پیارے اسلامی بھائیو! آج اگر ہم ہمارے معاشرے کی طرف نظر گھمائیں تو معاشرے میں مسلمان تنگدست و مفلس نظر آتے ہیں ہمارے مسلمان آفت قرض میں مبتلا نظر آتے ہیں مسلمانوں کے مالوں سے برکتیں زائل ہوتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ اگر ہم اس کے اسباب کی طرف نظر کرے تو اس کے بہت سے اسباب ہیں مگر جو زیادہ قوی لگتا ہے وہ سود لگ رہا ہے۔ تو پیارے بھائیو! ہم آپ کو سود کی تعریف اور اس کی مذمت پر چند احادیث پیش کرتے ہیں ۔ آپ اس میں غور کر کے اس سے بچنے کی کوشش کریں۔

سود کی تعریف: عقدِ معاوضہ میں جب دونوں طر ف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہو، یہ سود ہے۔(بہار شریعت)

(1) عن جابر، لَعَنَ رَسُوْلُ اﷲ اٰکِلَ الرِّبَا وَمُوْکِلَہُ وَکَاتِبَہُ وَشَاھِدَیْہِ، وَقَالَ: ھُمْ سَوَاءٌ یعنی رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ تمام لوگ برابر ہیں۔( مسلم ،ص663،حدیث:4093) یعنی اصل گناہ میں سب برابر ہیں کہ سود خور کے ممدومعاون ہیں،گناہ پر مددکرنا بھی گناہ ہے رب نے صرف سود خور کو اعلان جنگ دیا،معلوم ہوا کہ بڑا مجرم یہ ہی ہے۔(مرآۃ المناجیح، جلد 4 ، حدیث :2807)(2) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود (کا گناہ) ستر حصہ ہے، ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔ (سنن ابن ماجہ کتاب التجارات باب التغلیظ في الربا ،حدیث: 2274)

(3)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: شبِ معراج میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ، ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔ میں نے پوچھا اے جبرئیل یہ کون لوگ ہیں؟ اُنھوں نے کہا یہ سود خور ہیں۔ (سنن ابن ماجہ کتاب التجارات باب التغلیظ في الربا، حدیث: 2273) (4) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بیشک ایک درہم کہ آدمی سود سے پائے اللہ پاک کے نزدیک سخت تر ہے تینتیس زنا سے کہ آدمی اسلام میں کرے۔(فتاوی رضویہ، 17/293)

(5)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہُ عنہ، عَنِ النَّبِيِّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قَالَ: اِجْتَنِبُوا السَّبْعَ المُوبِقَاتِ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ؟ قَالَ: الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ اليَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ المُحْصَنَاتِ المُؤْمِنَاتِ الغَافِلاَتِ یعنی: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ہلاک کرنے والی سات گناہوں سے بچو! صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے استفسار کیا کہ یا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم وہ سات چیزیں کیا ہیں؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: شرک کرنا، جادو کرنا، اللہ نے جس جان کو قتل کرنا حرام ٹھہرایا ہے اسے ناحق قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، میدانِ جنگ سے راہِ فرار اختیار کرنا اور پاک دامن شادی شدہ مؤمنہ عورتوں پر بہتان لگانا۔ (صحیح البخاری کتاب الوصایا باب ان الذین یاکلون اموال الیتیم الخ، حدیث :2766)

پیارے بھائیو ! ہم نے سود کی مذمت سُنی کہ اللہ نے سود خور پر لعنت فرمائی سود خور کا گناہ تینتیس بار زنا کرنے سے بھی بدتر ہے۔ لہذا تمام میرے بھائی سود سے بچ کر اپنے مال پاک کرے اور اس میں برکتوں کا رب سے سوال کرتے رہیے۔