عبدالمصطفی مصباحی رام پوری(مدرّس جامعۃُ المدینہ فیضان غوث اعظم کانپور ہند)
وَ مَاۤ اٰتَیْتُمْ
مِّنْ رِّبًا لِّیَرْبُوَاۡ فِیْۤ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرْبُوْا عِنْدَ
اللّٰهِۚ-وَ مَاۤ اٰتَیْتُمْ مِّنْ زَكٰوةٍ تُرِیْدُوْنَ وَجْهَ اللّٰهِ
فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُضْعِفُوْنَ(۳۹) ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور تم جو چیز زیادہ لینے کو دو کہ دینے والے کے مال بڑھیں تو وہ
اللہ کے یہاں نہ بڑھے گی اور جو تم خیرات دو اللہ کی رضا چاہتے ہوئے تو انہیں کے
دونے ہیں۔(پ21،الروم:39) اللہ رب العالمین نے بیع کو حلال رکھا اور سود کو حرام
فرمایا۔ سود گناہ کبائر میں سے ہے۔ اللہ و رسول صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ناراضگی کا سبب ہے۔ سود
کھانا اپنی ماں سے زنا کرنے سے بھی بد تر ہے۔ جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔ بہتر
معیشت کے لئے زہر ِقاتل ہے۔ شرع کی رو سے ربا یعنی سود حرام قطعی ہے۔ اس کی حرمت
کا منکر کافر ہے اور حرام سمجھ کر جواس کا مرتکب ہے فاسق مردود الشہادۃ ہے ۔
سود کی تعریف: عقدِ معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل
میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔سو دکی مذمت میں بکثرت احادیث وارد ہیں ، اُن
میں سے چند اس مقام میں ذکر کی جاتی ہیں ۔(1)مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ رسول
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود دینے والے، لینے والے، اس کے کاغذات تیار
کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر
ہیں۔(مسلم،کتاب المساقاۃ والمزارعۃ، باب لعن آکل الربا ومؤکلہ، ص862، حدیث: 106)(2) حاکم ابن عباس رضی اللہ عنہما
سے راوی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس بستی میں زنا
اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لئے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔(المستدرک
‘‘ للحاکم، کتاب البیوع، باب اذا اظھر الزنا والربا فی قریۃ، 2/339،حدیث: 2308)
(3) امام احمد و ابو داؤد و نسائی و ابن ماجہ ابوہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے راوی، کہ حضور (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے فرمایا: لوگوں پر
ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ سود کھانے سے کوئی نہیں بچے گا اور اگر سود نہ کھائے گا
تو اس کے بخارات پہنچیں گے (سنن ابی داؤد، کتاب البیوع،باب فی اجتناب الشبھات،2/331،حدیث:
3331)(4) امام احمد و دارقطنی عبداللہ بن حنظلہ غسیل الملائکہ رضی
اللہُ عنہما سے راوی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود
کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے، وہ چھتیس مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔( المسند للامام
أحمد بن حنبل،حدیث عبداللہ بن حنظلۃ،8/223،حدیث: 22016)
(5) ابن ماجہ و بیہقی ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے راوی، کہ رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود (کا گناہ) ستر حصہ ہے، ان میں سب
سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب
التجارات،باب التغلیظ في الربا،3/72،حدیث: 2274)(6) امام احمد و ابن ماجہ و بیہقی عبداللہ بن
مسعود رضی اللہُ عنہ سے راوی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
(سود سے بظاہر) اگرچہ مال زیادہ ہو، مگر نتیجہ یہ ہے کہ
مال کم ہوگا۔ (المسند للامام أحمد بن حنبل،مسند عبداللہ بن مسعود،2/50،حدیث: 3754)
(7) امام احمد و ابن ماجہ ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے راوی، کہ رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا
جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ، ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی
دیتے ہیں۔ میں نے پوچھا، اے جبرئیل یہ کون لوگ ہیں ؟ اُنہوں نے کہا، یہ سود خوار
ہیں ۔(سنن ابن ماجہ،کتاب التجارات، باب التغلیظ فی الربا،3/72،حدیث: 2273)(8) ابن ماجہ و دارمی امیرالمؤمنین
عمر بن الخطاب رضی اللہُ عنہ سے راوی، کہ فرمایا: سود کو چھوڑو اور جس میں سود کا
شبہ ہو، اُسے بھی چھوڑ دو۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب التغلیظ في الربا،2/73،حدیث:
2276)
(9)صحیح مسلم شریف میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی، کہ
رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سونا بدلے میں سونے کے اور
چاندی بدلے میں چاندی کے اور گیہوں بدلے میں گیہوں کے اور جَو بدلے میں جَو کے اور
کھجور بدلے میں کھجور کے اور نمک بدلے میں نمک کے برابر برابر اور دست بدست بیع
کرو اور جب اصناف(صنف کی جمع جنس۔)میں اختلاف ہو تو جیسے چاہو بیچو (یعنی کم و بیش
میں اختیار ہے) جبکہ دست بدست ہوں اور اسی کی مثل ابو سعید خدری رضی اللہُ عنہ سے
مروی، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ ’’جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا، اُس نے سود ی معاملہ
کیا، لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں ۔‘‘ اور صحیحین میں حضرت عمر رضی
اللہُ عنہ سے بھی اسی کے مثل مروی۔(صحیح مسلم،کتاب المساقاۃ ۔۔۔ إلخ،باب الصرف و
بیع الذہب ۔۔۔ إلخ،ص 856،حدیث: 81)
(10) صحیحین میں اسامہ بن زید رضی اللہُ عنہما سے مروی، نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کہ اُدھار میں سود ہے اور ایک روایت میں
ہے، کہ دست بدست ہو تو سود نہیں یعنی جبکہ جنس مختلف ہو۔(صحیح مسلم،کتاب المساقاۃ
۔۔۔ إلخ،باب الصرف و بیع الذہب ۔۔۔ إلخ،ص 856،حدیث: 82) اللہ رب العزت ہمیں سود جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین یا رب العالمین
بحرمۃ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم