مسلمان اپنے کسی بھی نیک عمل وہ (عمل) مالی  عبادت ہو یا بدنی کسی دوسرے شخص کو پہنچا سکتا ہے۔ (بہار شریعت جلد 3، حصہ 16، صفحہ 645 بتغیر قلیل)

ایصال ثواب کرنے والا بھی اپنی نیکیوں سے محروم نہیں ہو جاتا ۔اس کے عمل کا اجر اس کے پاس بھی باقی رہتا ہے اور ان سب کی گنتی کے برابر نیکیاں ملتی ہیں جن کو اس نے ایصال ثواب کیا ہوتا ہے۔ ایصال ثواب کرنا کرنا مرنے والوں کے لئے بہت بڑا احسان ہے کیونکہ اس سے گناہ گاروں کے گناہ معاف ہوتے ہیں اور قبر میں اگر سختی یا عذاب ہو رہا ہو تو نجات مل جاتی ہے یا اس میں کمی ہو جاتی ہے جبکہ نیکوں کے درجات بلند ہوتے ہیں۔

ایصال ثواب کے 5 طریقے مندرجہ ذیل ہیں:۔

(1) تلاوت قرآن اور نعت خوانی: دوجہ،تیجہ (سوئم)،دسواں،بیسواں،تیسواں،چہلم ( چالیسواں) برسی، عرس اولیاء کرام ،قبر پر دعا، مزارات اولیاء پر حاضری، یوم عاشورہ اور عید میلاد النبی وغیرہ موقعوں پر یہی طریقہ ایصال ثواب اختیار کیا جاتا ہے۔

(2) عطیات کے ذریعے: حالات و واقعات، موقع و محل، ضرورت و حاجت ،معاملات و خیالات، حال و قال اور شدت موسم وغیرہ کا لحاظ رکھ کر ڈونیشن دے کر بہت سارا ایصال ثواب کیا جا سکتا ہے۔ مثلا قحط ہو تو راشن، سیلاب وہ زلزلے میں ہر کسی کے ضرورت کے مطابق ضرورت کی چیزیں مہیا کر کے، جہاں فیضان مدینہ، مسجد و مدرسہ کی ضرورت ہوتو ان کو بنوا کر ،کسی کو میڈیسن دلوا کر ،جہیز کا انتظام کروا کر یا شادی کا خرچہ وغیرہ دے کر۔

(3) پانی پلانے یا مہیا کرنے کے ذریعے: بات ایصال ثواب کی ہو اور پانی کا تذکرہ نہ ہو ایسا کیسے ہو سکتا ہے جس کے خود آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت فضیلت بیان کی چنانچہ فرمایا کہ "جس نے کسی کو ایک گھونٹ پانی وہاں پلایا جہاں پانی عام ملتا ہو اس نے گویا غلام آزاد کیا اور جس نے وہاں ایک گھونٹ پانی پلایا جہاں پانی نہ ملتا ہواس نے گویا اسے زندگی بخشی۔

( سنن ابن ماجہ 3،/177،حدیث :2474)

(4) پودوں کے ذریعے :درخت کاٹے زیادہ جارہے ہیں اور نئے جنگلات لگائے نہیں جا رہے تو ایسی کنڈیشن میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لئے پودے لگا کر ان کو درخت بنانا بہت ضروری ہے جو کہ ثواب جاریہ کا بھی ذریعہ ہے۔ فرمان آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم:" جس نے بغیر ظلم و زیادتی کے کوئی گھر بنایا ظلم و زیادتی کے بغیر کوئی درخت لگایا جب تک اللہ پاک کی مخلوق میں سے کوئی ایک بھی اس میں سے نفع اٹھاتا رہے گا تو اس لگانے والے کو ثواب ملتا رہے گا۔( مسند امام احمد 5/309،حدیث:15616)

(5) مدنی چینل وکتابوں کے ذریعے(الیکٹرانک میڈیا و پرنٹ میڈیا ):جبکہ عام مسلمان دین کی تعلیمات سے دور ہو گئے ہیں اپنے ضروری فرائض تک کو نہیں جانتے تو اس ناگفتہ بہ حالت میں مدنی چینل نے علم دین کی اشاعت (پھیلانے )میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ کسی کو اگر مدنی چینل ڈش لگوا دی جائے تو قیامت تک ایصال ثواب کا ذریعہ بن جائے گا۔ مکتبۃ المدینہ کی کتابیں گفٹ کرنے سے یا ماہنامہ فیضان مدینہ کی سالانہ بکنگ کسی دوسرے کو کروا دیں تو وہ بھی ایصال ثواب کا سبب ہے۔

عوام یہ سمجھتے ہیں کہ صرف مرنے والوں کو ایصال ثواب کیا جا سکتا ہے یہ بات غلط ہے بلکہ ایصال ثواب زندوں کو، اور مسلمان جنوں کو بھی کیا جا سکتا ہے۔