بلاشبہ سود اسلام میں قطعی حرام ہے، کیونکہ یہ ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال،مفت خوری،حرص و طمع،خود غرضی،تنگ دستی،سنگ دلی،مفاد پرستی جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں،بلکہ معاشی و اقتصادی تباہ کاریوں کا ذریعہ بھی ہے۔آج کل معاشرے میں سود کی مختلف صورتیں مختلف ناموں سے رائج ہیں، شرعی احکام سے ناواقف آدمی کسی نہ کسی درجہ میں ان میں مبتلا ہو جاتا ہے اور جو لوگ ممانعت کے با وجود بھی سود جیسا قبیح عمل کرتے ہیں تو ان کے لیے اس عمل پر قہر و غضب کے اظہار کے لیے اللہ اور اس کے رسول نے اعلان جنگ کیا ہے۔

سود کی تعریف: سود کو عربی زبان میں "ربا" کہتے ہیں جس کا لغوی معنی ہے بڑھانا،اضافہ ہونا،بلند ہونا۔ اور شرعی اصطلاح میں سود کی تعریف یہ ہےکہ قرض دے کر اس پر مشروط اضافہ یا نفع لینا یا کیلی (ناپ کر بیچی جانے والی) یا وزنی (تول کر بیچی جانے والی) چیز کے تبادلے میں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو ایسی زیادتی کا ملنا جو عوض سے خالی ہو اور عقد میں مشروط ہو،مثلا رقم کے عوض رقم لینا،جیسے سو روپے کسی کو قرض دیا اور دیتے وقت یہ شرط لگائی کہ سو سے زائد مثلا دو سو روپے دینے ہوں گے یا قرض دے کر اس سے مزید کوئی فائدہ لینا۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جب کسی بستی میں زنا اور سودپھیل جائے تو اللہ اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی اجازت دیتا ہے۔(کتاب الکبائر للذہبی،ص 69)

2۔ حضور سید المرسلین ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث: 1599)

3۔سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا ہے۔(شعب الایمان، 4/395، حدیث: 5523)

4۔ سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سے سب سے چھوٹا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، 2/338، حدیث: 2306)

5۔ ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے جبرائیل سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض کی یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے ہیں۔(ابن ماجہ،3/71، حدیث: 2273)

سود کے معاشرتی نقصانات: یہ سود ہی کی نحوست ہے کہ ملک سے تجارت کا دیوالیہ نکل جاتا ہے، ظاہر ہے کہ دولت چند اداروں ہی میں محدود ہو کر رہ جاتی ہے اور تجارت جس دولت کے ذریعے ہوتی ہے جب چند اداروں ہی تک محدود ہو جائے گی تو معیشت کی گاڑی کا پہیہ بھی رک جائے گا۔ سود کی نحوست سے جب انڈسٹری برباد ہو جاتی ہے تو تجارت ختم ہو جاتی ہے اور اس طرح بے روزگاری بڑھتی ہے جب بے روزگاری بڑھتی ہے تو جرائم میں اضافہ ہو جاتا ہے، کارخانے تو بند ہو جاتے ہیں مگر لوگوں کی ضرورتیں بند نہیں ہوتیں بلکہ وہ اب بھی ان سے لگی ہوتی ہیں۔ سود خور کو لوگ برا جانتے ہیں اسے فاسق و فاجر کہتے ہیں، اس کے پاس اپنی امانتیں نہیں رکھواتے، سود خور کے ہاتھوں جو غربا و فقرا برباد ہوتے ہیں اور جن سے سود وصول کرنے میں یہ سختی کرتا ہے یقینا ان کی بد دعاؤں کا شکار ہو جاتا ہے، سود خور گھر کے گھر تباہ و برباد کرتا ہے، سب کو اجاڑ کر اپنا گھر بناتا ہے اور مال کی محبت میں دیوانہ وار گھومتا ہے، صدقہ و خیرات کرنا بھی گوارا نہیں کرتا تاکہ کہیں مال کم نہ ہو جائے۔

سود سے بچنے کی ترغیب: قرآنی آیات اور بے شمار احادیث میں سود کے متعلق وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔ اے کاش! ہمارے پیش نظر موت کا تصور ہو جائے اور اس دنیا کی عارضی زندگی میں ہمیں مدنی سوچ نصیب ہو جائے۔ اے کاش مال جمع کرنے کی ہوس ہم سب کے دلوں سے نکل جائے، اس مال و دنیا کی محبت نے ہمیں تباہ و برباد کر کے رکھ دیا اور ہمارا معاشرہ اس مال کی محبت میں سود جیسی لعنت میں مبتلا ہو گیا ہے اور اس میں یقیناً نقصان ہی نقصان ہے، جہاں تک ہو سکے سودی کاروبار سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کی کوشش کریں۔ سود کا یہی بڑا علاج ہے کہ موت کو ہر دم یاد رکھا جائے۔

ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے

یاد رکھ ہر آن آخر موت ہے بن تو مت انجان آخر موت ہے

مرتے جاتے ہیں ہزاروں آدمی عاقل و نادان آخر موت ہے