انبیاء کرام
علیھم السلام اللہ پاک کے وہ نیک بندے ہیں جنہیں اللہ پاک نے انسانوں کی ہدایت کے
لئے انسانوں کو کفر کے اندھیروں سے نکالنے کے لیے معبوث فرمایا انبیاء کرام علیھم
السلام کا یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا اور اللہ پاک کے آخری نبی
حضور پر نور، رسول اکرم نور مجسم محمد مصطفےٰ احمد مجتبیٰ حضور صلی اللہ علیہ وسلم
پر ختم ہوا۔
ان ہی انبیاء
کرام میں سے ایک نبی حضرت ایوب علیہ السلام ہیں. آپ علیہ السلام کا نام مبارک ایوب
ہے اور آپ علیہ السلام حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے عیص کی نسل میں سے ہیں آپ
علیہ السلام کے نسب نامہ کے مختلف اقوال ہیں جن میں سے ایک قول یہ ہے: ایوب علیہ
السلام بن اموص بن زارح بن عیص بن اسحاق علیہ السلام بن ابراہیم علیہ السلام۔ آپ
علیہ السلام کی والدہ ماجدہ حضرت لوط علیہ السلام کی اولاد میں سے تھیں اور آپ علیہ
السلام کی زوجہ کا نام رحمت ہے اور یہ حضرت یوسف علیہ السلام کے بیٹے افرایئم کی
شہزادی تھیں.
اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو ہر قسم کے اموال
مویشی، چوپائے، باندی غلام، کھیت، باغات اور وسیع و عریض زمین کے علاؤہ کئی بیویوں
اور کثیر اولاد سے نوازا تھا. مال و دولت، راحت و آرام و تندرستی کے ان ایام میں
بھی آپ علیہ السلام تقوی و پرہیزگاری کے اعلیٰ درجے پر فائز، ذکر الہٰی میں مشغول
اور متوجہ الی اللہ رہے نعمتوں پر شکر الہٰی ادا کرتے رہے دنیا کی دولت اور زیب و
زینت انہیں یاد الہٰی سے غافل نہ کر سکی.
پھر اللہ پاک
کی طرف سے ان پر آزمائش آئی اور ان کے سب اموال ختم ہوگئے، مویشی و چوپائے مر گئے،
باندی غلام فوت ہو گئے، ایک زوجہ کے علاؤہ بقیہ اہل خانہ اور اولاد بھی دنیا سے
چلے گئے، حتی کہ شاید مریض کی شکل میں آپ کے جسم مبارک کا بھی امتحان شروع ہوگیا
آزمائش و امتحان کا یہ سلسلہ کئی برس تک جاری رہا لیکن آپ علیہ السلام نے صبر کا
دامن مضبوطی سے تھامے رکھا اور جب بھی کوئی مصیبت آئی تو آپ کی زبان سے ناشکری کی
بجائے اللہ پاک کی حمد و ثنا کے کلمات ہی جاری ہوئے آپ کی آزمائش جس قدر شدید ہوتی
گئی صبر و استقامت میں بھی اس قدر اضافہ ہوتا گیا یہاں تک کہ آپ علیہ السلام کا
صبر ضرب المثل بن گیا۔
بلآخر آپ علیہ
السلام نے بارگاہ الہٰی میں دعا کی جس آپ علیہ السلام کی آزمائش ختم ہوئی اور صبر
و شکر کے صلہ میں شفاء کی نعمت ملی اور اللہ پاک پہلے سے بھی زیادہ مال و اولاد
عطا فرما دیئے. ( حوالہ: سیرت الانبیاء ص 476)
حضرت ایوب علیہ
السلام کا ذکر خیر قرآن کریم میں 4 مقامات پر کیا گیا ہے: سورۃ نساء آیت نمبر 163،
اور سورۃ الانعام آیت نمبر 85 میں دوسرے انبیاء کرام علیھم السلام کے اسمائے
مبارکہ کے ساتھ آپ علیہ السلام کے نام مبارک کا ذکر بھی ہے اور سورۃ انبیاء آیت 83
تا 84 اور سورۃ ص آیت 41 تا 44 میں آپ علیہ السلام کی بیماری، اس سے شفاء اور زوجہ
سے متعلق ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے.
