سود حرام قطعی ہے اس کا انکار کرنے والا کافر ہے،اس کا لین دین حرام ہے،قرآن پاک میں اللہ پاک نے فرمایا:ترجمہ:یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا کہ بیع بھی تو سود کی طرح ہے اللہ نے حلال کیا بیع کو حرام کیا سود کو۔

تعریف:لین دین کے معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے بدلے دوسری طرف کچھ نہ ہو سود ہے۔ سود کی مختلف صورتیں ہیں جس قدر ممکن ہو اس سے بچا جائے،سود میں زیادتی لی جاتی ہے یہ نا انصافی سود میں ہماری دنیا اور آخرت کو برباد کر دیتی ہے،اس کے متعلق ہمیں ضروری احکام سیکھنے سکھانے چاہئیں تاکہ بچا جا سکے،آئیے اس کی مذمت پر حدیث مبارکہ پڑھیے،

فرامین مصطفیٰ:

1۔حضور اکرم ﷺ نے سود کھانے،سود کھلانے والے،سود کی تحریر لکھنے والے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم،ص 862،حدیث:1598)

2۔سودکا گناہ 70 حصے ہے ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔(سنن ابن ماجہ،3/82،حدیث: 2284)

3۔جس شخص نے حلال مال کمایا پھر اس کی کمائی سے لباس پہنا اور اپنے علاوہ اللہ کی مخلوق کو کھلایا اور پہنایا تو اس کا یہ عمل اس کے لیے برکت پاکیزگی ہے۔(ابن ماجہ،4/218،حدیث:4222)

4۔حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ شب معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھر کی طرح بڑے تھے ان پیٹوں میں سانپ تھے جو باہر سے دکھائی دیتے تھے،میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟جواب دیا:یہ سود خور ہیں۔(ابن ماجہ، 3/82،حدیث:2283)

5۔جو گوشت سے اُگا ہے وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا کہ اس کے لیے آگ زیادہ بہتر ہے۔(ابن ماجہ، 5/64،حدیث:4448)

نقصان:سود کے بہت سے معاشرتی اور اخروی نقصان ہیں،سود خور معاشرے میں ذلیل خوار ہوتا ہے اور ایسا شخص حاسد بن جاتا ہے،ہر وقت مال کی حرص میں لگا رہتا ہے اور آخرت میں بھی سزا کا مستحق ہوتا ہے۔

سود سے بچنے کی ترغیب:ہر وقت اپنی موت کو یاد رکھیے،جو مال پاس موجود ہو اسی پر اللہ کا شکر ادا کیجیے،سود کے دنیاوی اور اخروی نقصان کو سامنے رکھیے،ان شاء اللہ سود سے بچنے کی سعادت ملے گی۔