مسلمانوں کی قبروں کوئی زیارت سنت اور مزارات اولیاء کرام وشہدائے عظام رحمہم اللہ السلام کی حاضری سعادت بر سعادت اور انہیں ایصال ثواب کرنا مستحب (پسندیدہ )اور ثواب ہے۔( فتاوی  رضویہ مخرجہ 9/535)

چنانچہ شفیع مجرمان صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان شفاعت نشان ہے:جو شخص قبرستان میں داخل ہو پھر اس نے سورہ فاتحہ، سورہ اخلاص، سورۃ التکاثر پڑھی پھر دعا مانگی یا اللہ پاک میں نے جو کچھ پڑھا اس کا ثواب قبرستان کے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو پہنچا تو وہ تمام مومن قیامت کے روز اس (ایصال ثواب کرنے والے) کے سفارشی ہوں گے۔

( شرح الصدور، ص 311)

ایصال ثواب کا انتظار:سرکار نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مشکبار ہے: مُردے کا حال قبر میں ڈوبتے ہوئے انسان کی مانِند ہے کہ وہ شدّت سے انتِظار کرتا ہے کہ باپ یا ماں یا بھائی یاکسی دوست کی دعا اس کو پہنچے اور جب کسی کی دعا اسے پہنچتی ہے تو اس کے نزدیک وہدنیا ومَافِیْھا (یعنی دنیا اور اس میں جو کچھ ہے) سے بہتر ہوتی ہے۔ اللہ پاک قبر والوں کو ان کے زندہ مُتَعَلِّقینکی طرف سے ہَدِیَّہ (ہَ۔ دِی۔ یَہ ) کیا ہوا ثواب پہاڑوں کی مانند عطا فرماتا ہے،  زندوں کا ہَدِیَّہ (یعنی تحفہمُردوں کیلئے دعائے مغفرت کرنا ہے۔

( شُعَبُ الاِْیْمَان 6/203،حدیث:7905)

دوسروں کے لئے دعائے مغفرت کرنے کی فضیلت: رسول اکرم نور مجسم رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلمہ فرمان عظمت نشان ہیں: جو کوئی تمام مومن مَردوں اور عورَتوں کیلئے دعائے مغفرت کرتا ہے،اللہ پاک اُس کیلئے ہر مومن مرد و عورت کے عِوَض ایک نیکی لکھ دیتا ہے۔  (مسندُ الشّامیین لِلطَّبَرانی 3/234،حدیث:2155)

دعاؤں کی برکت :مدینے کے سلطان صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مغفِرت نشان ہے :  میری اُمّت گناہ سَمیت  قَبْر میں داخِل ہوگی اور جب نکلے گی تو بے گناہ ہوگی کیونکہ وہ مؤمِنین کی دعائوں سے بَخش دی جاتی ہے ۔(اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط 1/509،حدیث:1879)

ایک سال سے ثواب تقسیم کر رہے ہیں:حضرتِ سیِّدُنا حَمّاد مکّی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میں ایک راتمکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کے قبرِستان میں سوگیا ۔  کیا دیکھتا ہوں کہ قبر والے حلقہ در حلقہ کھڑے ہیں ،  میں نے ان سے اِستِفسار کیا (یعنی پوچھا)   : کیا قِیامت قائم ہوگئی ؟  اُنہوں نے کہا :  نہیں ، بات دراصل یہ ہے کہ ایک مسلمان بھائی نے سُوْرَۃُ الْاِخْلَاص پڑھ کر ہم کو ایصالِ ثواب کیا تو وہ ثواب ہم ایک سال سے تقسیم کررہے ہیں ۔

(شَرحُ الصُّدُوْر  ص312)

بھیجنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا :جب تم میں سے کوئی نفلی صدقہ کرے تو اس کا ثواب والدین کو بھیجے تو والدین کو بھی اس کا ثواب ملے گا اور بھیجنے والے کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں آئے گی۔( مراقی الفلاح، ص:376)

بخشش کا سبب: جو شخص جمعہ کے روز اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کی قبر کی زیارت کرے اور اس کے پاس سورہ یٰس پڑھے بخش دیا جائے ۔(الکامل لابن عدی 6/260)

دعاؤں کی برکت: مدینے کےسلطان صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مغفرت نشان ہے: میری اُمّت گناہ سمیت قَبْر میں داخِل ہوگی اور جب نکلے گی تو بے گناہ ہوگی کیونکہ وہ مؤمنین کی دعاؤں سے بخش دی جاتی ہے ۔ ( اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط 1/509،حدیث:1879)

ایصال ثواب کئی طریقوں سے کیا جا سکتا ہے: فرض، واجب، سنت ،نفل نماز، روزہ، زکوۃ، حج،درس و بیان ،مدنی قافلے میں سفر،مدنی انعامات، مدنی دورہ ، مدنی کاموں کے لئے انفرادی کوشش وغیرہ وغیرہ کا ایصال ثواب کر سکتے ہیں۔ نعت شریف ،ذکر اللہ، درود شریف، دینی کتاب کا مطالعہ، قرآن پاک کی تلاوت مثلا سورہ یٰس ،سورہ بقرہ، سورۃ الملک اور سورہ اخلاص وغیرہ پڑھ کر ایصال ثواب کر سکتے ہیں۔ مسجد، مدرسہ ،محفل پاک، کھانے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کر کے ایصال ثواب کر سکتے ہیں۔( فاتحہ اور ایصال ثواب کا طریقہ ماخوذاً)