امان اللہ
(درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالی نے
اپنے بہت سے انبیاء کرام کا خوبصورت انداز میں تذکرہ کیا ہے یہ وہ بستیاں ہیں
جنہوں نے اپنی ساری زندگی اللہ تعالٰی کی اطاعت میں گزاری اور اسی طرح اللہ تعالیٰ
نے اپنے بہت ہی پیارے نبی حضرت ایوب علیہر السلام کا بہت ہی احسن انداز میں قرآن
پاک میں تذکرہ فرمایا ہے۔ ابن اسحاق رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ایوب علیہ السلام
کا تعلق اہل روم سے تھا
نام مبارک: ایوب بن موص بن زارح بن العیص ابن اسحاق بن حضرت ابراہیم
علیہ السلام ہے۔
اللہ تعالیٰ
قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے :
آیت
نمبر (1) وَ
وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ كُلًّا هَدَیْنَاۚوَ نُوْحًا هَدَیْنَا
مِنْ قَبْلُ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِهٖ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْسُفَ
وَ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ ترجمہ کنز العرفان :- اور ہم نے انہیں اسحاق
اور یعقوب عطا کیے۔ ان سب کو ہم نے ہدایت دی اور ان سے پہلے نوح کو ہدایت دی اور
اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو ہدایت
عطافرمائی اور ایسا ہی ہم نیک لوگوں کو بدلہ دیتے ہیں (پارہ 7۔سورۃ الانعام، آیت
84)
آیت
نمبر (2) اِنَّاۤ
اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ كَمَاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْۢ
بَعْدِهٖۚ وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ
یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ عِیْسٰى وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْنُسَ وَ هٰرُوْنَ وَ
سُلَیْمٰنَۚ وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(163) ترجمہ کنز الایمان : بیشک اے محبوب ہم نے تمہاری طرف وحی
بھیجی جیسے وحی نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کو بھیجی اور ہم نے ابراہیم اور اسمعیل
اور اسحق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں اور عیسی اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان
کو وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی ۔ (پارہ 6 .سورۃ النساء .آیت 163)
آیت
نمبر 3 : وَ اَیُّوْبَ
اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ
ترجمہ کنز العرفان :- اور ایوب کو یاد
کرو جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے تکلیف پہنچی اور تو سب رحم کرنے والوں سے
بڑھ کر رحم کرنے والا ہے
(پارہ 17. سورۃ
الانبیاء، آیت 83)
آیت
نمبر (4) : فَاسْتَجَبْنَا
لَهٗ فَكَشَفْنَا مَا بِهٖ مِنْ ضُرٍّ وَّ اٰتَیْنٰهُ اَهْلَهٗ وَ مِثْلَهُمْ
مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَ ذِكْرٰى لِلْعٰبِدِیْنَ(84) ترجمہ کنز العرفان : تو ہم نے اس کی دعا سن لی
تو جو اس پر تکلیف تھی وہ ہم نے دورکر دی اور ہم نے اپنی طرف سے رحمت فرما کر اور
عبادت گزاروں کونصیحت کی خاطر ایوب کو اس کے گھر والے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور
عطا کر دیئے۔(پارہ 17 سورۃ النبیاء آیت (84)
آیت
نمبر (5) :وَ خُذْ بِیَدِكَ
ضِغْثًا فَاضْرِبْ بِّهٖ وَ لَا تَحْنَثْؕ-اِنَّا وَجَدْنٰهُ صَابِرًاؕ-نِعْمَ الْعَبْدُؕ-اِنَّهٗۤ
اَوَّابٌ(44) ترجمہ کنزالعرفان:
اور فرمایا اپنے ہاتھ میں ایک جھاڑو لیکر اس سے مار دو اور قسم نہ تو ڑو۔ بے شک ہم
نے اسے صبر کرنے والا پایا ۔ وہ کیا ہی اچھا بندہ ہے بیشک وہ رجوع لانے والا ہے۔(پارہ
23 سورۃ ص ، آیت 44)
بیماری کے
زمانہ میں حضرت ایوب علیہ السلام کی زوجہ ایک بار کہیں کام سے گئیں تو دیر سے آپ
علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئیں ۔ اس پر آپ علیہ السلام نے قسم کھائی کہ میں
تندرست ہو کر تمہیں سو کوڑے ماروں گا ۔ جب حضرت ایوب علیہ السلام صحتیاب ہوئے تو
اللہ تعالٰی نے حکم دیا آپ انہیں جھاڑوں مار دیں اور اپنی قسم نہ توڑ یں ۔ چنانچہ
حضرت ایوب نے سو تیلیوں والا ایک جھاڑو لیکر اپنی زوجہ کو ایک بار ہی مار دیا۔(بیضاوی
، ص ، تحت الآية : 44 ، 49/5 ، جلالین میں، تحت الاية 44، صفحہ 383 لیا گیا)