حافظ محمد اسامہ عباس ( جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ
لاہور، پاکستان)
آپ علیہ
الصلوۃ والسلام حضرت اسحاق اسحاق علیہ الصلوۃ والسلام کے بیٹے عیص اس کی ایس کی
نسل سے ہے اور والدہ ماجدہ تعلق حضرت لوط علیہ الصلوۃ والسلام کے خاندان سے ہے__
اللہ تعالی نے اپ علیہ الصلوۃ والسلام کو ہر قسم کے اموال مویشی چوپائے باندی غلام
کھیت باغات اور وسیع عریض زمین کے علاوہ کئی بیویاں اور کثیر اولاد سے نوازا
تھا--مال و دولت اور راحت ارام اور صحت تندرستی کے ان ایام میں بھی اپ علیہ الصلوۃ
والسلام تقوی پرہیزگاری کے اعلی درجے پر فائز--ذکر الہی میں مشغول اور متوجہ الی
اللہ رہے نعمتوں پر شکر الہی ادا کرتے رہے دنیا کی دولت اور زیب و زینت انہیں یاد
الہی سے غافل نہ کر سکی پھر اللہ تعالی کی طرف سے ان پر ازمائش ائی اور ان کے سب
اموال ختم ہو گئے؛مویشی چوپائے مر گئے- باندی غلام فوت ہو گئے- ایک زوجہ کے علاوہ
بقیہ اہل خانہ اور اولاد بھی دنیا سے چلے گئے _ حتی کہ شدید مرض کی شکل میں اپ کے
جسم مبارک کا بھی امتحان شروع ہو گیا _ازمائش و امتحان کا یہ سلسلہ کئی برس تک جاری
رہا؛لیکن پے در پے مصائب وآلام کہ باوجود اپ نے صبر کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھا
اور جب بھی کوئی مصیبت اتی تو ان کی زبان سے ناشکری کی بجائے اللہ تعالی کی حمد و
ثنا کے کلمات ہی جاری ہوئے ۔
آپ کی ازمائش
جس قدر شدید ہوئی گئی،صبر استقامت میں بھی اسی قدر اضافہ ہوتا گیا یہاں تک کہ اپ
کا صبر ضرب المثل بن گیا _بالاخر اپ علیہ الصلوۃ والسلام نے بارگاہ الہی میں دعا کی
جس سے اپ کی ازمائش ختم ہوئی اور صبر و شکر کے صلہ میں شفا کی نعمت ملی اور اللہ
تعالی نے پہلے سے بھی زیادہ مال اولاد عطا فرمائے دیئے _ یہاں اپ علیہ الصلوۃ
والسلام کی سیرت کو چار ابواب میں بیان کیا جا رہا ہے !
حضرت
ایوب علیہ الصلوۃ والسلام کے واقعات کے قرانی مقامات:قران کریم میں اپ علیہ الصلوۃ والسلام کا ذکر خیر چار
مقامات پر کیا گیا ہے سورۃ النساء ایت نمبر 163 اور سورۃ انعام ایت نمبر 86 میں
دوسرے انبیاء کرام علیہم السلام کے اسماء مبارک کے ساتھ اپ کے نام پاک کا بھی ذکر
ہے،حالات کا بیان نہیں،البتہ سورۃ الانبیاء ایت نمبر 84,83 اور سورۃ ص44,41 میں اپ
کی بیماری،اس سے شفا اور زوجہ سے تعلق ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے،
وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-كُلًّا
هَدَیْنَاۚ-وَ نُوْحًا هَدَیْنَا مِنْ قَبْلُ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِهٖ دَاوٗدَ وَ
سُلَیْمٰنَ وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْسُفَ وَ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی
الْمُحْسِنِیْنَ(84)وَ زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ اِلْیَاسَؕ-كُلٌّ
مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(85) (سورۃ
الانعام پارہ نمبر 7 ایت نمبر 84- 85) ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم نے انہیں اسحق
اور یعقوب عطا کیے ان سب کو ہم نے راہ دکھائی اور ان سے پہلے نوح کو راہ دکھائی
اور اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو
اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں نیکوکاروں کو۔اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس
کو یہ سب ہمارے قرب کے لائق ہیں۔
تفسیر صراط الجنان:
{ وَ
وَهَبْنَا لَهٗ : اور ہم نے انہیں
عطا فرمائے۔} حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے پہلے حضرت نوح عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ہدایت کا تذکرہ کیا گیا اور اس کے ساتھ حضرت ابراہیم
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولادِ مبارک کا تذکرہ کیا ۔ جن کے اسماءِ کریمہ
