تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ مدینہ منورہ ادب و احترام مکہ معظمہ کی حدود کی طرح ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے کہ حرمہ مدینہ کی عظمت بلند و بالا ہے اسی لیے اس کے حقوق بھی ہیں۔ ہمیں اس کے حقوق کو ادا کرنا ضروری ہے۔ آئے حرمہ مدینہ کے حقوق ملاحظہ کیجئے۔

1) (مدینہ بہتر ہے.) مدینہ بہترین جگہ ہے۔ صحیح حدیث میں ہے ۔ چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ، المَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ترجمہ : مدینہ اُن کے لیے بہتر ہے اگر وہ جانیں۔ ) بخاری ج 618 حدیث (1870)

2)۔ (مدینہ میں دجال داخل نہ ہوگا ۔) سرکار والا تبار ، ہم بے کسوں کے مدد گار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : على اَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلَائِكَةٌ لاَ يَدْخُلُهَا اللاعونُ وَلَا الله جَالُ - ترجمہ : مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں۔ اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔ ( بخاری ج ا ص 619 حدیث نمبر 1880)

3)۔ (مدینہ کو یثرب کہنا گناہ ہے) میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو اسے مدینہ منورہ کو یثرب کہنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ مدینہ طیبہ کو مشرب کہنا نا جائز و ممنوع و گناہ ہے۔ چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مدینہ کو یثرب کہے اُس پر تو یہ واجب (فتاوی رضویہ ج 21 م (116)

4)۔ ( مدینہ لوگوں کو پاک وصاف کرے گا۔) رسول نذیر سراج منیر، محبوب رب قدیر صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : مجھے ایک بستی کی طرف ہجرت کا حکم ہوا جو تمام بیتیوں کو کھا جائے گی ( سب پر غالب آئے گی، لوگ اسے ہرب کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے، (یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک وصاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔" (صحیح بخاری حدیث 1871 ، ج 1 ، ص (617)

5)۔ (مدینہ میں شکار نہ کرنا :)مدینہ منورہ میں شکار کرنا حرام ہے. چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ میں مدینے کے دو کناروں کے درمیان یہاں سے کانٹے کاٹنا یا ۔ یہاں کا شکار قتل کرناحرام کرتا ہوں ۔(مراۃ المناجح

شرح مشکوۃ المصابیح ج 4 ص 245 ، حدیث نمبر (2607)