جنید یونس
(درجۂ سابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
یوں تو مدینہ
منورہ کو تمام شہروں پر بے شمار خوبیوں کی وجہ سے فضیلت و برتری حاصل ہے، مگر اس کی
عزت و عظمت کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ مدینۃ الرسول ہے، ہجرت گاہِ کو نین ہے اور اسے
رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے نسبت حاصل ہے اور اسی مقدس شہر میں حضور
آرام فرما ہیں۔
(1)مدینے
سےمَحَبَّت کا انداز: مالکیوں کےعظیم
پیشوا حضرت سَیِّدُناامام مالِک رَحْمَۃُ اللہ ِ عَلَیْہ زبردست عاشقِ رسول اور مدیْنۂ
مُنَوَّرہ کابہت زیادہ ادب(Respect)کرنےوالےتھے۔آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ مدینےمیں
رہنے کے باوجود قضائے حاجت کے لیے حرمِ مدینہ سے باہر تشریف لے جققاتے اور حرم شریف
کی حُدود سے باہر جاکر اپنی طبعی حاجت(مثلاًاِستنجاوغیرہ)سے فارغ ہوتے۔(بستان
المحدثین ، ص۱۹ )
(2) شفا:۔خاکِ مدینہ میں شفا ہے۔ (جذب القلوب،ص22)
(3) ۔مجھےایک
ایسی بستی کی طرف ہجرت کا حکم ہوا، جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آئے
گی) لوگ اس یثرب کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے، یہ بستی لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے
گی، جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔ (صحیح بخاری، ج1/617، حدیث1871)
(4)۔حضرت
ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا : ایمان سمٹ کر مدینہ طیبه میں اس طرح داخل ہو جائے گا جس طرح سانپ اپنے بل
میں داخل ہوتا ہے۔(ابن ماجہ السنن، کتاب المناسک، باب فضل المدينة، 3 : 524، رقم :
3111)
(5)۔حضرت ابن
عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
: جو شخص تم میں سے مدینہ میں مرنے کی طاقت رکھتا ہو وہ ایسا کرے کیونکہ جو مدینہ
میں مرے گا میں اللہ کے سامنے اس کی شہادت دوں گا۔
(ابن ماجه،
السنن، کتاب المناسک، باب فضل المدينة، 3 : 524، رقم : 3112)