آیت میں بیان ہوئے یہ سب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد
میں سے ہیں اور یہ سارے نبی ہوئے۔
(حضرت
ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کامقام:) حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اللہ
تعالٰی نے یہ مقام اور مرتبہ عطا فرمایا کہ آپ کے بعد جتنے بھی انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مبعوث ہوئے سب آپ ہی کی اولاد سے تھے،چنانچہ اللہ تعالیٰ
ارشاد فرماتا ہے:’’ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ
الْكِتٰبَ‘‘ (عنکبوت:27) ترجمۂ
کنزُالعِرفان:اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی۔
تفسیرِ بغوی اور تفسیرِ خازن میں ہے ’’یُقَالُ اِنَّ اللہَ لَمْ
یَبْعَثْ نَبِیًّا بَعْدَ اِبْرَاہِیْمَ اِلَّا مِنْ نَسْلِہٖ‘‘ کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد جو نبی مبعوث فرمایا وہ ان کی نسل سے تھا۔ (بغوی،
العنکبوت، تحت الآیۃ: 27، 3 / ۳۹۹-۴۰۰،
خازن، العنکبوت، تحت الآیۃ: 27، 3 / ۴۴۹)
تفسیرِ قرطبی میں ہے ’’لَمْ یَبْعَثِ اللہُ نَبِیًّا
مِنْ بَعْدِ اِبْرَاہِیْمَ اِلَّا مِنْ صُلْبِہٖ‘‘ اللہ تعالٰی نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کے بعد تمام انبیاء ان کے صلب سے مبعوث فرمائے۔ (قرطبی، العنکبوت، تحت
الآیۃ: 27، 7 / 255، الجزء الثالث عشر)
تفسیرِ جلالین میں ہے ’’فَکُلُّ الْانبیاءِ بَعَدَ
اِبْرَاہِیْمَ مِنْ ذُرِّیَّتِہٖ
‘‘ پس حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد تمام انبیاء ان کی
اولاد میں سے تھے۔ (جلالین مع صاوی، العنکبوت، تحت الآیۃ: 1561/27)
یاد رہے کہ سورۂ حدید کی آیت نمبر 26میں جو
مذکور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح اور حضرت ابراہیم عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام دونوں کی اولاد میں نبوت رکھی، اس کی تفسیر میں ابو حیان محمد بن یوسف
اندلسی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام چونکہ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد
میں سے ہیں ا س لئے شرفِ نبوت ان دونوں کی اولاد میں ہونا صادق آیا۔ (البحر المحیط،
الحدید، تحت الآیۃ: 26، 8 /226)اس سے یہ بھی معلوم ہو اکہ قادیانی نبی ہر گز نہیں
کیونکہ اگر قادیانی نبی ہوتا تو حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی
اولاد میں ہوتا۔
اِنَّاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ كَمَاۤ اَوْحَیْنَاۤ
اِلٰى نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْۢ بَعْدِهٖۚ-وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ
وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ عِیْسٰى وَ اَیُّوْبَ
وَ یُوْنُسَ وَ هٰرُوْنَ وَ سُلَیْمٰنَۚ-وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(163) (سورۃ النساء ایت نمبر163 پارہ نمبر 6) ترجمۂ
کنز الایمان: بیشک اے محبوب ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے وحی نوح اور اس کے
بعد پیغمبروں کو بھیجی اور ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور ان
کے بیٹوں اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کو وحی کی اور ہم نے
داؤد کو زبور عطا فرمائی۔
(تفسیر صراط
الجنان) {اِنَّاۤ
اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ:بیشک ہم نے
تمہاری طرف وحی بھیجی۔} اِس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ نے رسولِ کریم
صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سوال کیا تھا کہ اُن کے لئے
آسمان سے یکبارگی کتاب نازل کی جائے تو وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی نبوت پر ایمان لے آئیں گے۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی
