حرام کمانے
کھانے کی مذمت از بنت سلیم، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
رزق حلال اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت اور سبب برکت ہے
جبکہ حرام کھانا عذاب الٰہی کو دعوت دینا اور خود پر قبولیت کے دروازے بند کرنا
ہے۔ قرآن کریم میں حلال کھانے کے ساتھ ساتھ حرام سے بچنے کا بھی حکم دیا گیا ہے،
جیسا کہ ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ
كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ﳲ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ
الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸) (پ 2، البقرۃ: 168) ترجمہ کنز
الایمان: اے لوگو! جو کچھ زمین میں حلال پاکیزہ ہے اس میں سے کھاؤ شیطان کے راستوں
پر نہ چلو بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
لقمۂ حرام کا وبال: لقمۂ
حرام کے وبال سے متعلق حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ
اس کی نماز قبول نہیں فرماتا جس کے پیٹ میں حرام لقمہ ہو۔ (احیاء العلوم، 2/115)
ایک بزرگ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: بیشک انسان ایک
ایسا لقمہ کھاتا ہے جس کی وجہ سے اس کا دل بگڑ جاتا ہے جیسے کھال بگڑ جاتی ہے پھر
اپنی حالت پر کبھی نہیں آتا۔ (احیاء العلوم، 2/116)
حضرت سہل بن عبد اللہ تُستَری رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں:جو شخص حرام کھاتا ہے وہ چاہے یا نہ چاہے اور اسے علم ہو یا نہ ہو اس
کے اعضاء گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور جب حلال کھانا کھاتا ہے تو اس کے اعضاء
فرمانبردار ہو جاتے ہیں اور اسے اعمال خیر کی توفیق دی جاتی ہے۔ (احیاء العلوم، 2/116)
حرام کمانا اور کھانا اللہ کی بارگاہ میں سخت
ناپسندیدہ ہے اور احادیث میں اس کی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں، ان میں سے چند درج
ذیل ہیں:
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔ جو بندہ مال حرام حاصل کرتا ہے، اگر اس کو صدقہ
کرے تو قبول نہیں اور خرچ کرے تو اُس کے لیے اُس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ
کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہےـ اللّہ تعالیٰ
برائی کو برائی سے نہیں مٹاتا، ہاں نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہےـ
بےشک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا۔ (مسند امام احمد،
2/ 33، حدیث: 3672)
2۔ اللہ تعالیٰ نے اُس جسم پر جنت حرام فرمادی ہے
جو حرام غذا سے پلا بڑھا ہو۔ (مسند امام احمد، 2/33، حدیث:3672)
3۔ تاجدارِ رسالت ﷺ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے
ارشاد فرمایا: اے سعد! اپنی غذا پاک کر لو! مستجابُ الدعوات ہو جاؤ گے، اُس ذاتِ
پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ
میں ڈالتا ہے تو اُس کے 40 دن کے عمل قبول نہیں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے
پلا بڑھا ہو اُس کے لیے آگ زیادہ بہتر ہے۔(معجم اوسط، 5/ 34، حدیث: 6495)
4۔ سرکار دو عالم ﷺ نے ایک کا ذکر کیا جو لمبا سفر
کرتا ہے، اُس کے بال پَراگندہ اور بدن غبار آلود ہے اور وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف
اٹھا کر یارب! یارب! پکار رہا ہے حالانکہ اس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس اور
غزا حرام ہو پھر اُس کی دعا کیسے قبول ہو گی۔ (مسلم، ص506، حدیث:1015)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں شریعت کے حرام کردہ ہر
طریقے سے مال کمانے اور کھانے سے بچائے۔ مالِ حرام کے وبال سے اس کی نحوست سے بچائے۔
آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