حافظ محمد
احمد عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
حضرتِ ایوب علیہ
السلام کا ذکرِ خیر قرآنِ کریم میں چار مقامات پر کیا گیا ہے
پہلا مقام: جس
سورۃِ مبارکہ میں آپ علیہ السلام کا ذکر ہے اللہ تعالٰی قرآنِ پاک میں ارشاد
فرماتا ہے:
اِنَّاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ كَمَاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ
مِنْۢ بَعْدِهٖۚ-وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ
وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ عِیْسٰى وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْنُسَ وَ هٰرُوْنَ
وَ سُلَیْمٰنَۚ-وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(163) ترجمہ کنز الایمان :بیشک اے محبوب ہم نے تمہاری طرف وحی
بھیجی جیسے وحی نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کو بھیجی اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل
اور اسحاق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں اور عیسٰی اور ایوب اور یونس اور ہارون اور
سلیمان کو وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی. (پارہ 6،سورۃ نِساء، آیت
163) مذکورہ آیتِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالٰی نے اپنے مُقرّب بندے حضرت ایوب
علیہ السلام پر وحی فرمائی
دوسرا مقام: قرآنِ
کریم میں ارشادِ خُدا وندی ہے : وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-كُلًّا
هَدَیْنَاۚ-وَ نُوْحًا هَدَیْنَا مِنْ قَبْلُ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِهٖ دَاوٗدَ وَ
سُلَیْمٰنَ وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْسُفَ وَ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی
الْمُحْسِنِیْنَ (84) ترجمہ کنز
الایمان :ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیے ان سب کو ہم نے راہ دکھائی اور ان
سے پہلے نوح کو راہ دکھائی اور اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف
اور موسٰی اور ہارون کو اور ہم ایسے ہی نیکو کاروں کو بدلہ دیتے ہیں.(پارہ7، سورۃ
انعام، آیت 84)
اس آیتِ
مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالٰی نے آپ علیہ السلام کو ہدایت و صلاحیت عطا
فرمائی اور اُن کے زمانے میں آپ علیہ السلام کو تمام جہان والوں پر فضیلت بخشی،
اللہ تعالٰی نے آپ علیہ السلام کو نیک لوگوں میں شمار کیا، آپ علیہ السلام کو خاص
نبوت کے لیے منتخب فرمایا اور صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت بخشی۔
تیسرا مقام
:قرآنِ کریم میں اللہ پاک کا فرمانِ مبارک ہے: وَ اَیُّوْبَ
اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ(83)فَاسْتَجَبْنَا
لَهٗ فَكَشَفْنَا مَا بِهٖ مِنْ ضُرٍّ وَّ اٰتَیْنٰهُ اَهْلَهٗ وَ مِثْلَهُمْ
مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَ ذِكْرٰى لِلْعٰبِدِیْنَ(84) ترجمہ کنز الایمان :اور ایوب کو (یاد کرو) جب
اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے تکلیف پہنچی اور تو رحم کرنے والوں سے بڑھ کر سب
سے زیادہ رحم کرنے والا ہے. تو ہم نے اس کی دعا سُن لی تو ہم نے اس کی تکلیف دور
کر دی جو اسے تھی اور ہم نے اسے اس کے گھر والے اور ان کے ساتھ اُتنے ہی اور عطا کیں
اپنے پاس رحمت میں سے اور بندگی والوں کے لیے نصیحت ہے. (پارہ 17، سورۃ الانبیاء،
آیت83، 84)
مذکورہ آیتِ
مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالٰی نے آپ علیہ السلام کو آزمائش و امتحان کی گھڑی
میں اور ایّامِ بیماری کے دوران آپ علیہ السلام کی دعا کو اپنی رحمت کے ذریعے قبول
فرمایا، آپ علیہ السلام کی تکالیف کو دور فرمایا اور آپ علیہ السلام کو پہلے سے زیادہ
مال و دولت اور اولاد کی نعمت سے نوازا.
چوتھا مقام : اللہ
تعالٰی نے آپ علیہ السلام کی دعا قبول فرمالي اور انہیں جو تکالیف تھیں وہ اس طرح
دور فرمائي کہ اللہ تعالٰی نے آپ علیہ السلام کو فرمایا جو کہ قرآنِ مجید میں
مذکور ہے : اُرْكُضْ
بِرِجْلِكَۚ-هٰذَا مُغْتَسَلٌۢ بَارِدٌ وَّ شَرَابٌ (42) ترجمہ کنز الایمان :ہم نے فرمایا زمین پر پاؤں مار یہ ہے
ٹھنڈا چشمہ نہانے اور پینے کو. (پ23، سورۃ ص، آیت 42)
حضرتِ ایوب علیہ
السلام نے اپنا پاؤں مبارک زمین پر مارا تو اس سے ایک چشمہ ظاہر ہوا اللہ تعالٰی
نے آپ علیہ السلام کو حکم دیا کہ اس سے غسل کریں تو آپ علیہ السلام نے اس سے غسل
فرمایا تو اس سے آپ علیہ السلام کے ظاہری حصّے کی تمام بیماریاں دور ہو گئیں پھر
آپ علیہ السلام چالیس قدم چلے تو اللہ تعالٰی نے دوبارہ حکم ارشاد فرمایا کہ پاؤں
زمین پر مارو.
آپ علیہ
السلام نے پھر پاؤں مبارک زمین پر مارا تو اس سے بھی ایک چشمہ ظاہر ہوا جس کا پانی
بہت ٹھنڈا تھا حکمِ باری تعالٰی سے آپ علیہ السلام نے اس سے پانی پیا تو اس سے آپ
علیہ السلام کے بدن کے اندر کی تمام بیماریاں دور ہو گئیں تو آپ علیہ السلام کو
اعلٰی درجہ صحت و تندرستی حاصل ہوئی. (سیرت الانبیاء ص481)
اسی سورہِ
مبارکہ میں آگے ارشادِ خُدا وندی ہے : وَ خُذْ بِیَدِكَ ضِغْثًا
فَاضْرِبْ بِّهٖ وَ لَا تَحْنَثْؕ-اِنَّا وَجَدْنٰهُ صَابِرًاؕ-نِعْمَ الْعَبْدُؕ-اِنَّهٗۤ
اَوَّابٌ(44) ترجمہ کنز الایمان
:اور فرمایا کہ اپنے ہاتھ میں ایک جھاڑو لے کر اس سے مار د ے اور قسم نہ توڑ بے شک
ہم نے اسے صابر پایا کیا اچھا بندہ بے شک وہ بہت رجوع لانے والا ہے۔
اس مذکورہ آیتِ
مبارکہ سے معلوم ہوا کہ آپ علیہ السلام مصائب و آلات پر بے حد صبر کرنے والے، بہت
ہی اچھے بندے اور اللہ تعالٰی کی طرف بہت رجوع کرنے والے تھے۔
اللہ تعالٰی
حضرتِ ایوب علی نبیِّنا علیہ الصلوۃ والسلام کے مزار پُر انوار پر کروڑوں رحمتوں و
برکتوں کا نزول فرمائے اور اُن کے صدقے ہماری بے حساب بخشش و مغفرت فرمائے۔ (آمين
بجاہِ خاتم النبیین صلّی الله عليه وآله واصحابہ وسلّم)