خطیب الانبیاء حضرت شعیب علیہ السلام اللہ تعالی کے برگزیدہ رسول،حضرت موسی کلیم اللہ علیہ السلام جیسے جلیل القدر پیغمبر کے صہری  والد اور حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کی نسل میں سے تھے آپ علیہ السلام مدین شہر میں رہتے تھے، یہاں کے لوگ کفر و شرک بت پرستی اور تجارت میں ناپ تول میں کمی کرتے تھےاور ان جیسے بڑے گناہوں میں مبتلا تھے،ان کی ہدایت کے لیے اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو مقرر فرمایا آپ علیہ السلام نے انہیں احسن انداز میں توحید رسالت پر ایمان لانے کی دعوت دی اور ناپ تول میں کمی کرنے اور دیگر حقوق العباد تلف کرنے سے منع کیا۔

حضرت شعیب علیہ السلام کا تعارف :

نام و لقب :

آپ علیہ السلام کا اسم گرامی شعیب ہے اور حسن بیان کی وجہ سے آپ کو خطیب الانبیاء کہا جاتا ہے امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :کہ حضور پرنور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جب حضرت شعیب علیہ السلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے وہ خطیب الانبیاء تھے، کہ انہوں نے انتہائی احسن طریقہ سے دعوت دی اور دعوت دینے میں لطف و مہربانی اور نرمی کو بطور خاص پیش نظر رکھا۔

شعیب علیہ السلام کی قوم کو نصیحت: گناہوں کی تاریکی میں پھنسے ہوئے اہل مدین کو راہ نجات دکھانے اور ان کے اعمال اور کردار کی اصلاح کے لیے اللہ تعالی نے انہیں کے ہم قوم حضرت شعیب علیہ السلام کو منصب نبوت پر فائز فرما کر ان کی طرف بھیجا۔ چنانچہ آپ علیہ السلام نے قوم کو بتوں کی پوجا چھوڑنے اور صرف عبادت الہی کرنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ خرید اور فروخت وقت ناپ تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دو کفر و گناہ کر کے زمین میں فساد برپا نہ کرو۔

اللہ عزوجل قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔ وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85) ترجمۂ کنز الایمان: اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔

یہاں روشن دلیل سے مراد وہ معجزہ ہے جو حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی صداقت کے طور پر دکھایا۔یہ معجزہ کیا تھا اس ذکر قرآن کریم میں نہیں کیا گیا۔ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے مراد حضرت شعیب علیہ السلام کا رسول بن کر تشریف لانا ہے:

حضرت شعیب علیہ السلام کا اصحابِ ایکہ کو وعظ و نصیحت:

حضرت شعیب علیہ السلام نے جو اصحابِ ایکہ کو وعظ و نصیحت فرمائی اس کو قرآن کریم نے اس طرح بیان کیا۔ كَذَّبَ اَصْحٰبُ لْــٴَـیْكَةِ الْمُرْسَلِیْنَ(176) قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(177)اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(178)فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(179)وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(180)اَوْفُوا الْكَیْلَ وَ لَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُخْسِرِیْنَ(181)وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ(182)وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(183)وَ اتَّقُوا الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَ(184) (پ۔19۔الشعراء:176تا184۔)

ترجمہ کنزالایمان:(بَن والوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔ناپ پورا کرو اور گھٹانے والوں میں نہ ہو۔ اور سیدھی ترازو سے تولو۔ اور لوگوں کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔ اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا اور اگلی مخلوق کو)

اس سے معلوم ہوا کہ نبی علیہ السلام صرف عبادات کی سکھانے کے لئے نہیں آتے بلکہ اعلیٰ اخلاق اور معاملات کی درستی کی تعلیم بھی دیتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں بھی عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔

یا رب العلمین ہمیں حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کے فیضان سے مالا مال فرما اور حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں برائی سے روکنے کی اور نیکی کی دعوت دینے کی توفیق عطا فرما۔ امین ثم امین یا رب العالمین