اور ان پر حجت قائم کی گئی کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سوا
بکثرت انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں جن میں سے گیارہ کے اَسماء شریفہ
یہاں آیت میں بیان فرمائے گئے ہیں ، اہلِ کتاب اُن سب کی نبوت کو مانتے ہیں ، توجب
اس وجہ سے ان میں سے متعدد کی نبوت تسلیم کرنے میں اہلِ کتاب کو کچھ پس و پیش نہ
ہوا تو امامُ الانبیاء، سیدُالمرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ کی نبوت تسلیم کرنے میں کیا عذر ہے؟
نیز رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
کے بھیجنے کا مقصد مخلوق کی ہدایت اور ان کو اللہ تعالیٰ کی توحید ومعرفت کا درس دینا
اور ایمان کی تکمیل اور عبادت کے طریقوں کی تعلیم ہے اورکتاب کے متفرق طور پر نازل
ہونے سے یہ مقصد بڑے کامل طریقے سے حاصل ہوجاتا ہے کیونکہ تھوڑا تھوڑا بہ آسانی دل
نشین ہوتا چلا جاتا ہے، اس حکمت کو نہ سمجھنا اور اعتراض کرنا کمال درجے کی حماقت
ہے۔سُبْحَانَ اللہ! کیسا دل نشین اور پیارا جواب ہے
وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ
الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ(83) (سورۃ الانبیاء ایت نمبر 83 پارہ نمبر 17) ترجمۂ کنز
الایمان: اور ایوب کو جب اس نے ا پنے رب کو پکارا کہ مجھے تکلیف پہنچی اور تو سب
مِہر والوں سے بڑھ کر مِہر والا ہے۔
(تفسیر صراط
الجنان) {وَ اَیُّوْبَ: اور ایوب کو (یاد کرو)۔}حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام حضرت اسحاق عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں سے ہیں اور آپ
کی والدہ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے خاندان سے ہیں، اللہ تعالیٰ
نے آپ کو ہر طرح کی نعمتیں عطا فرمائی تھیں، صورت کا حسن بھی، اولاد کی کثرت اور
مال کی وسعت بھی عطا ہوئی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
کوآزمائش میں مبتلا کیا، چنانچہ آ پ کی اولاد مکان گرنے سے دب کر مر گئی، تمام
جانور جس میں ہزارہا اونٹ اور ہزارہا بکریاں تھیں، سب مر گئے ۔ تمام کھیتیاں اور
باغات برباد ہو گئے حتّٰی کہ کچھ بھی باقی نہ رہا اور جب آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کو ان چیزوں کے ہلاک اور ضائع ہونے کی خبر دی جاتی تھی تو آپ اللہ
تعالیٰ کی حمد بجا لاتے اور فرماتے تھے’’ میرا کیا ہے! جس کا تھا اس نے لیا، جب تک
اس نے مجھے دے رکھا تھا میرے پاس تھا، جب ا س نے چاہا لے لیا۔ اس کا شکر ادا ہو ہی
نہیں ہو سکتا اور میں اس کی مرضی پر راضی ہوں ۔ اس کے بعد آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام بیمار ہوگئے ، جسم کے کچھ پر آبلے پڑگئے اور بدن مبارک سب کا سب زخموں سے بھر گیا ۔اس حال میں سب لوگوں نے
چھوڑ دیا البتہ آپ کی زوجہ محترمہ رحمت بنتِ افرائیم نے نہ چھوڑا اور وہ آپ کی
خدمت کرتی رہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی یہ حالت سالہا سال رہی ،
آخر کار کوئی ایسا سبب پیش آیا کہ آپ نے بارگاہِ الٰہی میں دعا کی :اے میرے رب!
عَزَّوَجَلَّ، بیشک مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم
کرنے والا ہے۔(خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: 83، 3 / 286-288، ملخصاً) واللہ اعلم
ورسولہ اعلم عزوجل صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم
اللہ تبارک و
تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں حضرت ایوب علیہ الصلوۃ والسلام کی صفات پر عمل کرنے کی
توفیق عطا فرمائے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان سے محبت
کرنےکی توفیق عطا فرمائے اور ان کے فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے۔(امین ثم امین)