آج کل جس طرح حرام روزی اور سود کا ارتکاب کیا جاتا ہے کسی پر پوشیدہ نہیں، سود قطعی حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ(۲۷۶) (البقرۃ: 276) ترجمہ کنز الایمان: اللہ پاک ہلاک کرتا ہے سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور اللہ کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکرا بڑا گنہگار۔

تفسیر: اللہ پاک سود کو مٹاتا ہے اور سود خور کو برکت سے محروم کرتا ہے، حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سود خور کا نہ صدقہ قبول کرے نہ حج، نہ جہاد، نہ رشتے داروں سے حسنِ سلوک۔(صراط الجنان، البقرۃ، تحت الآیۃ: 276)

سود کی تعریف: سود کو عربی زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا اور شرعی اصطلاح میں ربا یعنی سود کی تعریف یہ ہے کہ کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا۔

حدیث مبارکہ میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: قرض سے جو فائدہ حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔

سود کا حکم: سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، اس کی حرمت کا منکر کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ فاسق اور مردود الشہادہ ہے (یعنی اس کی گواہی قبول نہیں کی جاتی)

احادیث مبارکہ میں سود کی حرمت:

کثیر احادیث مبارکہ میں سود کی بھرپور مذمت فرمائی گئی ہے، چنانچہ

1۔سود سے ساری بستی ہلاک ہو جاتی ہے: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔(سود اور اس کا علاج، ص 15)

2۔ سودی کاروبار میں شرکت باعث لعنت ہے: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے محبوب ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ یہ (گناہ میں) برابر ہیں۔(سود اور اس کا علاج،ص 17)

3۔ سود خوری سے پاگل پن پھیلتا ہے: نبی پاک ﷺ نے فرمایا: جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(سود اور اس کا علاج، ص 16)

4۔ سود کھانا اپنی ماں سے زنا کرنا: آقا ﷺ کا فرمان ہے: بے شک سود کے 72 دروازے ہیں ان میں سے کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔ ایک روایت میں سرکار دو عالم ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: سود کے 70 دروازے ہیں ان میں سے کم تر ایسا ہے جیسے کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(سود اور اس کا علاج، ص 17-18)

5۔سود خور کے پیٹ میں سانپ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے آقا ﷺ فرماتے ہیں کہ شب معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ کمروں کی طرح (بڑے بڑے) تھے جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جارہے تھے، میں نے جبرائیل سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے عرض کی: یہ سود خور ہیں۔(سود اور اس کا علاج، ص 16)

یہ سود ہی کی نحوست ہے کہ ملک سے تجارت کا دیوالیہ نکل جاتا ہے، ظاہر ہے کہ دولت چند اداروں ہی میں محدود ہو کر رہ جاتی ہے اور تجارت جس دولت کے ذریعے ہوتی ہے جب چند اداروں ہی تک محدود ہو جائے گی تو معیشت کی گاڑی کا پہیہ بھی رک جائے گا۔

جرائم کا اضافہ: سود کی نحوست سے انڈسٹری ختم ہو جاتی ہے اور اس طرح بے روزگاری بڑھتی ہے، جب بے روزگاری بڑھتی ہے تو جرائم میں اضافہ ہو جاتا ہے، کارخانے تو بند ہو جاتے ہیں مگر لوگوں کی ضرورتیں بند نہیں ہوتی، بلکہ وہ اب بھی ان سے لگی ہوتی ہے۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸) (پ 3، البقرۃ: 278) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود اگر مسلمان ہو۔

اللہ سے ڈرو: اس آیت میں ایمان والے کہہ کر مخاطب کیا اور ایمان کے ایک اہم تقاضے یعنی تقویٰ کا حکم دیا پھر تقویٰ کی روح یعنی حرام سے بچنے کا فرمایا اور حرام سے بچنے میں ایک کبیرہ گناہ سود کا تذکرہ کیا۔(تفسیر صراط الجنان)