سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت عبد الستار، فیضان عائشہ صدیقہ نندپور
سیالکوٹ
کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے، لیکن کسی
مسلمان کے ساتھ کسی بھی معاملے میں زیادتی کرنا جس سے اس کو نقصان ہو اس سے کہیں
زیادہ برا ہے، ہمارے معاشرے میں جو بیماریاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے
ایک سود بھی ہے، سود، رشوت، شراب نوشی چوری وغیرہ جیسے امراض نے ہماری گھریلو،
کاروباری، دفتری زندگی کاسکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔
سود کی تعریف: عقد معاوضہ یعنی لین دین کے معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور
ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو سود ہے۔
5 فرامین مصطفیٰ:
1۔ رسول کریم ﷺ نے سود دینے والے، لینے والے، اس کے کاغذات تیار کرنے والے اور
اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم، ص862،
حدیث: 1598)
2۔ جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر
للذہبی،ص 70)
3۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: معراج کی رات
میرا گزر ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے
جو باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے حضرت جبرائیل سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت
فرمایا، انہوں نے عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔(ابن ماجہ، 3/71حدیث:
2273)
4۔ اللہ تعالیٰ سود خور کا نہ صدقہ قبول کرے، نہ حج، نہ جہاد، نہ رشتے داروں
سے حسن سلوک۔(قرطبی، البقرۃ، تحت الآیۃ: 276، 2/274)
5۔ فرمان مصطفیٰ: رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین
مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں
ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں
ہے یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے
زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا
ہے کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا: یہ کون شخص
ہے؟ کہا: یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا) ہے۔(بخاری، ص 543،
حدیث: 2085)
سود کے چند معاشرتی نقصانات: لین دین کے معاملے میں سود کرنے سے دوسرے کے ساتھ نا انصافی ہوتی اس کی حق
تلفی ہونے کی وجہ سے لوگ بھی اس سے نفرت
کرتے ہیں، اس سے مال ضائع ہوتا ہے جس کو مال جاتا ہے اسے فائدہ ہوتا ہے اور دینے
والے کو نقصان ہو جاتا ہے، بندے کے دل سے نرمی خیرخواہی اور رحم کے جذبات ختم ہو
جاتے ہیں، کیونکہ سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہوتی ہے
اور سود خور اپنے مقروض کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے، اخلاقیات میں
بگاڑ پیدا ہوتا ہے، دوسرے کے ساتھ نا انصافی ہوتی ہے اس کے علاوہ بھی سود میں اور
بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی سود سے ممانعت عین حکمت ہے۔
سود سے بچنے کی ترغیب: سود جیسے کبیرہ گناہ سے بچنا بہت ضروری ہے اس سے بچنے کے لیے قناعت اختیار
کیجیے، علم دین حاصل کیجیے، لمبی امیدوں
سے کنارہ کشی کیجیے اور موت کو کثرت سے یاد کیجیے ان شاء اللہ دل سے دنیا کی محبت
نکلے گی اور آخرت کی تیاری کرنے کا ذہن بنے گا، سود کے عذابات اور اس کے دنیوی
نقصانات کو پڑھیے، سنیے اور غور کیجیے کہ یہ کس قدر تباہی و بربادی کا سبب بنتا ہے۔
سود سے بچنے کے لیے بری صحبت سے بچتے رہیں اور نیک پرہیزگار عاشقان رسول کی صحبت
اختیار کیجیے، مال کی حرص دل سے نکال دیجیے ہر وقت اپنی اخروی زندگی کے بارے میں
سوچتے رہیں۔
حسد، وعدہ خلافی،
جھوٹ، چغلی، غیبت و تہمت مجھے ان سب
گناہوں سے ہو نفرت یا رسول اللہ