سچ تو یہ ہے کہ امام حسین رضی اللہُ عنہ کی جتنی خصوصیات بیان کی جاتی ہیں وہ کم ہیں، یہ اپنی حیثیت اپنی شان اللہ نے جو انہیں عطا کی ہے اس اعتبار سے بہت عظمت والی شخصیت ہیں، ہم تو جوشان و خصوصیات بیان کرتے ہیں وہ اپنی آخرت کے لیے راہیں آسان کر تے ہیں۔

یا علی کے (پانچ) حروف کی نسبت سے امام حسین کی (پانچ) خصوصیات

1۔ حضرت یعلی بن مرہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: حسین منی وانا من الحسین، احب اللہ من احب حسیناً ترجمہ ْ حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں، جو حسین سے محبت کرے اللہ تعالیٰ اسے محبوب بنالیتا ہے۔(جامع الترمذی ، باب مناقب ، الحسن والحسین رضی اللہُ عنہما، جلد ۶،صفحہ ۱۲۲، دارالغرب الاسلامی ، بیروت ، محرم الحرام اور عقائد و نظریات صفحہ 240، مکتبہ امام اہلسنت)

اللہ کریم کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے پیارے پیارے نواسے حضرت امام حسین رضی اللہُ عنہ کے سید ھے کان میں اذان دی ا ور بائیں کان میں تکبیر پڑھی اور اپنے مبارک جوٹھے شریف سے گھٹی عطا فرماتے ہوئے دعاؤں سے نوازا۔ ساتویں دن آپ کا نام ’’ حسین رکھا اور ایک بکر ی سے عقیقہ کی اور آپ کی امی جان خاتون جنت حضرت بی بی فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہا سے ارشاد فرمایا : حسن رضی اللہ عنہ کی طرح ان کا سرمنڈا کر بالوں کے برابر چاندی خیرات کرو۔(شرح شجرہ قادریہ صفحہ 45۔ مکتبۃ المدینہ کراچی)

امام حسین کی پانچ خصوصیات:

(1) شبیہ ر سول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں فرماتے ہیں :کان اشبہ برسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ترجمہ : آپ سب سے زیادہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مشابہ تھے۔ ( صحیح بخاری، باب مناقب الحسن والحسین رضی اللہ عنہما جلد۵ ، صفحہ۲۶ ، محرم الحرام اور عقائد و نظریات صفحہ236 ۔ مکتبہ امام اہلسنت)

(2)جدائی گوارا نہ فرمائی :

ایک روز نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے داہنے زانو پر امام حسین رضی اللہ عنہ اور بائیں پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم علیہ السلام بیٹھے تھے، حضرت جبریل علیہ السلام نے حاضر ہو کر عرض کی کہ ان دونوں کو خدا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ رکھے گا ایک کو اختیارفرمائیے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے امام حسین رضی اللہ عنہ کی جدائی گوارا نہ فرمائی، تین دن کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کا انتقال ہوگیا اس واقعہ کے بعد حضرت حسین رضی اللہ عنہ حاضر ہوتے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بوسے لیتے اور فرماتے :ایسے کو مرحبا جس پر میں نے اپنا بیٹا قربان کیا۔(شرح شجرہ قادریہ صفحہ 46 مکتبہ المدینہ کراچی)ٗ

(3) جسے یہ پسند ہو کہ کسی جنتی مرد کو دیکھے : ایک روایت میں ہے، جنتی جوانوں کے سردار کو دیکھے وہ حسن بن علی کو دیکھے۔( فضائل امام حسین صفحہ نمبر۸)

حسین ابن علی کا صدقہ ہمارے غوث جلی کا صدقہ

عطا مدینے میں ہو شہادت نبی رحمت شفیع اُمت

(وسائل بخشش)