1): آپ علیہ
السلام بے حد صبر کرنے والے، بہت ہی اچھے بندے اور اللہ پاک کی طرف بہت رجوع کرنے
والے تھے چنانچہ اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے ( سورۃ ص آیت نمبر 44) اِنَّا
وَجَدْنٰهُ صَابِرًاؕ-نِعْمَ الْعَبْدُؕ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ ترجمہ کنزالایمان: بے شک ہم نے اسے صابر پایا کیا اچھا
بندہ بے شک وہ بہت رجوع لانے والا ہے۔
اس آیت کے تحت
تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ: یعنی بے شک ہم نے حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کو جان، اولاد اور مال میں آزمائش پر صبر کرنے والا پایا اور اس
آزمائش نے انہیں اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے نکل جانے اور کسی مَعصِیَت میں مبتلا ہو
جانے پر نہیں ابھارا۔ وہ کیا ہی اچھا بندہ ہے بیشک وہ اللہ تعالیٰ کی طرف بہت رجوع
لانے والا ہے.
2): آزمائش و
امتحان کی گھڑی میں اور ایام بیماری کے دوران جب آپ نے دعا کی تو اللہ پاک نے اپنی
رحمت سے اسے قبول فرمایا، آپ کی تکلیف دور کردی اور پہلے سے بھی زیادہ مال و دولت
اور اولاد کی نعمت سے نوازا. ارشاد باری تعالیٰ ہے ( سورۃ انبیاء آیت نمبر 84):
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَكَشَفْنَا مَا بِهٖ مِنْ ضُرٍّ وَّ اٰتَیْنٰهُ اَهْلَهٗ وَ
مِثْلَهُمْ مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَ ذِكْرٰى لِلْعٰبِدِیْنَ ترجمہ کنزالایمان: تو ہم نے اس کی دعا سن لی تو
ہم نے دور کردی جو تکلیف اسے تھی اور ہم نے اسے اس کے گھر والے اور ان کے ساتھ
اتنے ہی اور عطا کئے اپنے پاس سے رحمت فرما کر اور بندگی والوں کے لیے نصیحت.
اس آیت کے تحت
تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ: اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کی دعا قبول فرما لی اور انہیں جو تکلیف تھی وہ اس طرح دور کردی کہ
حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے فرمایا: آپ زمین میں پاؤں ماریئے
انہوں نے پاؤں مارا تو ایک چشمہ ظاہر ہوا، آپ کو حکم دیا گیا کہ اس سے غسل کیجئے
آپ نے غسل کیا تو ظاہرِ بدن کی تمام بیماریاں دور ہو گئیں، پھر آپ چالیس قدم چلے،
پھر دوبارہ زمین میں پاؤں مارنے کا حکم ہوا، آپ نے پھر پاؤں مارا تو اس سے بھی ایک
چشمہ ظاہر ہوا جس کا پانی انتہائی سرد تھا۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے
اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس پانی کو پیا تو اس سے بدن کے اندر کی تمام بیماریاں دور
ہو گئیں اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اعلیٰ درجے کی صحت حاصل ہوئی.
اس آیت کے اس
حصے:
وَ اٰتَیْنٰهُ اَهْلَهٗ وَ مِثْلَهُمْ مَّعَهُمْ ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اسے اس کے گھر والے اور ان
کے ساتھ اتنے ہی اور عطا کردئیے
کے تحت تفسیر
صراط الجنان میں ہے کہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود، حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ اور اکثر مفسرین نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی تمام
اولاد کو زندہ فرما دیا اور آپ کو اتنی ہی اولاد اور عنایت کی۔ حضرت عبد اللہ بن
عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی دوسری روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ
کی زوجہ محترمہ کو دوبارہ جوانی عنایت کی اور ان کے ہاں کثیر اولادیں ہوئیں۔
اللہ تعالیٰ
نے حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر یہ عطا اپنی طرف سے ان پر رحمت
فرمانے اور عبادت گزاروں کو نصیحت کرنے کیلئے فرمائی تاکہ وہ اس واقعہ سے
آزمائشوں اور مصیبتوں پر صبر کرنے اور اس صبر کے عظیم ثواب سے باخبر ہوں اور صبر
کرکے اجر و ثواب پائیں.
دعا ہے اللہ
تعالیٰ ہمیں آفات و بَلِیّات سے محفوظ فرمائے اور ہر آنے والی مصیبت پر صبر کر
کے اجر و ثواب کمانے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ
وسلم