپنے اعمال کی قدر سے مرتبہ پائے گا اور اس کے فضل کی کوئی حد نہیں جنت میں کم
از کم ہر شخص کے سرہاے میں دس ہزار خادم کھڑے ہو گے جنتیوں کے نہ لباس پرانے پڑیں
گے نہ ا ن کی جوانی فنا ہوگی اور اگر مسلمان اولاد کی خواہش کرے گا تو اس کا حمل
اور واضع حمل اور پوری عمر یعنی تیس سال کی ،خواہش کرتے ہی ایک ساعت میں ہوجائے گا
جنت میں اللہ
تعالیٰ نے اپنے ایمان دار بندوں کے
لیے انواع واقسام کی ایسی نعمتیں عطا فرمائی ہیں جنہیں نہ آنکھوں نے دیکھا نہ
کانوں نے سنا نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا خطرہ گزرا تو ان کا وصف پوری طر ح بیان
میں نہیں آسکتا، اللہ
تعالیٰ عطائے فرمائے تو وہیں ان کی
قدر معلوم ہوگی یہ جو مثالیں اس کی تعریف میں دی گئی ہیں سمجھانے کے لیے ہے
ورنہ دنیا کی اعلیٰ سے اعلیٰ شے کو جنت کی
کسی چیز کے ساتھ کوئی مناسبت نہیں۔