حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی مبارکہ میں تنبیہ و نصیحت کے مختلف انداز نظر آتے ہیں، جن میں ایک اہم انداز یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے "اَلَا" ‏کے لفظ کے ذریعے اہم باتوں کی طرف توجہ دلائی۔۔‏"اَلَا" ایک عربی حرف تنبیہ ہے جو معنی کے اعتبار سے "خبردار" یا "سن لو" کے مترادف ہے اورعربی زبان میں خبردار کرنے، تنبیہ کرنے یا کسی بات پر خاص طور پر توجہ دلانے کے لئے استعمال ‏ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی ایسی بات بیان فرماتے جسے امت کے لیے خاص طور پر یاد رکھنا ضروری ہوتا تو اکثر "اَلَا" کا استعمال فرماتے تاکہ سننے ‏والے پوری توجہ اور انہماک سے بات کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔

احادیث مبارکہ میں "اَلَا" کا استعمال بارہا ملتا ہے، جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم امت کو خبردار فرماتے کہ وہ مخصوص اعمال سے دور رہیں یا کسی مخصوص بات پر ‏عمل پیرا ہوں۔ذیل میں اس طرح کی چند احایث نقل کی جا رہی ہیں جن میں ”اَلَا“ کے ذریعے تربیت فرمائی گئی ہے :

(1) عورت کے ساتھ تنہائی : وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُول اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَلَا لَا يَبِيتَنَّ رَجُلٌ عِنْدَ امْرَأَةٍ ثَيِّبٍ إِلَّا أَنْ يَكُونَ نَاكِحًا أَو ذَا مَحْرَمٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ روایت ہے حضرت جابر سے فرماتے ہیں فرمایا رسولﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے :خبردار کوئی مرد کسی شادی شدہ عورت کے پاس رات نہ گزارے مگر یہ کہ اس کا خاوند ہو یا محرم رشتہ دار ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:5 ، حدیث نمبر:3101 )

(2) خطا شبہ عمد کی دیت: عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلَا إِنَّ دِيَةَ الْخَطَأِ شِبْهِ الْعَمْدِ مَا كَانَ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا مِئَةٌ مِنَ الإِبلِ: مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونهَا أَوْلَادُهَا رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ ترجمہ:روایت ہے حضرت عبداﷲ ابن عمرو سے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: خبردار کہ خطا شبہ عمد کی دیت جو کوڑے اور لاٹھی سے ہو ایک سو اونٹ ہیں جن میں چالیس وہ ہوں جن کے پیٹ میں ان کے بچے ہوں ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:5 ، حدیث نمبر:3490 )

(3) قبروں کو سجدہ نہ کرنا : وَعَنْ جُنْدُبٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ -صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- يَقُوْلُ:أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُوْرَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيْهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوْا الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ، إِنِّيْ أَنْهَاكُمْ عَنْ ذٰلِكَ . رَوَاهُ مُسْلِمٌ روایت ہے حضرت جندب سے فرماتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ خبردار رہوتم سے اگلے لوگ اپنے نبیوں اورنیکوں کی قبروں کو سجدے گاہ بنالیتے تھے خبردارتم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا میں اس سے تمہیں منع کرتا ہوں ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 ، حدیث نمبر:713 )

(4) ظلم نہ کرنا : وَعَنْ أَبِي حُرَّةَالرَّقَاشِي عَنْ عَمِّهٖ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسلم:أَلا لاَ تَظْلِمُوا أَلَا لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ ۔رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شُعَبِ الإِيمَانِ وَالدَّارَقُطْنِيّ فِي الْمُجْتٰبى روایت ہے حضرت ابو حرہ رقاشی سے وہ اپنے چچا سے راوی فرماتے ہیں فرمایا رسو ل الله صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے خبردار ظلم نہ کرنا خبردار کسی شخص کا مال دوسرے کو حلال نہیں مگر اس کی خوش دلی سے ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:4 ، حدیث نمبر:2946 )

(5) اللہ پاک کا سودا جنت: وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى اللَّه عليه وسلم: مَنْ خَافَ أَدْلَجَ، وَمَنْ أَدْلَجَ بَلَغَ الْمَنْزِلَ، أَلَا إِنَّ سِلْعَةَ اللَّهِ غَالِيَةٌ، أَلَا إِنَّ سِلْعَةَ اللَّهِ الْجَنَّةُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ جو ڈرتا ہے وہ اندھیرے اٹھاتا ہے،جو اندھیرے اٹھاتا ہے وہ منزل پر پہونچ جاتا ہے خبردار اللہ کا سودا مہنگا ہےخبردار اﷲ کا سودا جنت ہے۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 ، حدیث نمبر:5348 )

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے فرامین پر عمل کرتے ہوے دوسرں تک پہنچانے کی توفیق عطافرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ واصحابہ اجمعین