کفر و شرک، گمراہی اور بد عملی کے ماحول میں لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لانے، شرک سے روکنے، ایمان لانے پر جنت کی بشارت دینے اور کفر و انکار پر عذاب کی وعید سنانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے مقرب بندوں کو نبوت و رسالت کا منصب عطا فرما کر ان کے پاس بھیجا۔ انبیاء علیهم السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیروں موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور سے روشنی بخشی، حکمتوں کے سرچشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائے اور سیرت و کردار کی وہ بلندیاں عطا فرمائیں جن کی تابانی سے مخلوق کی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں۔ اللہ عزوجل نے بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر خیر قرآن کریم میں فرمایا ہے ان میں سے حضرت ایوب علیہ السلام بھی ہیں آپ بھی ان کا ذکر خیر پڑھیے اور اپنے قلوب و اذہان کو معطر کیجیے

1)حضرت ایوب علیہ السلام بہت زیادہ صبر کرنے والے تھے: اللہ عزوجل قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّا وَجَدْنٰهُ صَابِرًاؕ ترجمہ کنزالایمان :بے شک ہم نے اسے صابر پایا بے شک ہم نے حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جان، اولاد اور مال میں  آزمائش پر صبر کرنے والا پایا اورا س آزمائش نے انہیں  اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے نکل جانے اورکسی مَعصِیَت میں  مبتلا ہو جانے پر نہیں ابھارا (تفسیر صراط الجنان پارہ 23 آیت 44 سورت ص)

2)آپ علیہ السلام بہت اچھے بندے تھے : اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: نِعْمَ الْعَبْدُؕ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ ترجمہ کنزالایمان :اچھا بندہ بے شک وہ بہت رجوع لانے والا ۔ آپ علیہ السلام بہت زیادہ اچھے بندے اور بہت زیادہ اللہ عزوجل کی طرف رجوع کرنے والے تھے(پارہ 23 آیت 44 سورت ص)

3)اللہ عزوجل نے آپ علیہ السلام کو صراط مستقیم کی ہدایت عطا فرمائی: اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے :

وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-كُلًّا هَدَیْنَاۚ-وَ نُوْحًا هَدَیْنَا مِنْ قَبْلُ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِهٖ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْسُفَ وَ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ ترجمہ کنزالایمان :اور ہم نے انہیں اسحق اور یعقوب عطا کیے ان سب کو ہم نے راہ دکھائی اور ان سے پہلے نوح کو راہ دکھائی اور اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں نیکوکاروں کو۔ (پارہ 6 آیت 84 سورت الانعام )

4)حضرت ایوب علیہ السلام کی صحت یابی: اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کی دعا قبول فرمالی اور انہیں جو تکلیف تھی وہ اس طرح دور کر دی کہ آپ علیہ السلام سے فرمایا: زمین پر پاؤں مارو۔ انہوں نے پاؤں مارا تو ایک چشمہ ظاہر ہوا۔ حکم دیا گیا کہ اس سے غسل کریں۔ آپ نے غسل کیا تو بدن کے ظاہری حصے کی تمام بیماریاں دور ہو گئیں ، پھر آپ چالیس قدم چلے تو دوبارہ زمین پر پاؤں مارنے کا حکم ہوا۔ آپ نے پھر پاؤں مارا تو اس سے بھی ایک چشمہ ظاہر ہوا جس کا پانی بہت ٹھنڈا تھا۔ حکم الہی سے آپ علیہ السلام نے یہ پانی پیا تو اس سے بدن کے اندر کی تمام بیماریاں دور ہو گئیں اور آپ علیہ السلام کو اعلیٰ درجے کی صحت و تندرستی حاصل ہوئی۔ اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔

فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَكَشَفْنَا مَا بِهٖ مِنْ ضُرٍّ ترجمہ کنزالایمان :تو ہم نے اس کی دعا سن لی تو ہم نے دور کردی جو تکلیف اسے تھی ۔ (پارہ 17 آیت 84 سورت الانبیاء سیرت الانبیاء )

5)اموال و اولاد کی واپسی : حضرت عبد الله بن مسعود، حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنهما اور اکثر مفسرین نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے آپ کی تمام اولاد کو زندہ فرما دیا اور آپ کو اتنی ہی اولاد اور عنایت کی ۔ حضرت عبد الله بن عباس رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا کی دوسری روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی زوجہ محترمہ کو دوبارہ جوانی عنایت کی اور ان کے ہاں کثیر اولاد ہوئی۔ اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:

وَّ اٰتَیْنٰهُ اَهْلَهٗ وَ مِثْلَهُمْ مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَ ذِكْرٰى لِلْعٰبِدِیْنَ ترجمہ کنزالایمان :اور ہم نے اسے اس کے گھر والے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور عطا کئے اپنے پاس سے رحمت فرما کر اور بندگی والوں کے لیے نصیحت-