عادل رضا
عطّاری (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
اللہ تعالیٰ
کے ایک لاکھ سے زائد انبیاء اکرام میں سے ایک نبی حضرت شعیب علیہ السلام ہیں خطیب
الانبیاء حضرت شعیب علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ رسول حضرت موسیٰ علیہ
السلام جیسے جلیل القدر پیغمبر کے صہری والد اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل
میں سے تھے آپ علیہ السلام مدین شہر میں رہتے تھے یہاں کے لوگ کفر و شرک بت پرستی
اور تجارت میں ناپ تول کی کمی جیسے بڑے گناہوں میں مبتلا تھے ان کی ہدایت کے لیے
اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو مقرر فرمایا آپ علیہ السلام نے احسن انداز میں
توحید رسالت پر ایمان لانے کی دعوت دی اور ناپ تول میں کمی کرنے اور دیگر حقوق
العباد تلف کرنے سے منع کیا عرصہ دراز تک تبلیغ و نصیحت کرنے کے باوجود کچھ لوگ ایمان
سے مشرف ہوئے ۔حضرت شعیب علیہ السلام نے
اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کی عبادت کے بارے میں نصیحت فرمائی حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا اے میری قوم ! اللہ تعالیٰ کی
عبادت کرو، اس کے سوا تمہاراا ور کوئی معبود نہیں ۔ حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی
قوم کو ناپ تول کے بارے میں نصیحت فرمائی:
میٹھے میٹھے
اسلامی بھائیوں حضرت شعیب علیہ السلام کی
قوم خریدو فروخت کے دوران ناپ تول میں کمی کرتے تھے، جب کوئی شخص ان کے پاس اپنی چیز
بیچنے آتا توان کی کوشش یہ ہوتی کہ وہ تول میں اس چیزکو جتنا زیادہ لے سکتے ہوں
اتنا لے لیں اور جب وہ کسی کو اپنی چیز فروخت کرتے تو ناپ اور تول میں کمی کر
جاتے، اس طرح وہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے میں مصروف تھے۔ اس لئے حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں یہ بری عادت چھوڑنے کی دعوت دی اور فرمایا :ناپ
اور تول میں کمی نہ کرو اس کے بعد فرمایا ’’بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں
اور ایسے حال میں تو آدمی کو چاہیے کہ وہ نعمت کی شکر گزاری کرے اور دوسروں کو
اپنے مال سے فائدہ پہنچائے نہ کہ ان کے حقوق میں کمی کرے، ایسی حالت میں اس عادت
سے اندیشہ ہے کہ کہیں اس خوشحالی سے محروم نہ کردیئے جاؤ، اگر تم ناپ تول میں کمی
سے باز نہ آئے توبیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے کہ جس سے کسی
کو رہائی میسر نہ ہو اور سب کے سب ہلاک ہوجائیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس دن کے
عذاب سے عذابِ آخرت مراد ہو۔ حوالہ (تفسیر
کبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۸۴، ۶ / ۳۸۴، مدارک، ہود تحت الآیۃ: ۸۴، ص۵۰۸-۵۰۹،
ملتقطاً)
حضرت شعیب علیہ
السلام نے اپنی قوم کو حلال و حرام کے بارے میں بتایا یعنی حرام مال ترک کرنے کے
بعد جس قدر حلال مال بچے وہی تمہارے لئے بہتر ہے (مدارک، ہود تحت الآیۃ: ۸۶، ص۵۰۹، خازن،
ہود، تحت الآیۃ: ۸۶، ۲ / ۳۶۶، ملتقطاً)
دعا ہے رب
کائنات سے ہمیں اپنی عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ناپ تول میں کمی
کرنے سے بچائے اور ہمیں اپنی عطا کردہ نعمتوں پر شکر ادا کر نے کی توفیق عطا
فرمائے اور ہمیں حرام لقمے سے بچائے آمین ثم آمین یا رب العالمین